سکھر میں سات روزہ ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024ء“ کا آغاز

April 15, 2024

آرٹس کونسل کراچی کی جانب سے سکھر میں ہونے والے سات روزہ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024ء“ کے پہلے روز کے تھیٹرراء ڈیاچ میں فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں - فوٹو: آرٹس کونسل کراچی

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور سکھر آرٹس کونسل کے مشترکہ تعاون سے سکھر میں سات روزہ ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024ء“ کا افتتاح سابق وزیر اطلاعات، اقلیتی امور، سماجی تحفظ و صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے کردیا۔

اس موقع پر سکھر آرٹس کونسل کے صدر ممتاز بخاری اور آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف احمد شیخ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

سابق وزیر اطلاعات، اقلیتی امور، سماجی تحفظ و صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے سندھ تھیٹر فیسٹول 2024 کی افتتاحی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سکھر میں سندھ تھیٹر فیسٹول 2024 کا افتتاح کر رہے ہیں، سندھ تھیٹر فیسٹیول پورا ہفتہ آرٹس کونسل آف پاکستان سکھر میں جاری رہے گا، ہم نے سکھر میں تاریخ ساز پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کروایا، پاکستان لٹریچر فیسٹیول پاکستان سمیت امریکا تک لے کر گئے، جو رسپانس ہمیں سکھر سے ملا وہ قابل ستائش تھا، دو لاکھ سے زائد افراد نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول سکھر میں شرکت کی جس میں پچیانوے فیصد نوجوان شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ سکھر کے بارے میں مشہور ہے کہ بری خبریں ہی سننے کو ملتی ہیں، جب آپ کچھ کریں گے تب ہی شہر آباد ہوں گے، سکھر شہر کی ایک بہت بڑی تاریخ ہے، سکھر آرٹس کونسل میں سیکڑوں بچے آرٹ اینڈ میوزک سیکھ رہے ہیں، سکھر سے زبردست ٹیلنٹ نکل رہا ہے۔

سابق وزیر اطلاعات و صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ سکھر میں ہونے والے سات روزہ ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024ء“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ اس موقع پر سکھر آرٹس کونسل کے صدر ممتاز بخاری بھی ہمراہ ہیں - فوٹو: آرٹس کونسل کراچی

محمد احمد شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو زبان، مذہب اور لسانی بنیادوں کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے، ہم اسے ثقافت کے ذریعے جوڑ رہے ہیں، حکومتی سطح پر ادارے ملک کو جوڑنے کا کام نہیں کر رہے۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے، پورے پاکستان کے ثقافتی اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

سابق نگراں وزیر نے کہا کہ جہاں جو لوگ رہتے ہیں وہ اپنے شہر کی اونر شپ لیں، ہمارا مقصد نہیں کہ ہم بڑے بھائی بن جائیں، ہماری جہاں ضرورت ہے ہم ہر ممکن مدد کریں گے۔

انکا کہنا تھا کہ صحافیوں نے بتایا کہ سکھر لائبریری کا برا حال ہے، ہم کوشش کریں گے کہ یہاں کے لوگ اشرافیہ اور وزراء لائبریری کی اونر شپ لیں۔ یاد رہے کہ ثقافت و تہذیب رہے گی تو آپ رہیں گے، لاکھوں نوجوان سکھر جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں ملوث کیا جائے، ہماری کوشش ہے کہ یہ شہر واپس اپنی زندگی کی طرف لوٹے۔ تمام آرٹس کونسلز میں سکھر آرٹس کونسل نے سبقت لی ہے۔ گزشتہ برس پانچ سندھی اور پانچ اردو ڈرامے پیش کیے گئے تھے، اس بار اس چیز کا خیال رکھا ہے کہ سندھی زبان کو فروغ دیا جائے۔

قبل ازیں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے سکھر آرٹس کونسل میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، محمد احمد شاہ نے سکھر آرٹس کونسل کے شعبہ فائن آرٹس کے پہلے بیچ کے پاس آﺅٹ ہونے والے طلباء میں اسناد بھی تقسیم کیں اور طلباء کے فن پاروں کو بےحد سراہا۔

آرٹس کونسل کراچی کی جانب سے سکھر میں ہونے والے سات روزہ ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024ء“ کے پہلے روز کے تھیٹر راء ڈیاچ میں فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں - فوٹو: آرٹس کونسل کراچی

سکھر آرٹس کونسل کے صدر ممتاز بخاری نے کہا کہ سندھ تھیٹر فیسٹیول کا بنیادی مقصد مقامی فنکاروں کو موقع فراہم کرنا ہے، ہم فنکاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ جڑیں۔

ہفتہ بھر کے تھیٹر فیسٹیول میں روزانہ کی بنیاد پر مختلف سماجی و ثقافتی موضوعات پر مبنی تھیٹر پیش کیے جائیں گے، سندھ تھیٹر فیسٹیول میں وفا دلدار کا راء ڈیاچ، دنیا مسافر خانو (مولا داد جتوئی)، آرٹیفیشل (حسن عباس) تو کان پوء (سلیم راجا)، چاندوکی (زوہیب مہر)، کو زمانو بہ آیوآ (انصار مہر) اور حفیظ جمال کا زورآور زال شامل ہیں۔

سکھر آرٹس کونسل میں ہونے والے سات روزہ ”سندھ تھیٹر فیسٹیول 2024“ کے تمام ڈراموں میں عوام کا داخلہ مفت ہے۔ سندھ تھیٹر فیسٹیول 21 اپریل تک جاری رہے گا۔