پنجاب: محنت کشوں کی کم از کم اجرت میں اضافہ

April 01, 2023

وطنِ عزیز میں مہنگائی کی شرح میں غیرمعمولی اضافے نے ناصرف شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں جس کا اظہار آٹے کے حصول کے لیے لگنے والی طویل قطاروں سے بھی ہوتا ہے بلکہ سماج کے ہر طبقے پر اس کے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔موجودہ حالات میں جب ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ہے اورشہریوں کی بنیادی اشیائے خورونوش تک رسائی مشکل ہو رہی ہے، حکومتِ پنجاب نے محنت کشوں کی کم از کم اجرت 32 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا اعلان کرکے ایک صائب فیصلہ کیا ہے۔اجرت میں اس اضافے کے حوالے سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیاہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 2021 میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران مزدوروں کی کم سے کم اجرت میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے اسے 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کیا تھا۔دریں اثنا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی دو روز قبل نجی شعبوں کے ملازمین کی تنخواہ کم از کم 50 ہزار روپےمقرر کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ موجودہ حالات میں مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی شدید مشکلات سے دوچارہے، مہنگائی میں اضافے سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے زیادہ تر تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے پھر چاہے وہ سرکاری ملازم ہوں یا نجی اداروں سے وابستہ محنت کش ، ان کی زندگی کی ہر خوشی ان کے لیے چیلنج بن گئی ہے جب کہ ان کے پاس آمدنی میں اضافے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔امید کی جا رہی ہے کہ دیگر صوبے اور وفاق بھی محنت کشوں کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرے گاتاکہ محنت کشوں کی مشکلات کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔