فیصل واؤڈا سینیٹ سے مستعفی، عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی

November 25, 2022

—فائل فوٹو

سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا اور سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی جس کے دوران فیصل واؤڈا سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ میں اپنے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کے دوران فیصل واؤڈا نے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفیٰ دیا ہے، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے فیصل واؤڈا سے کہا کہ آپ نے 3 سال تک سب کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتے ہیں، اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفیٰ دیں گے تو نا اہلی 5 سال کی ہو گی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کارروائی ہو گی۔

فیصل واؤڈا نے اسی وقت کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیانِ حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہوگا وہ قبول ہو گا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں۔

چیف جسٹس نے فیصل واؤڈا سے کہا کہ کہہ دیں کہ اُس وقت کے قانون کے مطابق آپ رکنِ اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018ء کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے فیصل واؤڈا سے سوال کیا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کب دیا؟

فیصل واؤڈا نے جواب دیا کہ دہری شہریت 25 جون 2018ء کو ترک کی، قومی اسمبلی کی نشست سے 30 مارچ 2021ء کو استعفیٰ دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلا کر شرمندہ کرنا نہیں ہے۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹیرینز کو بے وقعت نہیں کرنا چاہتی، تاحیات نااہلی کالعدم ہو گی لیکن سینیٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دیں، کیس میں عدالتی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی بنیاد نہیں لے رہے، سپریم کورٹ نے متعدد بار سینیٹرز کو ریلیف دیا ہے۔

فیصل واؤڈا آئندہ انتخابات لڑنے کیلئے اہل قرار

سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کو آئندہ عام انتخابات لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا اور ان کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کو اپنا استعفیٰ فوری چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم بھی دیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے فیصل واؤڈا کو آئندہ جنرل الیکشن اور سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دے دیا۔

فیصل واؤڈا نے معافی اور استعفیٰ تحریری طور پر عدالت میں جمع کرا دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ فیصل واؤڈا نے عدالت کو بتایا ہے کہ 25 جون 2018ء کو شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ملا، فیصل واؤڈا نے تسلیم کیا کہ ان سے غلط بیانی ہوئی اور وہ نااہل تھے۔

سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کی معافی تسلیم کرتے ہوئے ان کی تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کر دیا۔

گزشتہ سماعت پر کیا ہوا؟

گزشتہ سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے فیصل واؤڈا کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کا حکم دیتے ہوئے 2 آپشن دیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ فیصل واؤڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63 (1) سی کے تحت نااہل ہو جائیں، بصورتِ دیگر عدالت 62 (1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی، عدالت کے سامنے فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے۔

عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ فیصل واؤڈا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دہری شہریت کی تاریخ بدلی، فیصل واؤڈا مان لیتے ہیں کہ جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا ہے تو انہیں ایک مدت کے لیے ڈس کوالیفائی کیا جائے گا، اگر فیصل واؤڈا نہیں مانتے تو وہ تاحیات نا اہل ہوں گے۔