• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی پر مبنی جدتیں

تاریخ کے مختلف ادوار میں، تعمیراتی کام ہمیشہ سے ایک مشکل اور مشقت طلب پیشہ رہا ہے۔ مزدوروں کو علی الصبح جاگنا پڑتا، شام دیر تک کام کرنا پڑتا، اور اکثر انہیں شہروں سے دور رہ کر ہوٹلوں میں قیام کرنا پڑتا۔ مقامی سطح پر بھی، کام کی جگہیں بار بار تبدیل ہوتیں اور سب سے بڑھ کر، اس کام میں بے پناہ جسمانی مشقت شامل ہوتی۔

نینسی نوواک اس دنیا سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے والد تعمیراتی صنعت سے وابستہ تھے، ان کی بہن کے پاس جنرل کنٹریکٹر کا لائسنس ہے، اور ان کے تمام چچا بطور بڑھئی اور سیمنٹ میسنز کام کرتے رہے ہیں۔ نینسی خود بھی کمپاس ڈیٹاسینٹرز میں چیف انوویشن آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں اور 25 سال سے زائد عرصے میں 3.5 بلین ڈالر سے زیادہ کے منصوبوں کی تکمیل کی نگرانی کر چکی ہیں۔

لیکن وہ تعمیراتی صنعت، جس سے وہ واقف ہیں، بنیادی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔ جدید تکنیکی جدتیں اس شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے نئے ٹولز زیادہ سے زیادہ خواتین کو اس فیلڈ میں لا رہے ہیں، کام کے سخت اوقات میں نرمی پیدا کر رہے ہیں اور ایسے مرد کارکنوں کو، جو ہمیشہ سے جسمانی مشقت کا بوجھ اٹھاتے آئے ہیں، مزید سالوں تک کام کرنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ اور یہ تبدیلی بالکل بروقت آ رہی ہے کیونکہ تعمیراتی صنعت کو ہمیشہ افرادی قوت کی قلت کا سامنا رہا ہے۔

نینسی نوواک کہتی ہیں، ''تعمیراتی صنعت افرادی قوت کے لحاظ سے شدید کمی کا شکار ہے، اس لیے ٹیلنٹ کے دائرے کو وسیع کرنا بہت ضروری ہے۔ اب اس شعبے میں داخل ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ آپ کا تعلق تعمیراتی پس منظر سے ہو، بلکہ آپ کو بس سیکھنے کا شوق ہونا چاہیے، جدید ٹولز کے ساتھ کام کرنا پسند ہونا چاہیے اور بہتر کام اور ذاتی زندگی کے توازن کی خواہش ہونی چاہیے۔''

ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیراتی صنعت میں انقلاب

تعمیراتی سائٹ پر اور اس کے علاوہ مختلف جدید ٹیکنالوجیز نے اس تبدیلی کو ممکن بنایا ہے۔ نوواک کے مطابق، ''اب ہم ایسے آلات اور مواد استعمال کر سکتے ہیں جو خواتین کے لیے کام کو ممکن بناتے ہیں اور مردوں کو بھی زیادہ مشقت کیے بغیر لمبے عرصے تک کام کرنے کے قابل بناتے ہیں۔''

''ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جو آپ کو دور بیٹھ کر مٹیریل کو صحیح جگہ پر لگانے کے قابل بناتی ہے۔ اینالاگ سوٹ جیسے آلات مزدوروں کو بھاری چیزوں کو طویل وقت تک سنبھالنے اور اٹھانے میں مدد دیتے ہیں اور انہیں زیادہ متحرک بناتے ہیں۔

اس کے علاوہ، مصنوعی ذہانت سے چلنے والا حفاظتی سامان (PPE) مزدوروں کو خطرات سے خبردار کرتا ہے اور جسمانی طور پر کام کو بہتر بنانے کے طریقے سکھاتا ہے۔ مزید یہ کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، جیسے ڈیٹا شیئرنگ اور ریموٹ کولیبریشن نے بھی تعمیراتی مقامات پر کام کے طریقوں کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔''

معمر کارکنان کے لیے مواقع

نینسی نوواک کا ماننا ہے کہ تعمیراتی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی نہ صرف محنت کو کم کر رہی ہے بلکہ تجربہ کار کارکنوں کو زیادہ عرصے تک کام کرنے کے قابل بھی بنا رہی ہے۔ ''یہ ٹیکنالوجی صرف جسمانی محنت کم کرنے کے لیے نہیں، بلکہ یہ بھی ممکن بناتی ہے کہ سینئر مزدور اپنی مہارت نئے آنے والے کارکنوں کو منتقل کر سکیں۔''

اس سے ایک ایسا ماحول پیدا ہو رہا ہے جہاں نوجوان کارکنان، جو ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتے ہیں، اپنے سینئرز سے عملی مہارتیں سیکھ سکتے ہیں، اور سینئر کارکنان بدلے میں نئی ٹیکنالوجیز سے واقفیت حاصل کر سکتے ہیں۔

خواتین کی شمولیت میں اضافہ

ساچہ ریڈ، جو پروکور میں سینئر ڈائریکٹر آف انڈسٹری ٹرانسفارمیشن کے طور پر کام کر رہی ہیں، کہتی ہیں کہ نوواک ''ان تمام وجوہات کو رد کر رہی ہیں جو تعمیراتی صنعت کے رہنما عام طور پر لیبر کی کمی کا بہانہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔''

''ان کی کمپنی میں تنوع کی سطح حیرت انگیز طور پر زیادہ ہے۔ وہ ان چیلنجز کا سامنا کیسے کر رہی ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ افرادی قوت کو وسعت دینے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں اور وہ تعمیراتی کارکن کی تعریف کو بدل رہی ہیں۔''

پاکستان میں خواتین کی شمولیت کے چیلنجز

پاکستان میں بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیراتی صنعت میں خواتین کی شمولیت کے مواقع بڑھ رہے ہیں، لیکن صنفی مساوات کے حوالے سے اب بھی کئی چیلنجز موجود ہیں۔

ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2021 کے مطابق، پاکستان صنفی مساوات میں 156 ممالک میں سے 153 ویں نمبر پر ہے۔ یہ فرق خاص طور پر ٹیکنالوجی ورک فورس میں نظر آتا ہے، جہاں خواتین کی نمائندگی محض 17 فیصد ہے۔

پالیسی اصلاحات کی ضرورت

پاکستان کے ٹیکنالوجی اور تعمیراتی شعبوں میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے لیے پالیسی اصلاحات ضروری ہیں۔

تعلیم تک رسائی: لڑکیوں کے لیے جدید تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اس شعبے میں مہارت حاصل کر سکیں۔

کام کی جگہ پر صنفی تعصب کا خاتمہ: مردوں کے زیر اثر صنعتوں میں خواتین کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

سرپرستی کے مواقع: خواتین کے لیے رہنمائی اور سرپرستی کے مزید مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے بروئے کار لا سکیں۔

ٹیکنالوجی کے فوائد اور چیلنجز

تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی کے فوائد بے شمار ہیں، لیکن کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں۔

مزدوروں کی تربیت: نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے لیے مزدوروں کی تربیت ضروری ہے تاکہ وہ ان سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

بیروزگاری کا خدشہ: روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے باعث کچھ مزدوروں کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، جسے متبادل مواقع فراہم کر کے کم کیا جا سکتا ہے۔

وسائل کی دستیابی: جدید ٹیکنالوجی کے لیے درکار وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی ضروری ہے۔

مستقبل کی راہ

ساچہ ریڈ کا کہنا ہے کہ ''تعمیراتی صنعت کو پہلے ہی شدید لیبر کی کمی کا سامنا ہے، اور اگر ہم نے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنا نہ بنایا، تو یہ بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔''

یہی وجہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجیز، جیسے روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل کولیبریشن، تعمیراتی صنعت کے مستقبل کے لیے ناگزیر بن چکی ہیں۔

پاکستان میں بھی، ٹیکنالوجی کا استعمال نہ صرف تعمیراتی صنعت میں بہتری لا سکتا ہے بلکہ خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ اگر پالیسی ساز اور صنعتی ماہرین اس سمت میں موثر اقدامات کریں، تو تعمیراتی صنعت کی ترقی کے ساتھ ساتھ معیشت میں بھی مثبت تبدیلی آئے گی۔