طورخم بارڈر۔مثبت پیش رفت

June 20, 2016

گزشتہ روز پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان ملاقات کے بعد طورخم سرحد کھول دی گئی ہے اور یہ طے پایا ہے کہ شناختی دستاویزات کی پڑتال کے بعد افغان شہریوں کو آمد و رفت کی اجازت ہوگی ۔ دوسری جانب وزیر اعظم کے امور خارجہ کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں35سال سے مقیم افغان مہاجرین کو واپس جانا ہوگا، اس حوالے سے ضروری انتظامات کئے جارہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان آمد و رفت خصوصاً دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طورخم سرحد کی طرز پر انٹری پوانٹس پر سات گیٹ تعمیر کئے جائیں گے تاکہ غیر قانونی طور پر افغانوں کی نقل و حرکت کو روکا جاسکے۔ پاکستان کی جانب سے متعدد بارافغان حکومت سے اس بات پر احتجاج کیا گیا کہ سرحد پار سے افغان طالبان پاکستان میں آکر دہشت گردی کرتے ہیں۔ اس حوالے ملا فضل اللہ کی افغان میں موجودگی اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں توجہ دلائی گئی۔ حکومت پاکستان افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حمل روکنے کے لئے ہرممکن اقدام کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں افغان سرحد علاقے انگور اڈا میں باضابطہ ایک چوکی تعمیر کرکے افغان انتظامیہ کے حوالے بھی گئی لیکن افغان انتظامیہ کا رویہ کچھ زیادہ مثبت دکھائی نہیں دے رہا،چند روز پہلےاس کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ سے ایک پاکستانی میجر علی جواد چنگیزی شہید اور دیگر کئی افراد زخمی ہوگئے، تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ اب دونوں جانب سے مفاہمت ہوگئی ہے اور طورخم گیٹ کی تعمیرشروع ہوگئی ہے،تاہم وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ افغان مہاجرین کی واپس کے لئے فوری اور ضروری اقدامات کئے جائیں، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین اور دوست ممالک کا تعاون و امداد حاصل کی جائے۔ ایسا ہونے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور خطہ میں امن کے قیام میں مثبت پیش رفت بھی ہوگی۔