گندم خریداری میں تاخیر

April 28, 2024

پنجاب گندم کا پیداواری مرکز ہے جو اپنے ساتھ ملک کے دوسرے حصوں کی غذائی ضرورت بھی پوری کرتا ہے۔اگرچہ اس سال ملک میں گندم کی پیداوار کسانوں اور اس سے وابستہ صنعتی و تجارتی حلقوں کیلئے حوصلہ افزا ہوتی دکھائی دی لیکن بدقسمتی سے پنجاب حکومت کی جانب سے اس کی خریداری میں تاخیر اور حالیہ بارشوں سے ان کی امیدوں پر پانی پھرتا دکھائی دینے لگا ہے۔اس صورتحال کی بنیادی وجہ نگران حکومت کے دور میں درآمد کی گئی اضافی گندم بتائی جارہی ہے جو گوداموں میں پڑی ہونے کے باعث نئی فصل کیلئے جگہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔اس سے پہلے کہ اسمگلنگ اور منافع خور مافیا حرکت میں آئے ،ماضی میں ہونے والی بدنظمی کی روشنی میں صورتحال کا فی الفور ادراک ہونا چاہئے۔صوبائی وزارت خوراک کے مطابق سرکاری گوداموں میں اس وقت 26لاکھ میٹرک ٹن گندم کا اسٹاک موجود ہے اور حکومت کو نئی فصل ذخیرہ کرنے کیلئے کرائے پر گودام حاصل کرنا پڑیں گے۔بعض حلقوں کی طرف سے یہ بات اٹھائی جارہی ہے کہ گندم کی ریکارڈ پیداوار کے اعدادوشمار معلوم ہونے کے باوجود نگران حکومت نے نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب روپے سے زیادہ مالیت کی اضافی گندم کیونکر درآمد کی۔گنجائش سے زیادہ مقدار ہونے کی صورت میں برسات کے دنوں میں ذخیرہ کی گئی گندم کو نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے ،اور کسانوں کی پریشانی بجا ہے ۔اگر حکومت نے تاخیر یا ہدف سے کم پیداوار خریدی تو کھلی مارکیٹ میں اونے پونے داموں فروخت کرکے انھیں نقصان اٹھانا پڑے گااور ساری صورتحال کا فائدہ اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کو ہوگا۔حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ گندم کی سرکاری خریداری کا فوری آغاز کرکے کسانوں کو یقین دہانی کرائی جائے کہ حکومت ان سے گندم کا دانہ دانہ سرکاری قیمت پر خریدے گی ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998