مردم شماری :ترمیمی بل کی منظوری

October 28, 2016

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بدھ کے روز چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں جنرل شماریات ترمیمی بل2016کی منظوری دی ہے جس کے تحت ملک میں ہر دس سال کے بعد مردم شماری کولازمی قرار دیا گیا ہے۔ یہ بھی طے پایا ہے کہ گورننگ کونسل میں صوبوں کی مرضی سے ایک ایک رکن لازمی شامل کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کی منظوری کے بعد اب اس بل کو مزید کارروائی کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے آبادی کے صحیح اعداد و شمار ایک ناگزیر ضرورت کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ ان کے بغیر تعلیم، صحت، خوراک، ہاؤسنگ، مواصلات غرض کسی بھی شعبے کے لئے درست منصوبہ بندی ممکن نہیں۔ 1951میں جب پاکستان میں پہلی مردم شماری ہوئی، اس وقت ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ اس کے بعد دوبار بروقت مردم شماری ہوئی لیکن1971ء اور اس کے بعد حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہ اہتمام نہیں ہوسکا۔ جبکہ 1998کے بعد 18سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ملک میں کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے موجودہ حکومت کے متعلقہ ذمہ داروں کو بار بار سخت تنبیہ کی ہے کہ وہ مردم شماری کرانے کے لئے حتمی لائحہ عمل اور وقت کا اعلان کریں لیکن ان کی جانب سے کبھی آئندہ دسمبر میں مردم شماری کرانے کا عندیہ دیاجاتا ہے اور کبھی اس سے بھی گریز کے راستے تلاش کیے جاتے ہیں۔ اس کے پس پردہ کون سے محرکات ہیں، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ صاف بات ہے کہ اس کے پیچھے سیاسی عوامل کارفرما ہیں کیونکہ اگر نئی مردم شماری ہوگئی تو پھر انتخابی حلقہ بندیاں بھی نئی ہوں گی اور آبادی کے نئے اعدا د و شمار کے مطابق صوبوں میں وسائل کی تقسیم بھی ان ہی اعداد وشمار کے مطابق ہوگی۔ لیکن خواہ یہ کسی سیاسی پارٹی کے حق میں ہو یا نہ ہو ، قومی اور عوامی مفاد کا تقاضا بہرحال ہے لہٰذا مردم شماری کے پروگرام کے فوری اعلان میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور اس عمل کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہئے۔


.