ملک بھر کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں ہونے والے داخلوں کیلئے 10ستمبر کو پی ایم ڈی سی نےجو تحریری امتحان لئے تھے ، اس حوالے سے بعض مراکز سے بےضابطگیوں کی شکایات سامنے آنے کے بعد حکومت سندھ نے ایک کے بعد دوسری کمیٹی تشکیل دی ہے جو پرچہ آئوٹ ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرکے اسکی رپورٹ چیف سیکرٹری سندھ کو ایک ہفتے میں پیش کریگی۔اس امتحان میں ملک گیر سطح پر ایک لاکھ 80 ہزار امیدوار شریک ہوئے۔اندرون ملک 31امتحانی مراکز قائم تھے، اسکے علاوہ دبئی اور سعودی عرب سے 382طلبہ و طالبات ایم کیٹ میں بیٹھے۔اس سلسلے میں نقل کا رجحان رکھنے والے امیدواروں کی طرف سے بعض مراکز میں جدید ترین خفیہ آلات استعمال کرنے کی شکایات بھی ملی ہیں جس کا سختی سے نوٹس لیا جانا چاہئے۔ میڈیکل کالجوں میں داخلے کیلئے تحریری امتحانات کا سلسلہ کم و بیش تین دہائیوں سے چلا آ رہا ہے لیکن اس دوران بہت کم مواقع ایسے ہونگے کہ جن میں بےضابطگیاں سامنے نہ آئی ہوں جس سے دن رات محنت کرنے اور اچھا تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے ذہین طالب علموں کی حوصلہ شکنی ہوتی آئی ہے۔یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ۔میڈیکل کالجوں میں داخلوں کیلئے ٹیسٹ کی تیاری کرانے کیلئے اس وقت لاتعداد ٹیوشن سینٹر کام کر رہے ہیں جن کی فیسیں غریب اور متوسط طبقے کی پہنچ سے باہرہیں اور اسکے باوجود بمشکل اخراجات پورے کرنے اور ایف ایس سی کے امتحان میں معقول نمبر حاصل کرنے والے طالبعلم محض دوسروں کی غفلت کی وجہ سے میڈیکل کالج میں داخلے سے محروم ہوجائیں تو بدقسمتی سےمعاشرہ انھیں نالائقی کا سرٹیفیکیٹ دیتا ہے۔ اس صورتحال سے اب تک متعدد طالب علم ذہنی طور پر متاثر ہو چکے ہیں۔ ارباب اختیار کو سنجیدگی کے ساتھ مروجہ نظام کے بہتر اور ناقص پہلو زیر غور لاتے ہوئے درپیش صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998