یونیورسٹیز کریک ڈاؤن، حقوق انسانی کے چیمپئن امریکا پر ہیومن رائٹس واچ کی تنقید

April 28, 2024

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا نے اپنے محکمہ خارجہ کے ذریعے سال 2023ء کیلئے حقوق انسانی کی صورتحال کے حوالے سے ایک رپورٹ ’’2023ء کنٹری رپورٹ آن ہیومن رائٹس پریکٹسز‘‘ جاری کی ہے جس میں پاکستان سمیت کئی ممالک پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی منظر کشی کی گئی ہے۔ پاکستان سمیت کئی ممالک نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی اور متعصبانہ بنیادوں پر تیار کردہ قرار دیا تھا، لیکن صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو جس وقت یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے اس وقت خود کو حقوق انسانی کا علمبردار قرار دینے والا ملک امریکا خود بھی حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہا ہے۔ نہتے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے مظالم پر اس کی مذمت نہ کرنے کا معاملہ ہو یا پھر امریکی جامعات میں پر امن احتجاج کرنے والے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنانے کی خبریں، تعلیم و تحقیق میں سرفہرست اور حقوق انسانی کا چیمپئن سمجھا جانے والا ملک تمام حقوق کو کچلتے ہوئے ایسا کر سکتا ہے یہ کسی نے نہ سوچا ہوگا۔ یعنی دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت کے مصداق خود کی تصحیح کے بجائے دنیا کے دیگر ممالک کیخلاف حقوق انسانی کی رپورٹس جاری کرکے ان پر دھونس جمانا امریکا کی پرانی چال رہی ہے۔ امریکی جامعات میں طلباء کو ہراساں کرنے، ان پر تشدد اور انہیں جامعات سے فارغ کرنے کے واقعات شہ سرخیوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔ اس پر اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے تنظیم ’’ہیومن رائٹس واچ‘‘ کے ڈائریکٹر لوئیس چاربونوُ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا بھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں شروع ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین کیخلاف سخت ترین کریک ڈائون کیا جا رہا ہے اور کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ٹیکساس اور ایمورے یونیورسٹی میں کیے گئے اقدامات سخت ترین ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر طلباء کو معطل کیا جانا، یونیورسٹی کے ہاسٹلز سے بے دخلی اور طلباء، اساتذہ، قانونی مبصرین اور مظاہروں کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی گرفتاری شامل ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی میں طلباء نے میدان میں خیمے ڈال کر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کی غزہ کیخلاف اس فوجی مہم کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں جس میں اب تک 34؍ ہزار فلسطینی شہید جبکہ دس لاکھ سے زائد بے گھر ہو کر شدید بھوک اور پیاس جیسے انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے صدر منوشے شفیق نے یہود مخالف معاملے پر کانگریس کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مظاہرے میں شریک طلباء کو یونیورسٹی سے معطل کر دیا ہے، انہیں کئی نوٹس دیے گئے اور بتایا گیا کہ اگر انہوں نے احتجاج کیا تو انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ مظاہرین یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ ایک طرف امریکا حقوق انسانی کی رپورٹ جاری کر رہا ہے تو دوسری طرف کولمبیا یونیورسٹی کے لاء اسکول کے ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوٹ کے 54؍ ارکان (جس میں مستقل فیکلٹی ممبرز شامل ہیں) نے منوشے شفیق کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس پر تنقید کی جبکہ نائٹ (Knight) انسٹی ٹیوٹ نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے منوشے شفیق کے پولیس والوں کو بلانے کے فیصلے کو ایک خطرہ قرار دیا۔ ایک طرف حکومت حقوق انسانی کی رپورٹ جاری کرکے دنیا کے دیگر ملکوں کو لتاڑنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری طرف اس کے اپنے ہی گھر میں نیو یارک سول لبرٹیز یونین (شہری حقوق کی یونین) نے فلسطین لیگل تنظیم کے ساتھ مل کر کولمبیا یونیورسٹی پر پُر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور غیر قانونی معطلی کیخلاف عدالت میں کیس دائر کر دیا۔ ’’ہیومن رائٹس واچ‘‘ کے ڈائریکٹر لوئیس چاربونوُ کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے امریکی جامعات میں مظاہرین کا سلسلہ پھیل رہا ہے، جامعات کی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف ہونے والے احتجاج یا فلسطینوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والوں کو یہود مخالف افراد یا یہود مخالف اقدامات کا نام دینے سے گریز کریں اور احتیاط کا مظاہرہ کریں، یونیورسٹی اتھارٹی کا غلط استعمال کرتے ہوئے پر امن مظاہرین کیخلاف اقدامات نہ کیے جائیں، اس کے برعکس یونیورسٹیز کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے پر امن انداز سے جمع ہونے اور اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ دیں۔