• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں‘ وہ پاکستان اور اس کے عوام کے دشمنوں کی پراکسیز ہیں۔ بارہ ربیع الاول کو دہشت گردی کے حملوں سے خوارج کے مذموم ارادے ظاہر ہوتے ہیں، جنہیں دہشت گردی کیلئے ریاستی پشت پناہی حاصل ہے۔‘‘ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر دہشت گردی کے روح فرسا واقعے کے اگلے دن ہفتے کو آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے دورے کے موقع پر دی گئی بریفنگ میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر دوٹوک الفاظ میں اس موقف کا اظہار کیا کہ دہشت گردپاکستان دشمن بیرونی ریاستی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔ آرمی چیف نے صراحت کی کہ مسلح افواج، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ نہیں ہوتا۔ آرمی چیف کو دی جانے والی بریفنگ میں موجود نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بعد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات میں بھارتی خفیہ یجنسی را کے ملوث ہونے کانہایت یقین کے ساتھ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ داعش، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، آپ ان کو جو بھی نام دیں، ہمارے لیے سب ایک ہیں، سب کو ایک جگہ سے ہینڈل کیا جارہا ہے، اس سے پہلے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں، ان سب کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را ہے۔نگراں وفاقی وزیر داخلہ نے مستونگ میں تازہ دہشت گردی کے اس اہم پہلو کی نشان دہی بھی کی جس سے دہشت گردی کے نئے رخ کا پتا چلتا ہے کہ بلوچستان میں عید میلاد النبیؐ کے جلوس میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ ہے جبکہ اس سے پہلے ہزارہ کمیونٹی کو ایسے حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ آرمی چیف اور نگراں وفاقی وزیر داخلہ دونوں نے جتنی قطعیت کے ساتھ دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کی بات کی ہے ، وہ ٹھوس شواہد کی موجودگی کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے بھارتی ایجنسی راسے رابطوں کے مضبوط شواہد بھی سامنے آچکے ہیں۔ماضی میں پاکستان کی جانب سے بھارتی خفیہ ایجنسی کی مدد سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کیے جاتے رہے ہیں۔ دسمبر 2020ء میں حکومت پاکستان نے اس ضمن میں ایک ڈوزئیر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کیا تھا اور بھارت کیلئے اس کی تردید محال ثابت ہوئی تھی۔ پاکستان کو ملک کے اندر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو حقائق سے مسلسل آگاہ رکھنے کا مستقل اہتمام کرنا چاہیے۔ کنیڈا میں تحریک خالصتان کے لیڈر کے قتل میں بھارتی اداروں کے ملوث ہونے کے یقینی شواہد سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں دہشت گردی کے تعلق سے بھارت کا گھناؤنا کردار جس طرح بے نقاب ہوا ، اس ماحول میں بھارت کے خلاف پاکستان کے موقف کی صداقت کو واضح کرنا یقینا زیادہ آسان ہوگیا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس موقع کو چابکدستی سے استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ریاستی کردار کو پوری طرح دنیا کے سامنے لایا جائے اور عالمی اداروں سے اس کے خلاف اقدام کا مطالبہ کیا جائے جبکہ افغان عبوری حکومت پر کالعدم ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے معقول طریقے سے واضح کردیا جانا چاہیے کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں ورنہ پاکستان اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی خاطر کوئی بھی قدم اٹھانے کیلئے آزاد ہوگا۔

تازہ ترین