مراکش میں ’’یوم پاکستان‘‘ تقریب میں شرکت

April 05, 2017

23 مارچ پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، یہ وہ دن ہے جب آج سے 77سال پہلے 23مارچ 1940ء کو ہندوستان میں مقیم مسلمانوں نے فیصلہ کیا کہ مذہب اور قومیت کی بنیاد پر اُن کا علیحدہ وطن ہونا چاہئے جہاں وہ مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ بعد ازاں قائداعظم کی قیادت میں تحریک پاکستان کی جدوجہد کے نتیجے میں 7سال بعد مملکت پاکستان معرض وجود میں آیا جو کسی معجزے سے کم نہیں۔ پاکستانی قوم ’’تجدید عہد وفا‘‘ کے اس دن کو بڑی گرمجوشی اور ولولے سے مناتی ہے۔ اس دن کی خاص بات دارالحکومت اسلام آباد میں تینوں مسلح افواج کی وہ پریڈ ہوتی ہے جس کا مجھ سمیت ہر پاکستانی کو انتظار رہتا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے باعث گزشتہ کچھ سالوں سے فوجی پریڈ کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا مگر ’’آپریشن ضرب عضب‘‘ کی کامیابی کے نتیجے میں کئی سالوں کے تعطل کے بعد اس سال فوجی پریڈ کا انعقاد ممکن ہوا اور یوم پاکستان کے موقع پر قوم میں پہلے کے مقابلے میںزیادہ گرمجوشی اور جوش و خروش دیکھا گیا جس کی نظیر ماضی میں پہلے کبھی نہیں ملتی۔
فوجی پریڈ میں عوام کی دلچسپی کی اہم وجہ دوست ممالک چین، سعودی عرب اور ترکی کے دستوں کی شرکت تھی جو تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا جس سے عوام میں زیادہ جوش اور ولولہ پیدا ہوا۔ فوجی پریڈ میں عوام کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ پریڈ دیکھنے کیلئے علی الصبح ہی گرائونڈ پہنچ گئے جبکہ کروڑوں پاکستانیوں نے ٹی وی چینلز پر براہ راست فوجی پریڈ دیکھی۔ پریڈ میں پاک فوج کے ہمقدم چین اور سعودی عرب کے فوجی دستے، ترکی کا فوجی بینڈ اور سلامی کے چبوترے پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے ہمراہ جنوبی افریقہ کی مسلح افواج کے سربراہ کی موجودگی نے ’’یوم پاکستان پریڈ‘‘ کو منفرد بنادیا تھا جبکہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کا فوجی دستہ پاکستانیوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنارہا۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان کے ایک فوجی دستے نے بھی چین کے قومی دن کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ میں حصہ لیا تھا۔ ’’یوم پاکستان‘‘ کے موقع پر منعقدہ پریڈ میں جنگی سازو سامان کی نمائش کے علاوہ پاکستان کے ہر صوبے کی ثقافتی نمائندگی بھی کی گئی جس سے دنیا کو یہ پیغام ملا کہ پاکستان کے تمام صوبے اور آزاد کشمیر کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔ اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے اپنی تقریر میں کہا کہ انتہا پسندی کی بنیاد اُکھڑ چکی ہے اور بہت جلد آپریشن ’’رد الفساد‘‘ سے فتنے کا سر ہمیشہ کیلئے کچل دیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں چین کے تعاون سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی اور پاک چین دوستی کا متعدد بار ذکر بھی کیا۔
یوم پاکستان کا تاریخی دن صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں جہاں مختلف ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں میں صبح کا آغاز پرچم کشائی کی تقریب سے ہوتا ہے جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد شرکت کرکے اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرتی ہے جبکہ اُسی رات کو پاکستانی سفارتخانوں میں خصوصی عشایئے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ اس بار یوم پاکستان کے موقع پر کام کے سلسلے میں مراکش میں موجود تھا۔ میرا ہمیشہ یہ معمول رہا ہے کہ میں 23 مارچ کی فوجی پریڈ کبھی مس نہیں کرتا جس میں چاق و چوبند فوجی دستوں کی مہارت اور قومی ترانے کی دھنیں نیا جوش و جذبہ پیدا کرتی ہیں۔ میں پاکستان کے قومی چینل پی ٹی وی کا مشکور ہوں جس کی بدولت بیرون ملک براہ راست فوجی پریڈ دیکھنے کا موقع ملا۔ پریڈ میں چین کے فوجی دستوں اور سعودی کمانڈوز کی سلامی اور ترکی کے قدیم ترین مہتر بینڈ کی ’’مرحبا اور جیو جیو پاکستان‘‘ کی خوبصورت دھنوں نے ہر پاکستانی کے دل میں وطن سے محبت کا نیا جذبہ پیدا کردیا۔ اُسی شام میں نے مراکش میں پاکستان کے سفیر جناب نادر چوہدری کی دعوت پر دارالحکومت رباط میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں ’’یوم پاکستان‘‘ کے حوالے سے منعقدہ عشایئے میں شرکت کی جس میں مراکش میں متعین غیر ملکی سفارتکاروں، مراکش کے شاہی خاندان کے افراد اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت مراکش کے وزیراعظم عبداللہ بینکی رین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز پاکستان کے قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد مہمان خصوصی نے پاکستانی پرچم پر بنا کیک کاٹا۔ اس موقع پر پاکستان کے سفیر نے پاک مراکش باہمی تجارتی و سفارتی تعلقا ت پر روشنی ڈالی اور مراکش کی تحریک آزادی میں پاکستان کی سفارتی و اخلاقی مدد کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ امن اور دوستی پاکستان کی اولین ترجیح ہے، پاکستان دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے اور آج کا پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں چین کو قابل اعتماد دوست اور پاک چین اقتصادی راہداری کو دونوں ممالک کی دوستی کا سنگ میل قرار دیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع پاکستانی کھانوں سے کی گئی جس کیلئے خصوصی طور پر پاکستان سے شیف بلائے گئے تھے۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے مجھے بتایا کہ وہ مراکش کے مختلف شہروں میں لذیذ پاکستانی کھانے متعارف کرانے کیلئے ’’پاکستان فوڈ فیسٹیول‘‘ کررہے ہیں۔ اگلے روز میں نے سفیر پاکستان سے پاکستانی سفارتخانے میں ملاقات کی اور مئی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کے صدر زبیر طفیل اور سینئر نائب صدر عامر عطا باجوہ کی قیادت میں فیڈریشن کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ مراکش کو حتمی شکل دی جبکہ ستمبر میں مراکش کے شہر کاسابلانکا میں ’’پاکستانی سنگل کنٹری نمائش‘‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سفیر پاکستان نادر چوہدری مراکش میں سفیر کی حیثیت سے انتہائی سرگرم ہیں، ان کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اور مراکش کے مابین تجارت میں اضافہ ہواور یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران دونوں ممالک کے تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
’’یوم پاکستان‘‘ کے موقع پر اسلام آباد میں منعقدہ فوجی پریڈ میں مختلف ممالک کے فوجی دستوں کے حصہ لینے سے دشمن ملک بھارت کے پاکستان سے متعلق اس تاثر کی نفی ہوگئی کہ ’’پاکستان بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہے اور بھارت عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کردے گا۔ 23 مارچ 1940 ء کو قرارداد پاکستان کی منظوری کے موقع پر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی تاریخی تقریر میں کہا تھا کہ ’’ہندو اور مسلمان دو مختلف نظریئے کی حامل دو قومیں ہیں اور مسلمانوں کا ہندوستان میں اقلیت کے طور پر رہنا کسی طرح بھی ممکن نہیں جہاں ان کا استحصال کیا جائے۔‘‘ آج 77سال بعد قائداعظم کی یہ بات بالکل درست ثابت ہورہی ہے، مقبوضہ کشمیر اور بھارتی ریاستوں میں مسلمانوں کی جو حالت زار ہے اور انہیں اچھوت سمجھ کر ان کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جارہا ہے، وہ قائداعظم کی پیش گوئی کا زندہ ثبوت ہے۔ آزادی کیا ہوتی ہے، یہ صرف وہی لوگ جانتے ہیں جن کا اپنا کوئی وطن نہیں اور وہ آزاد وطن کے حصول کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ یوم پاکستان دراصل ہمارے لئے تجدید عہد وفا کا دن ہے جو ہمیں آزادی کی قدر سکھاتا ہے، اس دن ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اپنے وطن کے ساتھ کی گئی زیادتیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کس طرح کرسکتے ہیں۔



.