سیاست میں ایک دوسرے کو بھارتی ایجنٹ کہنے کا سلسلہ درست نہیں ،تجزیہ کار

October 20, 2016

کراچی(ٹی وی رپورٹ)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ یہ بات جھوٹ ا ور مضحکہ خیز ہے کہ میں پی ایس پی کا سرپرست بننا چاہتا تھا،میرے خلاف باتیں کرنے والے لوگ جرائم پیشہ اور پاگلوں کا ٹولہ ہے، ایسے لوگوں کی سرپرستی کرنا میرا مزاج نہیں ہے، میں گزشتہ پندرہ سال سے ایک آئینی اور غیرجانبدار پوزیشن پر ہوں، میری طاقت میری غیرجانبداری ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب،تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان اورسینئر تجزیہ کار زاہد حسین بھی شریک تھے۔زاہد حسین نے کہا کہ مصطفی کمال کی باتوں سے بہت زیادہ فرسٹریشن جھلک رہی ہے، سیاست میں ایک دوسرے کو انڈین ایجنٹ کہنے کا سلسلہ درست نہیں ہے،شوکت خانم اسپتال پر الزامات لگانا حکومتی ارکان کو زیب نہیں دیتا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ مصطفی کمال اور عشرت العباد کے ایک دوسرے پر الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے اور گنہگارکوسزا دینی چاہئے،عمران خان پاناما پیپرز کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں جس میں نواز شریف کا نام نہیں ہے،وزیراعظمنواز شریف آج بھی سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عمران خان کو دو نومبر کو طلب نہیں کرنا چاہئے،انہیں پتا ہے تحریک انصاف اس دن ایک بڑی سیاسی سرگرمی کرنے جارہی ہے،ن لیگ کو شوکت خانم اسپتال کو سیاسی لڑائی میں نہیں لانا چاہئے،نواز شریف اورآصفزرداری ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں،تلاشی وہ نہیں دیتا جس کے پاس چوری کا مال ہوتا ہے۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس پی کا ایک اور مطلب پولیس سروس آف پاکستان بھی ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ بارہ مئی سے قبل ایم کیو ایم سے کہا تھا کچھ دن بعد اپنی طاقت کا مظاہرہ کرلیں مگر بارہ مئی کو نہ کریں کیونکہ خونریزی کا خطرہ ہے لیکن مجھے وہاں سے اچھا جواب نہیں ملا، پرویز مشرف سے بھی درخواست کی تھی مگرا نہوں نے بھی میری بات نہیں مانی،اس وقت کے چیف جسٹس صبیح صاحب سے بات کی کہ وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے کہیں کہ وہ اپنا پروگرام ملتوی کردیں، صبیح صاحب نے ان سے بات کی لیکن وہ بھی نہیں ہوا، میں نے صبیح صاحب کے ساتھ اسکیم بنائی کہ ایک آرڈیننس کے ذریعے بارہ مئی کو کراچی میں تمام ریلیاں بند کردی جائیں لیکن ہم اس میں بھی کامیاب نہیں ہوئے۔ زاہد حسین نے کہا کہ مصطفی کمال کی باتوں سے بہت زیادہ فرسٹریشن جھلک رہی ہے، مصطفی کمال جھنجھلاہٹ میں ایسی زبان استعمال کررہے ہیں جو ایک سیاسی کارکن کو بھی نہیں استعمال کرنی چاہئے، مصطفی کمال کی باتیں ان کا اپنا مذاق اڑانے والی ہیں،مصطفی کمال کی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم کے زیادہ لوگ ان کے ساتھ آئیں مگر ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اور عشرت العباد نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے ہیں جو ایک طرح سے اقبال جرم بھی لگتاہے، ڈاکٹر عشرت العباد نے چار پانچ سال قبل فیصلہ کرلیا تھااب انہیں الطاف حسین کی ضرورت نہیں ہے۔زاہد حسین کا کہنا تھا کہ سیاست میں ایک دوسرے کو انڈین ایجنٹ کہنے کا سلسلہ درست نہیں ہے،شوکت خانم اسپتال پر الزامات لگانا حکومتی ارکان کو زیب نہیں دیتا ہے۔علی محمد خان نے کہا کہ سندھ حکومت جواب دے الطاف حسین پر غداری کے الزامات کے باوجود ان کے لوگوں کوکراچی میں پریس کانفرنس کیوں کرنے دی گئی،کیا بائیس اگست کے بعد لائن کے اس پار آنے والے سب لوگوں کو معاف کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کی وجہ سے اسلام آباد جانے کی تاریخ آگے بڑھائی، ن لیگ کو شوکت خانم اسپتال کو سیاسی لڑائی میں نہیں لانا چاہئے، آج پی ٹی آئی پر الزام لگانے والے دانیال عزیز چھ سات سال پہلے نواز شریف پر کرپشن کے الزام لگاتے تھے، نواز شریف اور آصف زرداری ایک ہی سکے اسٹیٹس کو اور مک مکا کے دو رخ ہیں،تلاشی وہ نہیں دیتا جس کے پاس چوری کا مال ہوتا ہے۔