پاکستان سے نمٹنے کی ضرورت ہے، ششی تھرور نواز شریف مجاہد کما نڈر لگ رہے تھے،رام مادھو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے

September 24, 2016

لاہور (جنگ نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے برہان وانی کو لیڈر بنایا تو ہندوستان نے اس پر سخت تنقید کی۔ بھارت کی اکثر سیاسی جماعتوں نے کہا کہ پاکستان سدھرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کو اپنی سیاست میں شامل کر رکھا ہے اس لئے پاکستان سے زیادہ امید کیا کر سکتے ہیں۔ کانگریس لیڈر ششی تھرور نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’نواز شریف روز بروز مایوس کر رہے ہیں‘‘ یہ وہی شخص ہے جس نے کبھی اپنی سالگرہ پر وزیراعظم مودی کا استقبال کیا تھا اور اب وہ برھان وانی کی تعریف میں قصیدے پڑھ رہے ہیں۔ ہمیں پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنے میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں پاکستان سے نمٹنے کے لئے مختلف اقدامات پر توجہ دینی ہو گی۔ بی جے پی کے لیڈر راما مادھو نے کہا کہ ’’یو این جنرل اسمبلی میں جس طرح نواز شریف بول رہے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم سے زیادہ حزب المجا ہدین کے کمانڈر ہیں‘ وہ کھلے عام ایک دہشت گرد کی طرف داری کر رہے تھے‘‘۔ ’’رام مادھو نے کہا کہ پورا ہندوستان نواز شریف کی تقریر سے ناراض ہے جس میں انہوں نے کشمیر میں حالیہ مظاہروں کے مسئلے کو بھی اٹھایا‘‘ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ’’لوگوں کو اس مسئلے پر اس طرح کی بحث سے بھی بچنا چاہیے کہ کون کس طرح گھس گیا کیونکہ ایسے خودکش اسکواڈ کو ہر بار روکا نہیں جا سکتا۔ غیر ملکی زمین پر موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مرکزی حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔ اس موضوع پر مرکز کو جو بھی رخ اختیار کرنا ہے اسے کرنا چاہیے، ہم ان کے ساتھ ہیں‘‘۔ جے ڈی یو کے رہنما ورما نے کہا کہ ’’دہشت گردانہ وارداتوں کے معاملے میں پاکستان کو اب ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ الگ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کے فرسٹ سیکرٹری اینام گمبھیر نے کہا کہ ’’ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی دہشت گردی ہے اگر یہی دہشت گردی سرکاری پالیسی کے حصے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے تو یہ جنگی جرم ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہما را ملک اور ہمارے پڑوسی آج جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ دراصل پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی دیرینہ پالیسی کا حصہ ہے‘‘۔ گمبھیر نے کہا کہ ’’ ہندوستان ، پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک کے طور پر دیکھتا ہے جہاں سے کئی بلین ڈالرز دہشت گرد گروپس کی تربیت، فنانسنگ اور تائید کے لئے خرچ کر دیئے جاتے ہیں۔ اس رقم کا بڑا حصہ بین الاقوامی امداد کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند پاکستان کے پڑوسی ممالک کے خلاف بالواسطہ جنگ کر رہے ہیں۔ مسعود اظہر، ذکی الرحمان لکھوی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے قائدین پاکستان کی گلیوں میں پوری آزادی کے ساتھ گھوم ر ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن ہم اسلام آباد حکومت کی بلیک میلنگ کی پالیسی کے آگے جھگنے والے نہیں ہیں‘‘۔ مرکزی وزیر ایم جے اکبر کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کا یو این جنرل اسمبلی میں خطاب مکمل طور پر حیران کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عالمی فورم میں نواز شریف کی جانب سے برہان وانی کی ستائش کرنا دراصل خود پر الزام عائد کر لینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پاکستان دہشت گردی کی ستائش کر رہا ہے، وانی حزب المجاہدین کا کمانڈر تھا جو کہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے‘‘ ان کے مطابق پاکستان اس وقت ایک حکومت کی طرح نہیں۔ ایک وار مشین کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ایم جے اکبر نے کہا کہ’’ پاکستان ہندوستان سے بات تو کرنا چاہتا ہے مگر ہاتھ میں بندوق ساتھ میں رکھ کر۔ دہشت گردی اور دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتی ہے‘‘۔نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ نئی دلی اور اسلام آباد مسئلہ کشمیر پر ٹھوس اور بامعنی مذاکراتی عمل شروع کریں اورساتھ ہی نئی دہلی کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے اندرونی سطح پر جموں و کشمیر کے تمام فریقین کے ساتھ غیر مشروط اور خلوص نیت پر مبنی بات چیت کرے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جاری موجودہ بغ چینی کے ساتھ طاقت کے بل بوتے پر نمٹنے کی کوشش ایک ناکام طریقہ ہے کیونکہ بقول ان کے ماضی میں بھی ایسے حالات کو فوجی طریقے سے نمٹنے کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ اڑی کے فوجی اڈے پر حملے کے خلاف مروڈ جنجیرہ میں بیوپاری ایسوسی ایشن نے ہڑتال کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں نتن امبورلے نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اس کے باوجود پاکستان حملے کر رہا ہے۔ سنیہا پائل نے کہا کہ پاکستان ہماری خاموشی کا فائدہ اٹھا رہا ہے، ہمیں اب یہ برداشت نہیں ہے۔ ضمیر الڑےنے کہا کہ’’ مودی سرکار کو پا کستا ن سے بات چیت کا سلسلہ بند کرکے اب ٹھوس حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔ ہمارے جوان شہید ہوتے رہیں اور ہم صرف بات چیت کرتے رہیں، ایسا کب تک چلے گا‘‘، بھارتی میڈ یا کے مطابق سبرامینن سوامی نے کہا ہے کہ انڈیا کو جنگ کے لئے تیاری مکمل رکھنی چاہیئے، جس پر انڈین میڈیا میں کافی شو رمچا۔بعدازاں سوامی نے ٹویٹ کرکے وضاحت کی کہ جنگ کے لئے تیار رہنے کا مطلب جنگ کے مقاصد، مقاصد کی ترجیحات ، جنگی حکمت عملی اور انسانی ، مالی اور قدرتی وسائل کو بروئے کار لانا ہے۔