نیکٹا سفارش پر اسٹیٹ بینک کی کارروائی، مسعود اظہر سمیت 5100 مشتبہ کائونٹس منجمد

October 24, 2016

اسلام آباد (زاہد گشکوری) پاکستانی حکام نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت ان مشتبہ افراد کے 5100؍ سے زائد اکاؤنٹس منجمد کردیئے ہیں جن کے نام فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔ اتوار کو ان عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ منجمد کئے گئے اکاؤنٹس کی مالیت 40؍ کروڑ روپے ہے جبکہ ان عہدیداروں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے منجمد اکاؤنٹس میں تقریباً 1200؍ مشتبہ دہشت گردوں کے کھاتے شامل ہیں جنہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کےتحت ’اے اسٹار‘ کیٹیگری میں رکھا گیا ہے ۔ ’اے اسٹار‘ کیٹیگری ان دہشت گردوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو غیر معمولی خطرہ یا بڑا خطرہ قرار دیئے جاتے ہیں۔ وزارت داخلہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدیداروں نے معاملہ حساس ہونے کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جنگ / جیو نیوز کے سامنے انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے منجمد کئے گئے اکاؤنٹس کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام بھی شامل ہے جنہیں مشتبہ افراد کی فہرست میں سب سے اوپر رکھا گیا ہے جبکہ مسعود اظہر نام فورتھ شیڈول کی کیٹیگری ’اے اسٹار‘ میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ یہ اس وقت ہوا جب بھارتی فضائیہ کے مغربی ایئرکمانڈ پٹھانکوٹ ائیر بیس کے دہشت گردوں کے حملے کے بعد حکومت نے جیش محمد کے سربراہ کو سیکورٹی ایجنسیز کی ’حفاظتی تحویل‘ میں لے لیا ۔ اس سارے معاملے کی پیشرفت کی نگرانی کرنے والی ٹیم میں شامل اسٹیٹ بینک کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ ’وزارت داخلہ کی درخواست کے بعد ہم نے تمام بڑے مشتبہ افراد بشمول مسعود اظہر ولد اللہ بخش کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے ہیں ۔ انہوںنے مزید انکشاف کیا کہ وزارت داخلہ نے بعض کالعدم تنظیموں کے سرغنہ سمیت ہزاروں مشتبہ افراد کی تین مختلف فہرستیں بھیجی ہیں۔ عہدیدار کے انکشاف کے مطابق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے اس مہینے کے آغاز میں 5500؍ افراد کے نام بھیجے جبکہ 3208؍ افراد کےنام بہت جلد ڈیٹا کی جانچ پڑتا ل کے بعد بھیجے جائیں گے ۔ نیکٹا کے عہدیدار نے مزید کہا کہ تقریباً 8400؍ مشتبہ افراد کے نام فورتھ شیڈول کی فہرست میں ہیں جن کے تعلقات 60؍ کے قریب کالعدم تنظیموں سے ہیں اور فورتھ شیڈول میں شامل ان 3208؍ افراد کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ موجود نہیں۔ نیکٹا کے کوآرڈینٹر احسان غنی نے تصدیق کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 5؍ ہزار سے زائد افراد کے اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ہیں اور ’ان اکاؤنٹس کی مالیت 40؍ کروڑ روپے ہے ۔ مسعود اظہر کے اکاؤنٹ کے بارے میں احسان غنی نے کہا کہ اس اہم معاملے پروہ اسی ہفتے تازہ ترین معلومات کے ساتھ رابطہ کریں گے ۔ سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ منجمد کئے گئے اکاؤنٹس میں سے 3078؍ کا تعلق خیبرپختونخوا اور فاٹا ، 1443؍ کا پنجاب ، 226؍ کا سندھ ، 193؍ کا بلوچستان ، 106؍ کا گلگت بلتستان ، 27؍ کا اسلام آباد اور 26؍ کا آزاد جموں و کشمیر سے ہے ۔ سرکاری دستاویزات سے مزید انکشاف ہوا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل خیبرپختونخوا اور فاٹا کے 2484؍ افراد، بلوچستان کے 403؍ افراد ، سندھ کے 373؍ افراد ، پنجاب کے 109؍ افراد، گلگت بلتستان کے 34؍ افراد ، آزاد وجموںکشمیر کے چار اور اسلام آباد کے ایک فرد کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز موجود نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل جن افراد کے اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ان میں اسلام آباد کی لال مسجد کے مولانا عزیز سے لے کر لیاری امن کمیٹی کے کرتا دھرتا شاہد بکی تک کے نام شامل ہیں۔ جن نمایاں دہشت گردوں کے نام کے اکاؤنٹس پہلے ہی منجمد کئے گئے ہیںان میں محسن نجفی اور سبطین شیرازی (اہل تشیع رہنما ) ، مولانا احمد لدھیانوی ، (اہلسنت والجماعت) ، القاعدہ پاکستان کا مطیع الرحمٰن ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا منصور عرف ابراہیم عرف چھوٹا اور کالعدم لشکر جھنگوی کا احسان قاری عرف استاد حذیفہ شامل ہیں ۔ اورنگزیب فاروقی (اہلسنت والجماعت) ، علامہ مقصود ڈومکی (مجلس وحدت المسلمین ) ، پریال شاہ (اہلسنت والجماعت) ، مولوی کبیر (اہلسنت والجماعت) ، مرزا علی اور شیخ نیر (معدوم تحریک جعفریہ پاکستان ) ، رمضان مینگل (لشکر جھنگوی) ، ٹی ٹی پی القاعدہ گروپ کے عمر چوہاس ، بلال احمد ، جماعت الفرقان کے شیر عباس کے علاوہ سرفراز پپو ، امداد علی ، باقر موسوی ، حافظ اورنگزیب کے اکاؤنٹس بھی منجمد کئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ یہ اطلاعات میڈیا کو دی رہی ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے حال ہی میں فورتھ شیڈول میں شامل 3111؍ افراد کے سفری دستاویزات بلاک کردیئے ہیںتاہم نیکٹا کے قومی کوآرڈینٹر احسان غنی نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت ہم فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا نہیں کہہ سکتے ۔احسان غنی نے کہا کہ ’ہم کسی کو بھی فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا نہیںکہہ سکتے۔