صارم برنی انسانی اسمگلنگ کیس: بچی ماں سے لیکر کراچی کی خاتون، پھر امریکی فیملی کو دی گئی

June 27, 2024

صارم برنی—فائل فوٹو

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں انسانی اسمگلنگ اور دستاویزات میں رد و بدل کے صارم برنی کیس میں ریکارڈ کرائے گئے گواہان کے بیانات کی کاپی ’جیو نیوز‘ کو مل گئی۔

بچی کی ماں کا بیان

امریکی فیملی کے حوالے کی گئی ایک بچی کی ماں افشین کا عدالت میں ریکارڈ کرایا گیا بیان سامنے آ گیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں نے اپنی بچی ایک لیڈی ڈاکٹر کو دی تھی جس نے ایک خاتون کو دے دی، اس خاتون نے بچی صارم برنی کو دے دی۔

افشین کا بیان میں کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر کی نرس مجھے صارم برنی کے پاس لے گئی تھی، میں نے صارم برنی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ غلطی ہو گئی ہے، میری بچی واپس دے دیں۔

عدالت کو دیے گئے بیان میں افشین نے کہا ہے کہ صارم برنی نے کہا کہ بچی نہ آپ کو دیں گے، نہ اس خاتون کو، بچی اسے دیں گے جو صحیح طرح رکھے گا۔

افشین کا بیان میں کہنا ہے کہ میں لیڈی ڈاکٹر سے گھر کے اخراجات کی مد میں پیسے لیتی تھی، میں اس بچی کی حقیقی ماں ہوں۔

بچی لینےوالی خاتون کا بیان

بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کرا دیا جس میں کہا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے کورنگی میں ہمیں بچی دی اور ہم سے شناختی کارڈ کی کاپی لی۔

بچی لینے والی خاتون بشریٰ کا بیان میں کہنا ہے کہ 2 دن بعد لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے ہمیں بلیک میل کرتے ہوئے 6 لاکھ روپے مانگے، بعد میں ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں ہمیں بلایا گیا۔

بیان میں بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے کہا ہے کہ ٹی وی پروگرام کے بعد ہم ٹرسٹ سے بچی لے کر چلے گئے، مگر 1 ہفتے بعد ٹرسٹ والوں نے واپس بلایا۔

بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے بیان میں کہا ہے کہ ٹرسٹ والوں نے کہا کہ بچی نہ آپ کو ملے گی، نہ ا س کی ماں کو، صارم برنی ٹرسٹ میں جمع ہو گی، ایف آئی اے نے ہمیں جو اقرار نامہ دکھایا اس میں لکھا ہے کہ بچی ہماری ہے لیکن ہم پال نہیں سکتے۔

بیان میں بچی لینےوالی خاتون بشریٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حلف نامہ ہم نے سائن نہیں کیا ہے، بعد میں ہمیں ایف آئی اے نے بلایا تو پتہ چلا کہ بچی امریکا میں فیملی کو دے دی گئی ہے۔

صارم برنی کو رواں ماہ گرفتار کیا گیا

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں معروف پاکستانی سماجی کارکن صارم برنی کو امریکی ادارے کی شکایت پر امریکا سے واپس پاکستان پہنچتے ہی کراچی سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کے حکام کے مطابق صارم برنی پر 25 سے زائد بچوں کو غیر قانونی طریقے سے امریکا بھیجنے کا الزام ہے، صارم برنی اور ان کی ٹرسٹ نے بچوں کو غیر قانونی طریقے سے امریکا میں مقیم والدین کو اڈاپٹ کروایا، بچوں کو مختلف اوقات میں کراچی میں صارم برنی ٹرسٹ کے حوالے کیے جانا ظاہر کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے انسدادِ انسانی اسمگلنگ کے شعبے کے حکام کا کہنا ہے کہ 17 بچوں کو امریکا اسمگل کرنے کے شواہد سامنے آ چکے ہیں، معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

صارم برنی کے خلاف ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سرکل صدر میں مقدمہ درج ہے۔