بچوں میں سرطان

April 07, 2024

ڈاکٹر محمد رفیع رضا

ماہر چلڈرن کینسر، انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک، کراچی

دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 3 لاکھ سے زائد بچے سرطان (کینسر) کی مختلف اقسام کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کو لاحق ہونے والے سرطان کی اقسام بڑوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ بچے عام طور پر لیوکیمیا، دماغ اور حرام مغز کے ٹیومر، عصبی بافتوں اورلمفی نسیج کے سرطان، آنکھ اور ہڈیوں کے سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بعض صورتوں میں بچے سرطان کی ان اقسام کا بھی شکار ہوجاتے ہیں جوعام طور پر بالغ افراد میں دیکھی جاتی ہیں۔ لیوکیمیا بچوں میں سرطان کی سب سے عام قسم ہے۔

اس سے مراد ہڈیوں کے گودے اور خون کا کینسر ہے۔سرطان کی ابتدا اس وقت ہوتی ہے جب خلیوں کی نمو قابو سے باہر ہوجائے۔ جسم کے کسی بھی حصے کے خلیے کینسر کی شکل اختیار کرسکتے ہیں اور دوسرے حصوں میں پھیل سکتے ہیں۔ بچوں کو لاحق ہونے والے کینسر کی اقسام اکثر و بیشتر بڑوں کے کینسر سے مختلف ہوتی ہیں۔

بالغ افراد میں کینسر کا گہرا تعلق ان کے طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل سے ہوتا ہے، مگر بچوں کے معاملے میں صورت حال برعکس ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں موروثی طور پر بچوں کو اس مہلک مرض کی منتقلی کے کیسز بھی بہت کم ہوتے ہیں۔

کراچی میں سالانہ تقریباً ایک ہزار سے زائد بچوں میں کینسر کی تشخیص ہوتی ہے اور پورے پاکستان میں سالانہ تقریباً دس سے بارہ ہزاربچے کینسر سے متاثر ہوتے ہیں۔ بچوں میں کینسر قابلِ علاج ہے۔ بدقسمتی سے کینسر کی تشخیص دیر سے ہونے کی بنا پر بعض اوقات وہ اتنا پھیل چکا ہوتا ہے کہ قابلِ علاج نہیں رہتا۔

لہٰذا ضروری ہے کہ بچوں میں کینسر کی تشخیص بروقت ہونے کے لیے ہمیں کینسر کی ابتدائی علامات کا پتہ ہونا ضروری ہے، تاکہ جوں ہی یہ ابتدائی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔ ڈاکٹر لیبارٹری ٹیسٹوں کے ذریعے مرض کی جلد تشخیص کرسکے گاکہ آیا یہ علامات کینسر کی وجہ سے ہیں یا کسی دوسری بیماری کی بنا پر ہیں۔ بچوں میں کینسر کی ابتدائی علامات (Early warning signs) یہ ہیں۔

٭ پیلا پن، جلد کی رنگت اُڑنا، سرخ دھبے یا نیل پڑنایا ہڈیوں میں مسلسل درد کا ہونا۔

٭ جسم کے کسی حصے میں سوجن، ورم یا اُبھار (خصوصاً درد اور بخار کے بغیر) یا گردن میں غدود کا بڑھنا۔

٭ وزن میں غیر معمولی کمی یا مسلسل بخار، مسلسل کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ، شام یا رات کے اوقات میں پسینہ آنا۔

٭ آنکھوں کی پتلی کا سفید ہونا، بھینگا پن، بینائی میں کمی آنکھوں کے گرد سوجن، ورم یا ابھار، اندھیرے میں آنکھوں کا چمکنا۔

٭ پیٹ پر ورم یاپیٹ میں رسولی کا محسوس ہونا۔

٭ سردرد (خصوصاً غیر معمولی یا شدید) الٹی یاقے ہونا (خصوصاً صبح کے وقت اور روز بروز بڑھتے رہنا)۔

٭ اعضا اور ہڈیوں میں درد، جسم کے کسی حصے میں سوجن یا رسولی۔

ان علاما ت کے ظاہر ہونے کی صورت میں بہتر ہے کہ کسی ماہر امراض اطفال کو دکھایاجائے۔ اگرعلامات برقرار ہیں اور تشخیص نہ ہو پا رہی ہو تو پھر بہتر ہے کہ کسی بچوں کے کینسر کے ماہر ڈاکٹر (Paediatric Oncologist ) کو دکھایا جائے۔ کینسر تشخیص کرنے کے لیے بعض اوقات بائیوپسی (Biopsy) کرنا پڑتی ہے ، جس میں غدود یا رسولی کا کچھ حصہ نکال کر لیبارٹری میں معائنہ کیا جاتا ہے۔

بائیوپسی کرنے سے کینسر پھیلنے کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ ٰ لہٰذا جب یہ ضروری ہو تو کروالینی چاہئے ورنہ کینسر بڑھتاجا ئے گا اور تشخیص میں دیر ہونے کی وجہ سے پھر مرض قابل ِعلاج نہیں رہتا۔ اسی طرح بعض اوقات بون میرو (Bone Marrow) ٹیسٹ کی ضرورت بھی پڑھ سکتی ہے ۔ اس سے بھی کسی کمزوری یا نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ لہٰذاجہاں ضرورت ہو اس کو کرنے کی اجازت دے دینی چاہیے۔

کینسر کی تشخیص مکمل ہونے کے بعد پھر اس کےاسٹیج کا تعین کیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد کینسر کا علاج شروع کیا جاتا ہے۔ لہٰذا علامات شروع ہوتے ہی بر وقت ڈاکٹر کو دکھانا اور پھر تشخیص کے لئے ضروری ٹیسٹوں کروانا انتہائی ضروری ہے۔ یاد رہے! بچوں کا کینسر قابلِ علاج ہے۔