کرپشن کا خاتمہ: معاشی بحالی

April 28, 2024

حکومتی مشینری اور مقتدر طبقوں میں سرایت کردہ کرپشن کا روگ پاکستان کی معاشی ابتری کابلاشبہ سب سے بڑا سبب ہے جس کے باعث قومی وسائل ملک کی ترقی اور خوشحالی کے کاموں پر صرف ہونے کے بجائے با اثر بدعنوان عناصر کی تجوریوں میں منتقل ہوجاتے ہیں ۔یہ مکروہ سلسلہ عشروں سے کسی فیصلہ کن انسدادی کارروائی کے بغیر جاری ہے ۔اس کے نتیجے میں صورت حال جس درجہ خراب ہوچکی ہے اس کا اندازہ معیشت کی گاڑی کو رواں رکھنے کی خاطر قومی خزانے کیلئے ٹیکسوں کی صورت میں مالی وسائل جمع کرنے کے ذمے دار فیڈرل بیوروآف ریونیو کے13 اعلیٰ افسروں کے ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم کے نفاذ میں کوتاہی نیز ٹیکس چوری اور اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے منظر عام پر آنے والے تازہ حقائق ہیں ۔ وزیر اعظم نے ان افسروں کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے جبکہ مزید اہلکاروں کے خلاف کارروائی جلد متوقع ہے ۔ذرائع کے مطابق یہ اقدام خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میںعمل میں لایا گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری میں معاونت کرنے والے ایف بی آر کے افسران کی فہرست تیار کروائی تھی۔وزیر اعظم نے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس اقدام کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں سگریٹ کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا، پھر کھاد اور چینی کی فیکٹریوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سوائے فراڈ کے کچھ نہیں تھا، سب کچھ مالکان کی مرضی کے اوپر چھوڑ دیا گیا۔ معاہدے میں سزاؤں سے متعلق دفعات شامل ہی نہیں کی گئی تھیں۔ یہ بدترین قسم کی مجرمانہ غفلت تھی جس کے باعث قومی خزانہ کھربوں کے مالی وسائل سے محروم رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے ساتھ ایک لائحہ عمل طے کیا ہے کہ جو اس کے ذمہ دار ہیں ان سے 2019 سے لے کر آج تک جواب دہی ہوگی اور ذمہ داری کا تعین کیا جائیگا۔ تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے جو72 گھنٹوں میں ذمے داروں کا تعین کرے گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ2019 میں ایک ایسی حکومت یہاں پر تھی جو دوسروں پر الزامات لگاتی تھی لیکن بقول خود وہ دودھ کے دھلے ہوئے تھے۔ہماری حکومت کو آئے ڈیڑھ پونے دو ماہ ہوئے ہیں،اس سے پہلے نگراں حکومت کام کر رہی تھی، ہم نے جو اجتماعی کاوشیں کی ہیں اس سے صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہے لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے، ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا سرجیکل آپریشن ہی سے خاتمہ ہوگا۔ معاشی بحالی کیلئے موجودہ حکومت کی کاوشیں بلاشبہ رنگ لاتی نظر آرہی ہیں ، اسٹاک ایکسچینج 72ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرکے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرجاپہنچا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات میں اضافہ اور جاری کھاتے کے خسارے میں کمی اس حقیقت کے یقینی شواہد ہیں۔ اس تیز رفتار بہتری کی بنیادی وجہ معاشی بحالی کیلئے سیاسی اور عسکری قیادت کی متفقہ اور مشترکہ جدوجہد ہے۔ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام اور بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے کی خاطر عسکری قیادت کا فعال کردار نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔ آرمی چیف سیدعاصم منیر نے گرین پاکستان کانفرنس میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ معاشی استحکام کے بغیر مکمل خود مختاری ممکن نہیں ، منفی پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا ٹرولز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کام کرنے سے نہیں روک سکتے ،قومی خوشحالی کے سفر میں کسی قسم کا عدم استحکام برداشت نہیں کیا جائیگا۔ کرپشن کے خاتمے اور قومی ترقی کیلئے جاری یہ اتحاد اِن شاء اللہ ملک کو تمام بحرانوں سے نجات دلانے کا ذریعہ بنے گا اور پاکستان عالمی برادری میں مؤثر مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔