اعظم سواتی کو کم از کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے، تحریری فیصلہ

December 22, 2022

اعظم سواتی—فائل فوٹو

اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد اعظم خان نے متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جو 6 صفحات پر مشتمل ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق اعظم سواتی نے متنازع ٹوئٹ کیس میں 26 نومبر کو ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست دائر کی، انہوں نے مصدقہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلائی۔

اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد اعظم خان نے تحریری فیصلے میں کہا کہ اعظم سواتی نے افواجِ پاکستان کے افسران کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی، انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر مبنی ٹویٹس متعدد بار کیے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کے مطابق اعظم سواتی نے عوام کو اداروں کے خلاف اکسایا، ان پر لگی دفعات پر کم از کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ افواجِ پاکستان کے افسران کے خلاف اعظم سواتی کے ٹوئٹ کو کئی لوگوں نے ری ٹوئٹ کیا، اس سے قبل اعظم سواتی پر ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے پر مقدمہ درج ہوا تھا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بار بار ریاستی ادارے کے افسر کے خلاف ٹوئٹ کیا، انہوں نے ایک ہی جرم کو دہرایا ہے، درخواستِ ضمانت خارج کی جاتی ہے۔