شرح سود برقرار!

May 01, 2024

ایسے منظر نامے میں، کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جاری پروگرام کی آخری قسط کے طور پر پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر ادائی کی منظوری دیدی ہے اور بڑے حجم کے زیادہ مدت کے نئے قرض پروگرام کی کاوشیں جاری ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ (شرح سود) مسلسل چھٹی بار 22فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ توقع تھی کہ اس بار پالیسی ریٹ میں کمی ہو گی تاکہ سرمایہ بینکوں میں رکھے جانے کی بجائے صنعتی ترقی سمیت مختلف شعبوں اور سمتوں کا رخ کر ے۔ تجزیے اور اعداد و شمار اگرچہ اس وقت بہتری کے اشارے دیتے نظر آ رہے ہیں مگر کاروباری برادری کی شکایات میں کمی آتی محسوس نہیں ہوئی۔ گاڑیوں کی لیزنگ تو عملاً بند ہے۔ اس شرح سود پر تنخواہ دار طبقے کا کوئی فرد قرض لینے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کر رہے ہیں اور متوازن معاشی بحالی آ رہی ہے تاہم مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے۔ حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی غیر یقینی کیفیت میں اضافہ کیا ۔ مزید برآں آئندہ بجٹ کے مضمرات ہو سکتے ہیں۔ کمیٹی نے ستمبر 2025تک مہنگائی 5تا 7فیصد کی حد میں لانے کیلئے موجودہ زری پالیسی موقف جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جاری کھاتے کے خسارےمیں کمی آئی ، برآمدات میں مسلسل نموکا سلسلہ جاری ہے، سودی ادائیگیاں بڑھ گئیں تاہم یہ بھی نوٹ کیا گیاکہ آگے چل کر مہنگائی کے اس منظر نامے کو تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھائو کے ساتھ دیگر اجناس کی قیمتوں میں کمی، اور شعبہ توانائی کے گردشی قرضوں کے باعث کئی مسائل و مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہمارے ماہرین معاشیات بلاشبہ ایک امتحان سے گزرے ہیں۔ انہیں مالیاتی ڈسپلن کے ساتھ مسائل کے حل کی راہیں تلاش کرنا اور آگے بڑھنا ہو گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998