محفوظ RLNG کی قیمتوں میں فرٹیلائزر سیکٹر کو غیرقانونی کراس سبسڈی

June 30, 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے محفوظ (ring-fenced) آر ایل این جی کی قیمتوں میں فرٹیلائزر سیکٹر کو 50 ارب روپے کی ʼغیر قانونی کراس سبسڈی میں توسیع کے حکومتی فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے برآمدات، روزگار اور مجموعی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ اپٹما کے چیئرمین آصف انعام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جون 2024کے بعد سے محفوظ آر ایل این جی ٹیرف میں فرٹیلائزر سیکٹر پر 50ارب روپے کی کراس سبسڈیز کے غیر قانونی نفاذ، جس میں نومبر 2023سے مارچ 2024تک 27ارب روپے کا فرق اور اور اپریل 2024سے ستمبر 2024 تک 3.8 ارب روپے کا ماہانہ فرق بھی شامل ہے، سے ملک کی برآمدات، روزگار اور مجموعی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر ایک ایسے وقت میں لاگو کیا گیا ہے جب عوام بڑے پیمانے پر بجٹ میں مصروف ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس پر کسی کا دھیان نہ جائے۔ یہ فیصلہ اوگرا آرڈیننس 2002 کے آرٹیکل 6 اور 7 کی صریح خلاف ورزی ہے جو صارفین کے مفادات کے تحفظ اور معاشی بگاڑ کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ مزید برآں وفاقی حکومت نے 1961 کے پیٹرولیم پروڈکٹ (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس اور 1967 کے پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) رولز کے ذریعے دیے گئے اختیار کے تحت، اوگرا کو آر ایل این جی کی قیمت کا تعین کرنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔ اپٹما نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 6 جون 2015 کو ECC-87/11/2015 اور 14 جون 2016 کو ECC-72/12/2016 کے فیصلوں کے ذریعے، مؤثر طریقے سے آر ایل این جی کی قیمتوں پر باڑ لگاتے ہوئے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ صارفین سے کوئی اضافی یا غیر ضروری چارجز نہ لیے جائیں، ڈی جی گیس آفس کے ذریعے اوگرا کو آر ایل این جی کی قیمتوں کے تعین کے اجزاء اور پیرامیٹرز کی بھی نشاندہی کی ہے۔ مزید برآں، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس، 2002 میں ترامیم میں واضح طور پر آر ایل این جی کو اس کے ریگولیٹری ڈومین میں شامل کیا گیا ہے۔