پاک سعودی تعاون کی نئی جہت

April 18, 2024

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی قیادت میں برادر اسلامی ملک کے اعلیٰ سطح کے بڑے وفد کی پاکستان آمد کو دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود پرجوش تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کہا جاسکتا ہے جس میں اقتصادی تعاون زیادہ منظم بنیادوں پر استوار ہوکر شراکت داری میں ڈھلتا محسوس ہو رہا ہے جبکہ علاقائی سلامتی کے تقاضوں کے پیش نظر باہمی تعاون کی ضرورت بھی اجاگر ہورہی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد میڈیا کانفرنس میں جن خیالات کا اظہار کیا ان سے پاک سعودی تعلقات زیادہ وسعت اور گہرائی کی طرف بڑھنے کے امکانات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے تجارتی بنیادوں پر سرمایہ کاری راغب کرنے کی پاکستانی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے جہاں اس سے دونوں ممالک کے لئے نمایاں فوائد کی توقعات کا اظہار کیا وہاں پاک سعودیہ اقتصادی تعاون وسیع کرنے کے پہلو بہ پہلو علاقائی سیکورٹی کے لئے باہمی تعاون کی ضرورت بھی اجاگر کی۔ شہزادہ فیصل بن فرحان کی قیادت میں سعودی وفد نے اسلام آباد میں بہت مصروف وقت گزارا۔ معزز مہمان نے وفد کے ہمراہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں اور وزیراعظم کی زیرصدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس کے دوران ایپکس کمیٹی سے بھی ملاقات کی جس میں پاک آرمی کے سربراہ جنرل عاصم منیر خصوصی طور پر شریک تھے۔ پاکستانی اور سعودی وزرائے خارجہ کی مشترکہ صدارت میں سرمایہ کاری کانفرنس کا اجلاس بھی ہوا جس میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہونے والی سعودی سرمایہ کاری کے مختلف پہلوئوں پر غور کیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کے تمام بڑے خدشات کے سدّباب کا وعدہ کرتے ہوئے 32ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے 25منصوبوں کی پیشکش کی ہے جن میں پی آئی اے، ایئر پورٹس کی نجکاری، کانکنی کی بڑی سائٹس سے گوادر تک ریلوے لنک اور بھاشا ڈیم، مٹیاری، مورو، رحیم یار خان اور غازی بروتھا سے فیصل آباد ٹرانسمیشن لائنز اور سیمی کنڈیکٹر چپ بنانے، فائیو اسٹار ہوٹل کی فیزیبلٹی ، 50ہزار ایکڑ اراضی کی کارپوریٹ فارمنگ کے لئے لیز اور 10ارب ڈالر کی گرین فیلڈ ریفائنری سمیت 25شعبے شامل ہیں۔ گرین فیلڈ ریفائنری حب یا گوادر میں بنے گی اور اسے 20سال تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔ کئی اہم منصوبوں پر معاملات پہلے سے پائپ لائن میں ہیں۔ ان منصوبوں پر عملدرآمد سے ملک میں ترقی و خوشحالی کے نئے راستے کھلیں گے، تجارت بڑھے گی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ مذاکرات کا یہ سلسلہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کاوشوں کا حصہ ہے جس میں آرمی چیف جنرل آصف منیر بھی شامل ہیں۔ سعودی وفد کا یہ دورہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد ہوا ہے اور کئی حوالوں سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ سعودی ولی عہد مئی کے مہینےمیں پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہونگے۔ پی ایم ہائوس میں سعودی وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعظم میاں شہباز شریف نےدرست نشاندہی کی کہ سعودی وفد کا یہ دورہ پاک سعودیہ اسٹرٹیجک و تجارتی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے۔ مہمان وزیر خارجہ کی طرف سے پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے سعودی عرب کے کلیدی کردار کی یقین دہانی نے پاکستانیوں کا اعتماد بڑھایا ہے جبکہ پاکستان اپنی افرادی قوت کی تربیت، تجارتی مواقع بہتر طور پر بروئے کار لانے سمیت کئی امور پر توجہ دے رہا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ پاک سعودی تعلقات میں نمایاں ہونے والی یہ نئی پیش رفت ہر لحاظ سے دونوں ملکوں کے لئے فائدہ مند ہوگی۔