سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل کی ضرورت، منیر اکرم

June 24, 2024

اقوام متحدہ (عظیم ایم میاں) اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل کی ضرورت ہے، کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد سے بہتر حل آج بھی ممکن نہیں، ویٹو پاور کوئی حل نہیں خود ایک مسئلہ ہے ، اتفاق رائے سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائندہ جنگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 رکن ممالک پر مشتمل سکیورٹی کونسل کے تمام فیصلوں اور قراردادوں کی اقوام متحدہ کے 193رکن ممالک میں سے ہر رکن ممالک کیلئے پابندی لازم (Binding)ہے۔ بھارت کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کا پابند ہے جب کہ اسرائیل فلسطین کے بارے میں سلامتی کونسل کی پرانی اور غزہ کی جنگ کے بارے تازہ قراردادوں کا پابند ہے البتہ سلامتی کونسل کے ان تمام اصولی فیصلوں کے عملی نفاذ کے لئے ایک میکنزم اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے ۔ ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان نے اپنی 76سالہ تاریخ میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی دوسالہ میعاد کی غیر مستقل نشست پر آٹھ مرتبہ منتخب ہوکراپنے کون سے عالمی تنازعات مثلاً کشمیرکا حل اور اپنے قومی مفادات کے تقاضے پورئے کئے ہیں ؟ جواب میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم نے کشمیر اور کشمیری عوام کے لئے 1948 میں ہی سلامتی کونسل کی قرارداد کی شکل میں جو کچھ حاصل کرلیا تھا، اس سے بہتر فیصلہ آج بھی ہمیں نہیں مل سکتا کہ کشمیر کے مسئلہ کو کشمیر کے عوام اپنی خودمختاری اور حق رائے دہی کے ذریعہ حل کریں گے۔ اگر آج بھی سکیورٹی کونسل میں تنازع کشمیر کے بارے بحث ہوتو اس سے زیادہ بہتر فیصلہ نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ البتہ 1948ء کی اس قرارداد کے عملی نفاذ کے لئے میکنزم کی تلاش میں کمیشن رپورٹوں کی تیاری اور دیگر اقدامات کے سلسلے میں بھارت کی ریشہ دوانیوں نے التوا اور پیچیدگیاں پیدا کردیں ۔ جب پاکستان نے مغربی ممالک اور امریکا کے ساتھ اتحاد کی پالیسی اختیار کی تو پھر روس نے سلامتی کونسل میں اپنا ویٹو کا حق بھارت کی حمایت میں استعمال کرکے سلامتی کونسل کے فیصلے کو عملی نفاذ سے روک دیا اور اب تک سلامتی کونسل کی اس قرارداد کے عملی نفاذ کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے واضح کیا کہ پاکستان نے سکیورٹی کونسل کی اس تاریخی قرارداد کی منظوری کے بعد اس کے عملی نفاذ کے لئے بھارت سے ڈائیلاگ ، مصالحتی کمیشن،اقوام متحدہ کے مبصروں کی کشمیر میں تعیناتی سمیت متعدد اقدامات کی حمایت اورکوششیں کیں سلامتی کونسل کا فیصلہ بالکل درست اور جائز مگر اس فیصلے کے عملی نفاذ کے لئے بھارت کی جانب سےالتوا اور تاخیر اصل حقیقت ہے۔ اپنی قومی آزادی اور اقوام متحدہ کی تاریخ میں آٹھویں مرتبہ سکیورٹی کونسل کی دو سالہ نشست پر (یکم جنوری 2025ء تا 31؍دسمبر 2026ء) پاکستان کے انتخاب بارت پاکستانی سفیر نے بتایا کہ ہم نے 2012ء میں ہی ایشیائی ممالک کی نشست پر 2025ء کے لئے پاکستان کی امیدواری کا اعلان کردیا تھا اور گذشتہ سال ایشیاء اورع پیسفک کے ممالک کے گروپ سے متفقہ واحد امیدوار کے طور پر بھارت کی مخالفت کے باوجود پاکستان نے حمایت حاصل کرلی اور گذشتہ ماہ جنرل اسمبلی کے رکن ممالک سے 185 ڈالے گئے ووٹوں میں سے 182 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی۔ سلامتی کونسل میں پاکستان کے ایجنڈہ بارے انہوں نے بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کی حمایت اور فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ کشمیر تنازع بارے قرارداد کا عملی نفاذ ، پڑوسی افغانستان کے استحکام ،امن اور دیگر امور کو آگے بڑھانا اور اقوام متحدہ کی امن فوج (Peace keepers)کے رول کو مزید موثر اور وسیع کرنا ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے ۔