انصاف …

March 23, 2017

میں ایک بڑے پولیس افسر کے پاس بیٹھا تھا۔
ایک غریب شاعر وہاں آیا۔
’’میرا نام علی اکبر ناطق ہے۔
میرے بہنوئی نے میری بہن کا بیمہ کروایا۔
پھر اسے قتل کر دیا۔
دیپال پور میں پرچہ درج ہوا،
لیکن اے ایس پی رشوت کھا کے کیس خراب کر رہا ہے۔‘‘
یہ سن کر بڑے افسر کو غصہ آ گیا،
’’اے ایس پی کی اب خیر نہیں۔
آپ جائیں، میں کچھ کرتا ہوں۔‘‘
ناطق چلا گیا۔
میں نے پوچھا،
’’آپ کیا کریں گے؟‘‘
بڑے افسر نے کہا،
’’اکیلے مال ہڑپ کرنے والے اے ایس پی سے حصہ وصول کروں گا۔‘‘