واجبات کی عدم ادائیگی‘ سوئی ناردرن کی ایل این جی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ

October 22, 2016

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)واجبات کی ادائیگی نہ کرنے کے سبب سوئی ناردرن کی ایل این جی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔251 ارب روپے کے گردشی قرضوں میں پھنسے، پی ایس او کو ڈر ہے کہ وہ سوئی ناردرن کو ایل این جی کی سپلائی برقرار نہیں رکھ پائے گا۔تفصیلات کے مطابق،پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) نے پی آئی اے کو 15 ارب روپے سے ذائد کے بقایا جات ادا کرنے کے حوالے سے خبر دار کرنے کے بعداب سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو بھی وارننگ دی ہے کہ وہ10.151 ارب روپے، جو اس پر آر ایل این جی کی فراہمی کی مد میں بنتے ہیں ادا کردے۔19 اکتوبر، 2016تک 251 ارب روپے کے گردشی قرضوں میں ڈوبے پی ایس او کوڈر ہے کہ وہ سوئی ناردرن کے عدم ادائیگی کی صورت میں وہ ایل این جی فراہم کرنے والے اداروں کو بروقت ادائیگی نہیں کرسکیں گے، جس کے باعث ایل این جی کی سپلائی چین کے شدید متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا، جس کے باعث اس کی محنت سے قائم کی گئی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔یہ بات پی ایس او کے مینجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے سوئی ناردرن کے اعلیٰ عہدیدار کو لکھے گئے ایک خط میں کہی گئی ہے ، جس کی کاپی دی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔خط کا عنوان’’سوئی ناردرن کوپی ایس او کی جانب سے فروخت کی گئی آر ایل این جی کےبقایا جات‘‘۔اس خط میں شیخ عمران الحق کے دستخط ہیں، جو کہ سوئی ناردرن کے مینجنگ ڈائریکٹر امجد لطیف کو لکھا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے’’پی ایس او کو شدید لکویڈیٹی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ ایل این جی کی مد میں بڑھتی ہوئی وصولیابی کی رقم ہے، جس کے باعث وہ ایل این جی فراہم کرنے والوں سے کیے گئے وعدو ں کے مطابق، ادائیگی کرنے سے قاصر ہے، اس وجہ سے ایل این جی کی سپلائی چین شدید متاثر ہوسکتی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ پی ایس او نے مارکیٹ میں اپنی جو ساکھ قائم کی ہے، اس کے بھی شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اس حوالے سے جب سوئی ناردرن کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو اس نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ سوئی ناردرن ، پی ایس او کو ایک ارب روپے کی ادائیگی کرچکی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاور سیکٹر بجلی پیدا کرنے کے لیے آر ایل این جی کے استعمال کے بعد گیس کمپنی کو ادائیگی نہیں کررہے ہیں۔تاہم ، خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ایس او کو سپلائر ز کو رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے شدید مالی بحران کا سامنا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہےکہ سوئی ناردرن ، پی ایس اوکوایل این جی فراہمی کی مد میں ادائیگی نہیں کررہی ہے جس سے رقوم جمع کرنے کا چکر متاثر ہو رہاہے۔جس کے باعث پی ایس او کو اپنے اکائونٹ پر 83کروڑ37لاکھ60ہزارروپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔اگر سوئی ناردرن کے ساتھ معاملات اسی طرح جاری رہے تو پی ایس او اسے آر ایل این جی فراہم نہیں کرسکے گی، جس کے سبب پنجاب میں بجلی کی پیداواراور صنعتی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔مالیاتی معاملات کی صحیح عکاسی ان حقائق سے بھی ہوسکتی ہےکہ پی ایس او نے مالیاتی سال 2016 میں حاصل کیے گئے قرضوں کی مد میں بینکوں کو 7.15 ارب روپے کی خطیر رقم ادا کی ہےتاکہ مختلف پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی متاثر نہ ہواور ایسا اس لیے ہوا ، کیوں کہ بہت سے ادارے پی ایس او کے واجبات ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔خط میں اس بات کا ذکر بھی کیا گیا ہے کہ سی این جی سیکٹر، کھاد بنانے اور دیگر صنعتی سیکٹر کو بڑی مقدار میں آر ایل این جی، سوئی ناردرن کے ذریعے فراہم کی گئی ہے۔