پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیسے مقرر کی جاتی ہیں؟ وزیر خزانہ نے بتادیا

August 16, 2022

فائل فوٹو

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے پیٹرولیم مصنوعات پر ایک روپے کا بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا، جو قیمتیں بڑھی یا کم ہوئی ہیں، صرف پی ایس او کی خرید کے مطابق کم یا بڑھی ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر سینئر صحافی حامد میر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے سلسلہ وار ٹوئٹ کیے جس میں انہوں نے وضاحت کی کہپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیسے مقرر کی جاتی ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے متعلق سوال کیا کہمفتاح صاحب آپ ہمیشہ غلط کیوں نکلتے ہیں؟

حامد میر نے یہ بھی پوچھا کہ مفتاح صاحب سادہ سا سوال یہ ہے کہ عالمی منڈی میں تیل سستا ہو گیا آپ نے مہنگا کیوں کر دیا؟

حامد میر نے پھر سوال کیا کہ آپ پاکستان کے وزیر خزانہ ہیں، آپ نے اضافے سے ایک دن پہلے یہ دعویٰ کیوں کیا کہ آپ پیٹرولیم کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے؟

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی پی ایس او اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے، لوگوں کی تنقید کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اپنے ملک سے مخلص ہوں اور اسے ڈیفالٹ ہونےسے بچایا ہے، اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق کام کر رہا ہوں۔

مفتاح اسماعیل نے حامد میر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میر صاحب میں نے کہا تھا کہ میں پیٹرول کی قیمت میں نئے ٹیکس یا لیویز میں ایک پیسہ کا بھی اضافہ نہیں کروں گا اور میں نے ایسا ہی کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حامد صاحب آپ کو پتا ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتوں کی سمری اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے فنانس ڈویژن کو بھیجی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ سمری قیمتیں طے ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی ہمیں ملتی ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا ہے۔

حکومت نے 15 دن بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا اعلان کیا ہے، وزارت خزانہ نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے اضافے کے بعد نئی قیمت 233 روپے 91 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔