بعض لڑکے خاموشی کے ساتھ دماغی امراض برداشت کررہے ہیں، چیرٹی

April 17, 2024

لندن (پی اے) دماغی امراض میں مبتلا کم وبیش 4,000افراد کی مدد کرنے والی ایک چیرٹی TIC+ نے دعویٰ کیا ہے کہ بعض لڑکے خاموشی کے ساتھ دماغی امراض برداشت کررہے ہیں۔ چیرٹی نے دعویٰ کیا کہ وہ دماغی امراض میں مبتلا افراد کو سپورٹ کررہی ہے اور ان کی کائونسلنگ کررہی ہے لیکن اعتراف کیا کہ وہ جن لوگوں تک رسائی حاصل کرسکی ہے، ان میں صرف 30 فیصد مرد ہیں۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ وہ مدد دستیاب ہے، اس کی وجہ سے موت اور زندگی کافرق واضح ہوجاتا ہے۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ اس کی اسکیم گلوسیسٹر کے انتہائی پسماندہ علاقوں کے 9سے 25سال عمر کے مردوں کیلئے ہے۔ گلوسیسٹر شائر کونسل کی جانب سے شروع کردہ مل جل کر مساوات قائم کرو مہم کے دوران TIC+ کو عدم مساوات دور کرنے کیلئے مستحق لوگوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ مزید نوجوانوں تک پہنچنے کیلئے چیرٹی کمیونٹی گروپوں سے کائونٹی کے ان پروگراموں سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتی ہے، جہاں وہ ان نوجوانوں تک پہنچ سکے، جنھیں اس کی خدمات کا علم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کو کیا چیز علاج کی سہولت حاصل کرنے سے روکتی ہے یا آپ علاج معالجے کی سہولتو ں تک کیوں نہیں پہنچ سکے۔ کیا یہ ایک المیہ ہے یا آپ یہ نہیں جانتے کہ ہم یہاں موجود ہیں۔ چیرٹی کی افسر کیریان نے بتایا کہ یہ سروس مفت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ایسی ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے، جس میں دوبدو ملاقات کی ضرورت نہیں ہے، یہ کام اب آن لائن بھی ہوسکتا ہے، یہ کام ٹیکس میسیجز کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بڑی شرم کی بات ہے، یہ لڑکے اور نوجوان اب بھی خاموشی سے مرض کا مقابلہ کررہے ہیں۔ نوجوانوں کی مینٹل ہیلتھ کا مسئلہ سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر ہوا تھا۔ فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا پر لوگوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کے خطرات کے بارے میں گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ میٹا نے امریکہ کی عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ کم عمر بچوں کو محفوظ اورمثبت تجربات سے آن لائن معلومات فراہم کررہا ہے اور کمسن بچوں اور ان کی فیملیز کو گھبراہٹ، ڈپریشن، تنہائی اور گینگ سے متعلق مسائل میں مدد دینے کیلئے 30 ٹولز متعارف کراچکا ہے۔ کیرن نے دعویٰ کیا کہ TIC+ ان مسائل کے حوالے سے مدد فراہم کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے بڑے پیمانے پر فرق پیداہوتا ہے اور بعض معاملات میں آپ دراصل موت وزیست کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ چیرٹی مینٹل ہیلتھ کے علاج کی سہولت پسماندہ علاقوں تک پھیلانا چاہتی ہے تاکہ نوجوانوں میں خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کے واقعات کو کم کیا جاسکے۔