اس بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ ٹیکس لگانے پر دی گئی، فضل الرحمٰن

June 26, 2024

مولانا فضل الرحمٰن--- فائل فوٹو

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہحکومت سمجھتی ہے عوام دوست بجٹ ہے مگر ملک کا کباڑہ ہوگیا ہے،اس بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ ٹیکس لگانے پر دی گئی۔

پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اقلیت حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے۔

بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کا مؤقف دینا چاہتا ہوں، تمام دعوؤں کے باوجود معاشی طور پر ملک کہاں کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں یہاں پر لیٹ آیا ہوں تو میں مانتا ہوں، اگر آپ کہتے ہیں رولز سے ہٹ کر مجھے اجازت دی ہے تو میں واک آؤٹ کرتا ہوں۔

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ مولانا صاحب آپ کو اجازت دی ہے آپ بات کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن کاخطاب شروع ہوتے ہی سرکاری ٹی وی نے لائیو اسٹریمنگ روک دی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سفارتی لحاظ سے ہمارے وزیراعظم کامیاب ہو کر نہیں آئے، چین کے مہمان آئے انہوں نے جواب دیا پاکستان میں عدم استحکام ہے، چین سے آئے مہمان نے کہا کہ سیکیورٹی کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لگتا ہے آپریشن کے ذریعے چین کی بات پوری کی جارہی ہے، اس پر اسٹیبلشمنٹ کا مؤقف واضح نہیں، میں نے مشورہ دیا ہے پنگا نہ لیں، پوچھا گیا پنگا کسے کہتے ہیں؟ میں نے کہا یہ لینے سے پتا چلتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اس ملک میں کتنے آپریشن کیے گئے، عوام نے اپنے ملک کے اندر ہجرت بھی کی، ریاست اس حد تک شکی ہوچکی ہے کہ کوئی مثال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آپریشن کیے اور لوگوں کو کہا کہ گھر بار چھوڑ دیں، سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقہ خالی کرایا گیا، لوگوں نے اپنے ہی ملک میں ہجرت کی، چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں، یہ میں اور آپ پاک افغان بارڈر کہتے ہیں، افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چمن میں مہینوں سے لوگ احتجاج کررہے ہیں، کیا کسی ملک میں سرحدی علاقوں کے لوگوں سے یہ سلوک کیا جاتا ہے، ان لوگوں کے پاس کوئی متبادل روزگار نہیں ہے، اب وہ برتن اور گھروں کے دروازے بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں، کیا ریاست کو اس بات کا احساس ہے، چمن کے باشندے نو ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں، قوم آپ سے امن، جان ومال کا تحفظ اور معاش کی خوشحالی مانگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے عوام اپنی جان و مال اور انسانی حقوق کا تحفظ مانگتے ہیں، ملک میں کاروبار اور روزگار ختم ہو چکا ہے، ہمارے ہاں ہزار ٹیکس لگائیں عوام ٹیکس نہیں دیں گے، حکومت کسی کی بھی ہو حالات یہی رہیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہر شعبہ، ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں، عوام سوچیں گے انہیں کیا پڑی ہے وہ عالمی مالیاتی اداروں کی جیبیں بھرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بیشتر علاقوں میں صورت حال فاقوں تک پہنچ گئی ہے، متاثرین کو مکان بنانے کے لیے چار لاکھ دیے جارہے ہیں، چار لاکھ سے گھر تو کیا غسل خانہ بھی نہیں بن سکتا، آپ مذاق کررہے ہیں، ان کو چار لاکھ بھی نہیں دیے گئے بلکہ ٹوکن دیے گئے ہیں۔