کراچی میں پانی کی قلت

June 07, 2016

صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز ہونے کے باوجود برسوں سے بنیادی شہری سہولتوں کے اطمینان بخش بندوبست سے محروم ہے۔ ڈھائی کروڑ آبادی والے اس شہر کے بیشتر علاقوں میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کے کنارے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر اور گلی کوچوں میں سیوریج کی غلاظت سے ابلتے گٹر زبان حال سے شہر کے لاوارث ہونے کی گواہی دے رہے ہیں۔ ٹریفک کا نظام قابو سے باہر ہے جس کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر روز شہریوں کے کروڑوں گھنٹے ٹریفک جام میں ضائع ہوجاتے ہیں۔اس پر مزید افتاد پچھلے کئی ہفتوں سے جاری پانی کے بحران کی شکل میں شہریوں پر مسلط ہے ۔ سخت گرمی کے اس موسم میں جبکہ رمضان کا مقدس مہینہ بھی شروع ہورہاہے، شہر کے متعدد علاقے پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔گزشتہ روز پانی کی قلت کے مسئلے پر متحدہ قومی مومنٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس پراحتجاجی دھرنا بھی دیا گیا جس پر حکومت سندھ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شہر میں جاری پانی کا بحران ختم کرنے کے لیے ایک ہفتے میں مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔شہر میں پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے معاملات کی درستگی ضروری ہے۔ واٹر بورڈ کا ایک بڑا مسئلہ کراچی الیکٹرک کے واجبات ہیں جن کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اسے بجلی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں پانی کی سپلائی کا نظام پورے طور پر فعال نہیں رہ پاتا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی کے مطابق حکومت سندھ نے اب تک ترقیاتی اخراجات کی مد کے سو ارب روپے خرچ نہیں کیے ہیں، لہٰذا اگر ان سے واٹر بورڈ کے بجلی کے واجبات ادا کردیے جائیں اور ڈھائی کروڑ آبادی کو پانی کی فراہمی کے ذمہ دار اس ادارے کی دوسری جائز ضروریات پوری کردی جائیں تو شہر میں پانی کے بحران پر فوری طور پر قابوپایا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منتخب بلدیاتی اداروں کو بھی جلد از جلد مکمل اختیارات کے ساتھ فعال کیا جانا چاہئے ۔