گرینڈ حیات ہوٹل تعمیر میں بے قاعدگی، نشاندہی پر آڈیٹرز کیلئے اعزازیہ منظور

March 21, 2017

اسلام آباد ( کامرس رپور ٹر) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ ون کانسٹیٹیوشن ایونیو کےگرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر میں بے قاعد گیوں کی پہلی نشاند ہی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے محکمے نے کی تھی جسپر آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نےگرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر ات کے متعلق آڈٹ کے فرائض سرانجام دینے والے فیڈرل آڈٹ (ورکس) کے آڈیٹرز کے لیے دو بنیادی تنخواہوں کے برابر اعزازیہ دینے کی منظوریدی ہے، ترجمان نے کہا کہ گرینڈ حیات ہوٹل کینشاندہی آڈیٹر جنرل کے محکمے کے آڈیٹرز نے سی ڈی اے کے سالانہ آڈٹ کے دوران کی جسکی رپورٹ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث لایا گیا تھا،بعدازاں قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے کو اس معاملے کی چھان بین کیلئے ہدایات جاری کی گئیں، ترجمان کے مطابق عمارت کی تعمیر میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر الاٹی کو کئی مرتبہ رعایت دی جاچکی ہے۔ جسکی وجہ سے ڈیو یلپر کو فائدہ اور سی ڈی اے کو مالی نقصان ہوا۔ آڈٹ کے ذریعے جن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گی ہے ان کے مطابق سی ڈی اے نے 710 فٹ اونچے 47 منزلہ فائیو سٹار گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد کی تعمیر کی اجازت دی۔ مگر انھوں نے سول ایوی ایشن اور پاکستان ائیر فورس سے اجازت نامہ نہیں لیاقوانین کے مطا بق بلڈ نگ 6 منزلہ اور اونچائی 65 فٹ ہو تو اجازت دی جاسکتی تھی۔بعد میں کابینہ کی منظوری کے بغیر 47 منزلہ عمارت کی اجازت دیدی گئی،سی ڈی اے نے خریدار کی درخواست پر گرینڈ حیات ہوٹل کی ادائیگی کا شیڈول تبدیل کردیا جس سے الاٹی کو فائدہ ہوا،فائیوسٹار ہوٹل کی تعمیر کیلئے اس کمرشل پلاٹ کی قیمت سنٹورس کے مقابلے میں بہت کم رکھی گئی جس سے قومی خزانے کو سات ارب انچاس کروڑ ستا ئیس لاکھ اسی ہزار روپے کانقصان ہوا۔، اس کے علاوہ بھی کئی ایک بے قاعدگیوں کی نشان دہی ہوئی، جن کی روشنی میں سی ڈی اے بورڈ نے 29 جولائی 2016 کو ہونے والے ایک اجلاس میں میسرز بی این پی کے لیز ایگریمنٹ کو منسوخ کیا،اس کے خلاف الاٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جو خارج کر دی گئی ۔