پھیلتا ہوا زنا کا گناہ

June 30, 2024

تحریر: مرزا فیصل محمود… برمنگھم
آج کے پُر فتن دور میں زنا جیسا گناہ بہت پھیلتا جا رہا ہے۔ اس کے اسباب کیا ہیں اور اس سے بچا کیسے جا سکتا ہے، اب تو بات بڑھ کر لزبین اور گے تک اور اس سے بھی بڑھ گئی، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے جس کا مفہوم ہے نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو۔ جب ہم خود نیکی نہیں کریں گے اور دوسروں کو برائی سے نہیں روکیں گے تو معاشرے میں بگاڑ تو ہو گا، ہم سب نے مل کر زنا، گے کےخلاف جہاد کرنا ہے اور ہر جگہ خواہ وہ سوشل میڈیا ہو نجی محافل ہوں یا کوئی بھی چھوٹا اور بڑا پلیٹ فارم ہو ہر جگہ زنا کے خلاف آواز بھی اٹھانی ہے اور اسے روکنے کیلئے اسلامی تعلیمات کو اجاگر بھی کرنا ہے، کیا زنا صرف جسمانی ہے، نہیں، بلکہ آنکھوں کا بھی زنا ہے، کانوں کا بھی زنا ہے اور زبان کا بھی زنا ہے اگر آنکھوں کے زنا کے گناہ کے جرم میں لوہوں کی گرم سلاخیں آنکھوں میں دھنسا دی گئی تو کیا کریں گے، اگر کانوں کے زنا کے جرم میں شیشہ پگھلا کر کانوں میں انڈیل دیا گیا تو کیا کریں گے، اگر زبان سے زنا کے جرم میں زبان پر عذاب ہو گیا تو کیا کریں گے، تصور کریں تھوڑی سی لذت کیلئے دنیا میں رسوائی، قبر کی طویل رات اور قبر کا عذاب، محشر کا ہزاروں سال کا دن اور سب ننگے اللہ کے حضور کھڑے اور اس کے بعد نا ختم ہونے والے جہنم کے عذاب کو سہہ سکیں گے، یقیناً ہر گز نہیں، ہمیں زندگی اسی طرح بسر کرنی چاہئے جس کا اللہ اور اللہ کے پیارے حبیبﷺ نے درس دیا ہے، ایک دانا کا قول ہے پہلے آنکھ بہکتی ہے پھر دل بہکتا ہے اور پھر ستر بہکتی ہے، اگر انسان آنکھوں کی حفاظت کرنے لگ جائے تو دل اور دماغ گناہ اور زنا کی طرف مائل ہو ہی نہیں سکتا، اپنی سوچوں کو پاک رکھنے کیلئے ایسے کام اور ایسے ماحول فراہم کرنے ہوں گے جس سے نا صرف خود بلکہ اپنی نسلوں کو بھی بچا سکیں، اللہ تبارک و تعالیٰٓ ارشاد فرماتا ہے جس کا مفہوم ہے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، اب زنا سے بچنے کیلئے اسلام کیا ترغیب دے رہا ہے جس شادی شدہ مرد یا عورت نے زنا کیا تو اسے سنگسار کر دیا جائے یعنی اسے زمین میں دھنسا کر پتھروں سے مار دیا جائے، اسی طرح اگر غیر شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرے تو اسے80 کوڑے مارے جائیں، جب یہ تصور عام ہو جائے گا تو کیا کوئی زنا کی طرف مائل ہو گا ہر گز نہیں، سعودی عرب میں جب کوئی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، یہ سعودی عرب کا نہیں بلکہ اسلام کا قانون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں چوری نہ ہونے کے برابر ہے، زنا ایسا گناہ ہے جس کا بدلہ ناصرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی ملے گا۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچیں ہمیں اللہ دیکھ رہا ہے۔ اور دو فرشتے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں، ایک ہمارے داہنے کندھے پر جو ہمارے ہر اچھے عمل کو لکھ رہا ہے اور دوسرا ہمارے الٹے کندھے پر جو ہمارے ہر گناہ والے عمل کو لکھ رہا ہے اور روز محشر جب ہمارا نامہ اعمال الٹے ہاتھ میں تھما دیا گیا جو گناہوں سے بھرا ہو تو کیا ہوگا، زرا تصور تو کریں۔ دعا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو زنا جیسے گناہ سے بچا کر شرم و حیا کا پردہ عطا کرے اور ہماری بچیوں اور خواتین کو صحیح معنوں میں پردہ کرنے اور زندگی اس طرح سے گزارنے کی توفیق عطا فرمائے جس سے اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیبﷺ راضی ہو جائیں۔