فضلہ کی مصنوعات سے تعمیراتی بورڈز کی تیاری

December 11, 2022

بڑھتی ہوئی آبادی اور آب و ہوا کے حوالے سے خدشات کے جواب میں ری سائیکل شدہ اور ماحول دوست تعمیراتی مواد منظر عام پر آ رہے ہیں۔ ان میں فضلہ کی مصنوعات (waste products) سے بنائے گئے تعمیراتی بورڈ بھی شامل ہیں۔ تعمیراتی صنعت مجموعی طور پر کرہ ارض کے تقریباً 11 فیصد کاربن کے اخراج کے لیے ذمہ دار ہے۔

اس میں سے زیادہ تر کاربن کا اخراج تعمیراتی مواد میں مجسم کاربن کے ذریعے ہوتا ہے (پورے پیداواری عمل میں خام مال نکالنے، نقل و حمل اور مینوفیکچرنگ کے ذریعے ماحول میں چھوڑے جانے والے کاربن کا مشترکہ وزن)۔ اس کی وجہ سے روایتی تعمیراتی مواد کو ماحول دوست متبادل کے ساتھ تبدیل کرنے کی کوششوں سے پائیداری سے متعلق اہم اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

مثال کے طور پر، ایک اسکاٹش کمپنی تعمیراتی فضلے سے اینٹیں بناتی ہے۔ کمپنی کی یہ اینٹیں 90 فیصد فضلہ سے بنتی ہیں، جن کے لیے کم توانائی میں اینٹوں کو بھٹی میں نہ پکانے کی ری سائیکلنگ تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجہ میں روایتی مٹی کی اینٹوں کے لیے تقریباً 570 گرام مجسم کاربن کے مقابلے میں تقریباً 72.5 گرام مجسم کاربن کے ساتھ قابل استعمال عمارت کی مصنوعات حاصل ہوتی ہیں۔

ویسٹ فائبر تعمیراتی بورڈز

تعمیراتی بورڈز اور شیٹ میٹریل اپنی استعداد اور کم لاگت کی وجہ سے تعمیراتی منصوبوں میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ وہ عام طور پر اندرونی دیواریں اور پارٹیشن بناتے ہیں اور چھتوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ بعض صورتوں میں بورڈز کے مواد سے عمارت کے ساختی اور یہاں تک کہ بیرونی عناصر بھی بنتے ہیں۔

یہ اکثر نسبتاً نقصان دہ اضافی اشیا کا استعمال کرتے ہوئے مضبوطی کے لیے انجینئر کیے جاتے ہیں، جیسا کہ میڈیم ڈینسیٹی فائبر بورڈ میں لکڑی کے ریشے ہوتے ہیں اور انہیں ایک ساتھ جوڑنے کے لیے بہت سا گوند (glue) استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈرائی وال (یا پلاسٹر بورڈ) بھی اسی طرح کا بھاری پروسیس شدہ مواد ہے۔

حال ہی میں، مصنوعات بنانے والے ری سائیکل شدہ فضلہ کے اجزاء سے تیار کردہ شیٹ میٹریل متعارف کروا رہے ہیں، جو اکثر اپنے جیسی روایتی مصنوعات کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کاغذ کے ری سائیکلنگ سیکٹر کے لیے ایک مجوزہ طریقہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کے ایک مہنگے مسئلے سے نمٹنا ہے تاکہ کاغذی فضلے کے کیچڑ سے تعمیراتی بورڈ بنایا جا سکے۔ جب کاغذ کے ری سائیکلنگ پلانٹس بڑے پیمانے پر کاغذ کے فضلے پر کام کرتے ہیں، تو مواد کو گودا (pulp) بنانے کے لیے استعمال ہونے والا کچھ پانی فضلے کے طور پر بہہ جاتا ہے۔

کاغذ کی ری سائیکلنگ کمپنیوں کو کیچڑ کی طرح اس کاغذی ماشے (mache) کو ٹھکانے لگانے کی لاگت کو پورا کرنا پڑتا ہے، لیکن اگر انہوں نے اس کچرے کو تعمیراتی بورڈز میں تبدیل کرنے کے لیے سہولتوں میں سرمایہ کاری کی، تو وہ ممکنہ طور پر چند سالوں میں اس سرمایہ کاری پر لگی رقم کی واپسی اور اس کے بعد مستقل طور پر ایک اضافی آمدنی کا سلسلہ دیکھیں گے۔

اس تجویز کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ مینوفیکچرنگ اسٹریم کو کھولنے کے ساتھ ساتھ ویسٹ اسٹریم کو بند کر دیتی ہے، جس سے دونوں سمتوں میں قدر پیدا ہوتی ہے۔ یہ قدر بیک وقت اقتصادی اور ماحولیاتی دونوں سمتوں میں بھی ہے۔ اس طرح کے ماحولیاتی نقطہ نظر تنہائی میں صرف انفرادی مسائل کے بجائے نظام کو مکمل سمجھتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر فوائد کے ساتھ ایک حل حاصل ہوتا ہے، جو مسائل کو کہیں اور منتقل کرنے کا کام کرتا ہے۔

کنسٹرکشن بورڈز کی دستیابی

بارسلونا، اسپین میں قائم ایک اسٹارٹ اَپ نے ایک ایسا طریقہ تیار کیا ہے جو کاغذ کی ری سائیکلنگ صنعت سے زیادہ فضلہ استعمال کرتا ہے۔ کمپنی گتے کے بقایا سیلولوز مواد اور کاغذ کی پیداوار کی سہولتوں سے کاغذ کے فضلے سے تعمیراتی بورڈ بناتی ہے۔ اس مواد کو پہلے ہی متعدد بار استعمال کیا جا چکا ہوتا ہے، اس لیے ان میں موجود سیلولوز کے ریشے کاغذ میں دوبارہ استعمال کے لیے بہت کم ہوتے ہیں۔

اس قسم کا تقریباً 70لاکھ ٹن کچرا ہر سال پیدا ہوتا ہے۔ اسٹارٹ اَپ کمپنی سیلولوز ریشوں کو پانی اور انزائمز کے ساتھ ملاتی ہے، جو مواد کے سیلولوز ریشوں کے درمیان گوند کے استعمال کے بغیر جوڑنے کو مضبوط بناتے ہیں (جن کو ری سائیکل نہیں کیا جا سکتا)۔ کمپنی کا مقصد پیداواری عمل کو کاربن سے پاک بنانا بھی ہے۔ بارسلونا کے قریب این-ایروبک ڈائیجیشن طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مقامی شہر کے فضلے سے پیدا ہونے والی گیس اور بجلی استعمال کرتی ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے پانی کو بند سرکٹ کے اندر رکھا اور دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔

آلو کے چھلکے ست شیٹ پروڈکٹ

چِپ بورڈ ایک پروڈکٹ ہے جسے لندن، برطانیہ کے ڈیزائنرز روون منکلے اور رابرٹ نکول نے تیار کیا ہے۔ یہ میڈیم ڈینسیٹی فائبر بورڈ کے متبادل کے طور پر آلو کے چھلکے کا استعمال کرتا ہے، جسے اس کی شیلف لائف کے اختتام پر آسانی سے ضائع کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال، صرف برطانیہ میں ہی، فرنیچر کا شعبہ ہر سال 1لاکھ40ہزار ٹن میڈیم ڈینسیٹی فائبر بورڈ فضلہ پیدا کرتا ہے۔ چِپ بورڈ کو ری سائیکل نہیں کیا جا سکتا لیکن اس میں فورمل ڈی ہائیڈ یا دیگر زہریلے مادے نہیں ہوتے اور یہ بائیو ڈی گریڈ ایبل ہے۔ ڈیزائنرز اس پروڈکٹ کو ایک ہی وقت میں متعدد ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔

فی الحال، پیدا ہونے والی تمام خوراک کا تقریباً ایک تہائی حصہ کھایا نہیں جاتا۔ اس خوراک میں مجسم کاربن کی ایک خاصی مقدار بھی ہوتی ہے، اس لیے کچرے کو تعمیر کے لیے نئے مواد کے وسائل میں تبدیل کرنے سے مجسم کاربن ضائع ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ماحولیاتی، نظامی نقطہ نظر کی ایک اور مثال ہے جس کے نتیجے میں متعدد، متنوع فوائد اور مستفید ہونے والے حل ہوتے ہیں۔