خبر یہ ہے کہ

December 04, 2015

خبر یہ ہے کہ نریندر مودی نے دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔ اس پیغام میں انہوں نے ذات ، برادری ، رنگ ، نسل ، اور ذات پات سے ماورا ہو کر تمام انسانوں کو مساوی قرار دے دیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کو سب سے بڑی اقلیت کے طور پر تسلیم کرنے کے بعد انہوں نے مسلمانوں کو انکے مذہبی فرائض آزادی سے ادا کرنے کا حوصلہ دیا۔تشدد اور دہشت کی سیاست کی حوصلہ شکنی کی۔ اس اعلان کے بعد اداکارعامر خان وطن واپس آگئے ۔اس کے ساتھ ہی نریندر مودی کو امن کے عالمی نوبل انعام کے لئے نامزد کر دیا گیا۔ بھارتی اقلیتوں اور تخلیق کاروںنے نامزدگی کے اس فیصلے کی بھر پور حمایت کر دی۔خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ میٹرو کے علاوہ بھی ملکی ترقی کے راستے ہیں۔ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ سڑک کی اہمیت اپنی جگہ مگر صحت ، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اعلان میں مزید بتایا گیا کہ وزیر اعظم آئندہ تقاریر میں عوامی ضروریات پر زیادہ بات کریں گے اور عوام پر سرکاری پیسے کے ذریعے کئے گئے احسانات نہیں جتائیں گے۔خبر یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے دھاندلی کے الزامات کبھی نہ دہرانے کا عزم صمیم کیا ہے۔ ایک اعلیٰ سطح کے پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ماضی کی غلطیوں کو بھول کر ایک بہتر مستقبل کے لئے کام کیا جائے گا۔ جو بھی کارکن یا رہنما اب دھاندلی کا نام لے گا اسکی پارٹی سے بنیادی رکنیت معطل کر دی جائے گی اور اس سے سرعام معافی منگوائی جائے گی۔خبر یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے قوم سے اپنے خطاب کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ دس منٹ مختص کر دیا ہے۔ اس سے زیادہ خطاب پر رابطہ کمیٹی نے بھی احتجاج کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بھائی نے گلوکاری اور تقریر میں تقسیم کا بنیادی فیصلہ بھی کر لیاہے۔ سیاسی امور میں نہاری کی موجودگی پر بھی اعتراضات کو تسلیم کر لیا گیاہے۔خبر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تقاریر میں جگہ جگہ انگلی اٹھانے سے پر ہیز کا اعلان کر دیا ہے۔ کمیٹیوں کی تشکیل اور افسران کی معطلی سے اجتناب کا بھی اعلان کیا گیا۔ کلام حبیب جالب پر بھی رحم کی درخواست مان لی گئی۔بارشوں میں ڈوبے لاہور میں لانگ شوز کے ساتھ فوٹو سیشن پر بھی قوم سے معافی مانگ لی گئی۔خبر یہ ہے کہ پنجاب پولیس نے اخوت ، مساوات اور بھائی چارے کو اپنا نصب العین قرار دے دیا ہے۔عوام سے عزت و احترام سے پیش آنے کا وعدہ کیا گیا۔تھانوں میں چھترول اور ڈرائنگ روم جیسی قبیح روایات کو توڑ دیا گیا۔ پولیس مقابلوں میں مجرمان کو پھڑکانے کی روایت بھی ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ یہ اعلانات مجرمان کی جانب سے موجود ایک خیر سگالی وفد کی موجودگی میں کئے گئے۔خبر یہ ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے ترقیاتی کام کا آغاز کر دیا۔ اندرون سندھ جگہ جگہ اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں کھل گئیں۔ عوام کو طبی سہولتیں بروقت پہنچانے کے لئے ہر قصبے اور گاوں میں اعلیٰ معیار کے اسپتالوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ تھر کے ریگستان میں ہزاروں ٹیوب ویل لگا دئیے گئے۔غریب اور مستحق افراد کے لئے سرکاری سطح پر وظائف کا اعلان کر دیا گیا ہے۔خبر یہ ہے کہ صدر ممنون حسین نے چپ کا روزہ توڑ دیا۔ایک اہم مراسلے میںبتایا گیا کہ اب وہ اہم قومی دنوں پر جلوہ افروز ہونے کے علاوہ بھی عوام کو رونمائی کی سعادت بخشیں گے۔ صدر اب اپنے عہدے کے اختیارات استعمال بھی کریں گے ۔حکومت وقت کی خامیوں پر سرزنش کر نے کے علاوہ اہم قومی معاملات پر مداخلت کریں گے۔ اپوزیشن کی رہنمائی کرنے کے علاوہ جمہوریت کی بقاء کے لئے صدق دل سے کام کریں گے۔خبر یہ ہے کہ اداکارہ میرا کے اسپتال کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے۔لاکھوں لوگوں کا مفت علاج شروع ہو گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں بل کلنٹن بہ وجوہ شامل تھے۔ دیگر معززین میں بل گیٹس ، شاہ رخ خان اور شیخ رشید نے بھی شرکت کی۔تقریب میں مقررین نے میرا کی اداکاری اور سماجی خدمات کو سراہا۔ اسپتال کا افتتاح کیپٹن نوید نے اپنے دست مبارک سے کیا۔خبر یہ کہ مولانا فضل الرحمن نے ڈائیٹنگ شروع کر دی ۔ حلوے سے اجتناب اختیار کر لیا۔روزانہ ورزش شروع کر دی۔ باڈی بلڈنگ کے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کا عندیہ بھی دیا ہے۔ مزید براں آئندہ ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کیلئے سو میٹر ریس میں میڈل جیتنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔خبر یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے بالآخر فیصلہ کر لیا ہے کہ بھارتی ٹیم کے ساتھ سیریز کھیلنے سے اہم قومی غیرت اور حمیت ہے۔ اب وہ بار بار قوم کو بھارتی ٹیم کے دورے کی نوید سنانے کی بجائے برابری کے تعلقات کے اصول کو اہمیت دیں گے۔ ملک کے لئے بدنامی نہیں نیک نامی کمائیں گے۔ ایک کرکٹ سیریز کی خاطر ملکی وقار کو زک نہیں پہنچائیں گے۔خبر یہ ہے کہ معروف ماڈل ایان علی کو گرفتار کر لیاگیا ہے اور جیل میں ان کے ساتھ عام قیدیوں والا برتائو کیا گیا۔زنانہ پولیس کے تعاون سے ڈرائنگ روم کی ایک ہی سیر نے انکے اگلے پچھلے تمام جرائم اگلوا لئے۔ ملک سے لوٹی گئی دولت برآمد کروا لی گئی۔ خفیہ رہ جانے والے بڑے بڑے نام منظر عام پر آگئے۔ مجرمان کو قرار واقعی سزا سنا دی گئی۔پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اس موقع پر بھی شکرانے کے طور پر ایک گائے کی قربانی کی۔خبر یہ ہے کہ پاکستان کے عوام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ سیاستدانوں ، بیوروکریٹس ، اور فوج کو الزام دینے کے بجائے خود اپنی حالت زار پر غور کریں گے۔اپنی غلطیوں اور خامیوں کی خود نشاندہی کریں گے۔ ایک عزم صمیم کے ساتھ محنت، دیانت ، امانت، صداقت اور شرافت کو شعار بنائیں گے۔ اپنے حالات خود درست کریں گے۔ اپنی خامیوں سے سبق سیکھیں گےاور آئندہ اپنے زور بازو پر بھروسہ کریں گے۔مندرجہ بالا سب خبریں خیال ہیں ، گمان ہیں۔ مذاق ہیں ،خوش گمانیاں اورجھوٹ ہیں ۔ ان سے بھی زیادہ حیران کن اور سچی خبر یہ کہ سابق صدر آصف علی زرداری اربوں کی کرپشن کے مقدمات سے بری ہو گئے۔ نہ کوئی گواہ پیش ہوا نہ کوئی دستاویزی ثبوت مل سکا ،نہ جرم کا نشان ملا نہ لوٹی ہوئی رقم برآمد ہوئی، نہ فرد جرم عائد ہوئی نہ ہی سزا مل سکی۔
اس سچی خبر سے میرے اور آپ جیسے لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم وہ لوگ ہیں جو روز صبح ناشتے کی میز پر اخبار پڑھتے ہیں۔ الماری سے پسند کا لباس منتخب کرتے ہیں۔ گاڑی پر بیٹھ کر دفتر جاتے اور تین وقت پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں۔ اس خبر کے اصل متاثرین وہ ہیں جنکی نسلیں انصاف کی تلاش میں دربدر ہو گئیں۔ جنکے خاندان کے خاندان عدالتوں میں رل گئے ۔ جنکی چھوٹے جرائم میں برسوں ضمانت نہ ہو سکی۔جن سے جیلوں میں تمام کردہ نا کردہ جرائم ڈال کر قبول کروائے گئے۔ جنکے بچے تھانوں میں تھرڈ ڈگری کے استعمال سے جان سے گزر گئے۔ یہ سب بدقسمت ، بے کس ، مجبور ، بدحال اور مفلس لوگ ہم سے انصاف کے ماتھے پر بندھی پٹی کا سوال کرتے ہیں۔ اس خبر کے سچ ہونے کا ملال کرتے ہیں۔