’’قوت اخوت عوام ‘‘ سے برآمد عالمی نظام

June 25, 2024

قارئین کرام !ذرا سوچئے اور خوب سوچئے! آج کے ’’آئین نو‘‘ میں آپ کے اس مطلوب انہماک پیدا کرنے کی اپنی سکت برابر کوشش تو کی جا رہی ہے ،وماعلینا الالبلاغ۔

پاکستان کے قومی ترانے میں سمویا ہمارا یہ تاریخی اور مستقل اختیار ہوا قومی بیانیہ کتنا طاقتور موثر اور دوررس نتائج کا حامل ہے ۔کونسا؟’’قوت اخوت عوام‘‘ غور فرمائیں !ہمارا یہ تین لفظی نیشنل نیرٹیو ہی نہیں، ترانے میں ہی موجود اس کی پانچ لفظی کامل و کمال تشریح فارسی غلبے کے ساتھ فن شاعری کی کتنی حسین و جمالی پیشکش ہے ؟بھلا کونسی ؟قوم ملک سلطنت /پائندہ تابندہ باد ‘‘ کے الفاظ یہ مختصر ترین بیانیہ اور اتنے ہی اختصار سے اس کی ہماگیر تشریح، صراط مستقیم دکھانے اور قوم کو سدا گرمانے کا مستقل سبق تو ہے ہی، لیکن یہ بیانیہ اور اس کا مقصد عظیم دنیا بھر کے انسانوں کی آزادی اعتماد اور حقوق کی بازیابی اور فرائض کی پابندی کا ضامن بن گیاہے۔اور دنیا میں صراط مستقیم حقیقی آزادی و جمہوریت کے لازمے کے طور قوت عوام (PEOPLES EMPOWERMENT)کاڈ نکا بج رہا ہے۔اللہ اکبر !نام نہاد انٹر نیشنل ازم (بین الاقوامیت) یو این چارٹر کی حرمت اور ’’عالمی قیادت‘‘ اور اس کے تراشے معاون نظام اولیگار کی (مافیہ راج) کی سراپا منافقت کا پردہ چاک ہو گیا ہے ۔مقبوضہ کشمیریوں کو خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا حصول اور سخت مذہبی تعصب و تنگ نظری و ہوس ملک گیری کے مذہبی عقائد پر آزاد و خودمختار فلسطین (بشمول یہودی آبادی) کے قیام کی بجائے مذہبی بیانیوں اور تھیوریز پر صہیونی ریاست سامراجی ریاست کو ہی پورے مشرقِ وسطیٰ پر مسلط رکھنے کی ذہنیت اور اس کی مغربی معاونت کا پردہ اب مکمل چاک ہونے میں کچھ باقی نہیں رہا۔پارٹیشن آف انڈیا پر جموں میں ہونے والے مسلم جینوسائڈ(قتل عام) کے بعد جموں میں 80فیصد ہندو آبادی کے ہوتے اور اس پوزیشن میں بھی رائے شماری حق کو تسلیم کرتے، رائے شماری سے جاتے جاتے فرنگی راج کے بڑی مکاری سے پیدا کئے مسئلہ کشمیر کے خوں آشا م پس منظر کے ساتھ، اقوام متحدہ میں بھارتی اعتماد کے ساتھ پیش اور منظور کی گئی قرارداد پر پاکستان اور کشمیریوںکا اتفاق ان کے جذبہ صلح جوئی اور مستقبل کے پائیدار امن کیلئے کیا کچھ کم تھا، جو عالمی و علاقائی امن کو ناممکن ہی رکھنے کی منافقت و مکاری مستقل جاری رہتی پھر ہندو بنیاد پرست حکومت کے دور میں خلاف (بھارتی)آئین، مقبوضہ کشمیر کو قراردادِ یو این کے مقابل مکمل ثابت شدہ جھوٹے بھارتی دعوے کو عملی شکل دینے کیلئے جو خلاف آئین مہم جوئی ہوئی اسے مودی حکومت کی مخالف کانگریس اور دوسری سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے سے روک نہیں دیا؟کہ کانگریس اپنے فوری ردعمل میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرکے بھارت میں مدغم کرنے کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے،حالیہ الیکشن میںبال وپر کٹوائے وزیر اعظم مودی نے اپنے گزشتہ انتخاب 2019ء میں اپنے تخلیقی ڈرامے ’’پلواما‘‘ کی آڑ میں پاکستان دشمنی پر مبنی جو جارحانہ انتخابی مہم چلائی تھی پھر پاکستان پر فضائی حملے کی جوابی کارروائی میں منہ کی کھا کر اپنی روش نہیں بدلی ان جنگی حربوں سے وہ ایک الیکشن میں توبھارتی عوام کو وقتی بیوقوف بنانے میں کامیاب ہوگئے لیکن اس 2024ء الیکشن کی حیثیت بھی ’’پاکستانی ہیولے‘‘کو کھڑا کرکے حاصل کرنے کی کوشش کی ،لیکن بھارتی عوام نے (ایٹ لارج) پارٹی بازی سے بالاتر ہو کر اپنی ہی قوت عوام پر بھاجپا اور اس کی سخت متعصب قیادت کو بھارت کیلئے خطرہ جانتے ناکوں چنے چبوا دیئے، جو مودی میاں سے نہیں چبائے جا رہے وہ بھاری اور مطلوب ترغیبات کے پابند ہو کر اپنے سخت مخالف سیاسی و انتخابی حریفوں کی بیساکھیوں کا سہارا لینے پر مجبور ہو گئے یہ ہے قوت عوام (پیپلز ایمپاورمنٹ ) جس نے ایودھیا میں بھی مودی کے ہندو غلبے کی سیاست کا جنازہ نکال دیا جہاں بابری مسجد کو منہدم کرکے رام مندر بن گیا۔

قارئین کرام!غور تو فرمائیں کہ ایک جینوسائڈ کوئی 77سال قبل مقبوضہ جموں و کشمیر کے جموں ریجن میں ہوا تھا جو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی مزاحمت و جدوجہد کو ختم کر سکا نہ جموں کے قتل عام سے مقبوضہ علاقے کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے تک کشمیریوں پر عشروں کے بہیمانہ مظالم مسئلہ ختم کر سکے نہ ہی قیام اسرائیل کے ظلم عظیم سےآج امریکی و مغربی انتظامیہ کی عسکری معاونت سے فلسطینیوں کے جدید تاریخ میں سب سے بڑا قتل عام (جینوسائڈ) سے مسئلہ فلسطین ختم ہو رہا ہے، بلکہ خود اسرائیل کی اپنی سلامتی شدید خطرات سے دوچار ہو گئی ہے ۔اس کی اکانومی ہل گئی اور حکومتی رٹ تیز ہو گئی حتیٰ کہ اس کے قیام کا جواز چیلنج ہو رہا ہے دونوں کیسز میں پس پردہ اور کھل کر کشمیریوں اور فلسطینیوں کی ’’قوت اخوت عوام‘‘ ہی تو ہے جومسلم حکومتوں اور عالمی نظام کی مطلوب اور باجواز معاونت و انصاف کے معیار سے بے نیاز، اپنی آزادی کیلئے زمانہ جدید کی فرعونیت سے ٹکرا گئیں اب تو ان کے حقوق کی بازیابی کیلئے امریکہ و مغرب ہی نہیں پوری دنیا کی عوام (ایٹ لارج) سرگرم اور سنجیدہ نہیں ہوگئے ؟جی ہاں ایسا ہو گیا ہے تو اسرائیل فلسطینیوں پر جدید تاریخ کی سب سے مجرمانہ اور مسلسل بمباری سے ہزارہا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرکے اپنی بقا اور فلسطینیوں کو مٹانے کی یکطرفہ جنگ پر اتر آیا ہے، لیکن خود تن تنہا نہتے فلسطینی قوت اخوت عوام نے جتنی قربانی مسلسل مزاحمت اور ورطہ حیرت میں ڈالنے والے مورال کا برسوں مظاہرہ کیا اور کر رہے ہیں اس نے منافقانہ عالمی نظام کو چیلنج نہیں کر دیا؟دنیا بھر کی قوت عوام جیسے جاگ گئی اور بیدار ہو کر اب سرگرم ہے عوام دشمن اولیگارکی گلوبل آرڈر ہل کر رہ گیا ہے ۔اب تو اس کے متبادل نظام کی تشکیل کے واقعات کا ایک تسلسل واضح ہے جس میں قوت عوام کی حرکت و برکت نئے متبادل عالمی نظام کی تشکیل کے بھرپور مواقع فراہم کر رہی ہے ۔کوئی شک نہیں دولت طاقت اور اس سے حاصل ٹیکنالوجی اور اسلحے کے حصول کا گھمنڈ بھی کم نہیں لیکن مودی کی حالت دیکھیں انڈیا میڈیا کی مانیٹرنگ کریں اور نیتن یاہو تو دنیا کا مجرم اور ننگا بادشاہ بن کر پوری دنیا کے سامنے ہے ۔قوت اخوت عوام ذہن نشیں رہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔ (جاری ہے )