روٹی اور آٹے کی قیمتیں

May 10, 2024

ملک بھر میں گندم کے ذخائر میں بہتری کے تناظر میں آٹے اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں مماثلت یا ہم آہنگی نہیں پائی جاتی۔کمشنر کراچی اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے درمیان 8مئی کو ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں چکی آٹے کی ریٹیل سرکاری قیمت 30روپے کمی کے بعد 98روپے فی کلوگرام مقرر کی گئی ہے ۔اس کے برعکس چکی مالکان ملک بھر میں آٹا اوسطاً 150روپے فی کلو فروخت کر رہے ہیں،جس کا حکام کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔سندھ فلور مل مالکان کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ہم کئی روز پہلے سے آٹے کی تمام اقسام کی قیمتیں کم کرچکے ہیں ،جس کے مطابق فائن آٹا 20سے25روپے کم قیمت پر دستیاب ہے۔تقریباً یہی صورتحال ملک کے دوسرے صوبوں کی بھی ہے تاہم خیبر سے کراچی تک روٹی حسب سابق یاتو 20سے 25روپے میں فروخت ہورہی ہےیا 16اور20روپے میں فروخت کرنے والے نانبائی اس کے وزن میں نمایاں کمی کرتے ہوئے پہلے سے بھی زیادہ منافع کما رہے ہیں۔ اسی طرح بیکری مالکان نے بھی میدے اور سوجی سے بنی مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ریلیف نہیں دیا۔بیشتر بیکریوں پر چند ماہ سے ڈبل روٹی وزن میں کمی کیساتھ 60سے70فیصد زیادہ قیمت پر فروخت کی جارہی ہے۔یہاں یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی جنس ہو، ملک میں اسمگلنگ اور منافع خور مافیا مصنوعی صورتحال پیدا کرکے مارکیٹ میں اشیا کی قلت اور قیمتوں میںاضافہ کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔یہ بات خوش آئند ہے کہ دو روز قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حالیہ سیزن میں پاسکو کیلئے گندم کا خریداری ہدف چار لاکھ میٹرک ٹن بڑھا کر 18لاکھ کردیا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکام اگر ماضی میں ہونے والی بدعنوانیوںکوسامنے رکھتے ہوئے ملک میں گندم کے ذخائر اور قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس سال مزید درآمد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔