’’خسرہ‘‘ متعدی بیماری

March 03, 2024

عمران احمد

گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی ،جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی ’’خسرہ ‘‘ سے متاثر ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی ممالک میں لوگوں کو خسرہ سے بچائو کے ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ،اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک بیش تر ممالک کو اس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس لیے ضرورت اس امرکی ہے کہ جتنا ممکن ہوسکے ہر اُس علاقے اور ملک میں جہاں خسرہ پھیلنے کے زیادہ امکان ہیں، وہاں جلد ویکسین پہنچائی جائے۔

……خسرہ کیا ہے ؟……

خسرہ جسے روبولا (Rubeola) بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ایک متعدی ،شدید اورتنفّس سے متعلق وائرل بیماری ہے ۔یہ ایک طرح کا وائرس ہے جو سب سے پہلے سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے، تاہم، یہ خون کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلتا ہے۔ اس دوران مریض کو تیز بخار ہوتا ہے۔

وائرس متاثرہ فرد کی ناک اور گلے کے بلغم میں پنپتا ہے ، جب متاثرہ شخص بات کرتا ، کھانستایا چھینکتاہے تو آلودہ بوندیں ہوا میں خارج ہو تی ہیں اور وائرس پاس کھڑے شخص کے پھیپھڑوں میں چلاجاتاہے۔ یاد رکھیں، اس کے باوجود اس وائرس کی 100فی صدکامیاب ویکسین ہے،جس کے ذریعےاس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

……وجوہات……

خسرہ ایک خاص قسم کے وائرس سے لاحق ہوتا ہے، جسے’’پیرا مکسو وائرس‘‘ (Paramyxo virus) کہا جاتا ہےیہ ہوا میں موجود چھوٹے چھوٹے آبی قطرات Droplets کے ذریعے پھیلتا ہے ۔ انفلوائنزا وائرس کے برعکس خسرہ وائرس دروازوں کے ہینڈلز اور ٹیلیفون وغیرہ جیسی دوسری اشیاء پر زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہتا۔ یہ ہوا میں رہنے والا وائرس ہے۔یعنی اچھوتا اور متعدی وائرس ہے۔

…… علامات……

خسرے کی علامات جسم میں وائرس کے داخل ہونے کے 7 سے 14 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں اور ان میں عام طور پر تیز بخار، کھانسی، ناک بہنا اور آنکھوں میں پانی بھرناشامل ہیں۔ علامات شروع ہونے کے دو سے تین دن بعد منہ کے اندر چھوٹے سفید دھبے جب کہ 3 سے5 دن بعد خسرے کے دانے ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں ۔یہ عام طور پر سرخ دھبوں کے طور پر شروع ہوتا ہے جو چہرے پر بالوں کی لکیر پر ظاہر ہوتے ہیں اور نیچے کی طرف گردن، دھڑ، بازوؤں، ٹانگوں اور پاؤں تک پھیل جاتے ہیں۔

چپٹے سرخ دھبوں کے اوپر چھوٹے ابھرے ہوئے دھبے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔سر سے باقی جسم تک پھیلتے ہی دھبے آپس میں جڑ سکتے ہیں۔جب ظاہر ہوتی ہے تو متاثرہ شخص کا بخار 104 فارن ہائیٹ سے زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ عام پیچیدگیوں میں کان میں انفیکشن اور اسہال جب کہ سنگین پیچیدگیوں میں نمونیا (پھیپھڑوں کا انفیکشن)اور انسیفلائٹس (دماغ کی سوجن) شامل ہیں۔خسرہ تمام عمر کے گروپوں میں سنگین ہو سکتا ہے، تاہم، کچھ میں اس کی پیچیدگیوں کا زیادہ امکان ہے۔

نمونیا:خسرہ میں مبتلا ہر 20 میں سے 1بچے کو نمونیا ہوتا ہے، جو چھوٹے بچوں میں خسرہ سے ہونے والی موت کی سب سے عام وجہ ہے۔

انسیفلائٹس: ہر 1000 میں سے تقریباً 1 بچہ جو خسرہ کا شکار ہوتا ہے انسیفلائٹس (دماغ کی سوجن) کی نشوونما کرتا ہے جو آکشیپ کا باعث بن سکتا ہے اور بچے کو بہرا یا ذہنی معذوری کا شکار کر سکتا ہے۔

……علاج……

خسرہ کا کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے۔ عام طور پر اس میں بخار کم کرنے والی اینٹی بایو ٹکس اور وٹامن اےدی جاتی ہیں ۔بالغ افراد، حاملہ خواتین اور شیر خوار بچے جو وائرس سے متاثر ہوتے ہیں ان کو پروٹین (اینٹی باڈیز) کا انجکشن لگایا جاسکتا ہے جسے امیون سیرم گلوبلین کہا جاتا ہے۔ چوں کہ یہ بیماری وائرس سے پید ا ہوتی ہے،اس لیے اس کا کوئی جامع علاج نہیں ہے۔ عموماً خسرہ کے مریض گھروں میں ہی صحت یاب ہوتے ہیں، البتہ کچھ کیسز میں مریض کو اسپتال منتقل کرنا پڑتا ہے، اس سے بچائو صرف ویکسین سے ہی ممکن ہے ۔اس میںمریض کی قوت مدافعت مزید کمزور ہو سکتی ہے، جس سے بچاؤ کے لیے غذا کا خصو صی خیال رکھنا چاہیے۔

متاثرہ افراد ، بچوں اوردوسرے لوگوں سے دور رہیں، کیوں کہ یہ ایک سے دوسرے کو لگتی ہے، اس میں آرام بہت ضروری ہے۔ بچوں کو12سے15ماہ کی عمر میں ویکسین دی جائے،بعدازاں4یا6برس کی عمر میں ایک بوسٹر ڈوز(خوراک) دی جائے۔