سر رہ گزر

April 27, 2017

کیا پاکستان بھارتی بجلی خریدے گا؟
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کو بھارتی بجلی فروخت کرنے کی اجازت دے دی: وزیر اعلیٰ۔ بھارتی مشرقی پنجاب بھارت میں پاکستانی کلاتھ مارکیٹ جلا دی گئی، ہم نے بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ تو کجا اب کیا یہ ارادہ بھی کر لیا ہے کہ برادر اسلامی ہمسایہ ملک ایران سے بجلی خریدنے کے بجائے بھارت سے بجلی اس لئے خریدی جائے گی کہ امریکی گرین سگنل مل گیا ہے، اور ایرانی بجلی کے لئے ہنوز ریڈ سگنل آن ہے، اگرچہ ابھی یہ خبر بھارتی ویب سائٹ اکنامکس ٹائمز پر آئی ہے، اور ہماری جانب سے کوئی ہاں ناں نہیں ہوئی، لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ اینٹ کا جواب پھول ہو گا، اس لئے کہ ہم کسی کو شاید پتھر سے جواب دینے کے قابل ہی نہیں، غیرت قومی کا تقاضا ہے کہ حکومت پنجاب ایسا فیصلہ ہرگز نہیں کرے گی، مارکیٹ جلانے کے بعد تو پاک بھارت تجارتی لین دین کا بھی جواز نہیں بنتا لیکن ہم بڑے فیاض، کشادہ دل اور جواب آں ’’ہزل‘‘ دینے والے نہیں، اس لئے ہنوز بھارت کے سامان کی ہمارے ہاں بہت بڑی مارکیٹ ہے، دکاندار بڑے فخر سے کہتے ہیں یہ جناب انڈین پروڈکٹ ہے مضبوط اور دیر پا اعلیٰ کوالٹی کی حامل، دشمن کو دشمنی کا جواب کیا یہ ہے کہ وہ ہماری پروڈکٹس کو آگ لگا دے اور ہم اس کی مصنوعات کو فخریہ فروخت کریں یہ درست ہے کہ دونوں ملکوں میں تجارت ہونی چاہئے، لیکن کیا پاکستانی کپڑے کو جلا کر راکھ کر دینے کے بعد بھی؟ ہمیں اب کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، وہ الفاظ آج بھی سچ ثابت ہو رہے ہیں جو قائداعظم نے گاندھی جی کی طرف سے بہت زیادہ تعریف کے جواب میں کہے تھے۔ بھارت پر اس وقت ہندو انتہا پسندی راج کر رہی ہے اور شاید یہ چلن زور پکڑتا جائے، اس لئے ہمیں اپنے ہمسایہ اور دیگر برادر اسلامی ملکوں سے تجارتی روابط قائم کرنا چاہئیں۔ کہیں ہمارا توانائی بحران بھارت سے توانائی خریدنے کے لئے راستہ ہموار کرنا تو نہیں؟
٭٭٭٭
تو کہ ہے واقف آدابِ غلامی اب تک!
ہمارے ہاں بعض مرد و زن کو یہ بیماری لاحق ہے کہ وہ اپنی گفتگو میں انگریزی قسطوں میں بولتے ہیں، جتنے جملے ان کو آتے ہیں ضرور بول کر چھوڑتے ہیں، اب یہ بیماری ایسی وائرل ہو گئی کہ ہر چینل پر اینکرز کو بھی لگ گئی ہے، بعض چینلز پر تو ایسی اینکرز بٹھا دی گئی ہیں کہ رنگ روپ لباس تراش خراش سب ایکدم انگریزی اور وہ مسلسل انگریزی بولتی ہیں ایک مرتبہ تو دھوکہ ہوا کہ شاید باہر سے اینکر بھی آنے لگے لیکن وہ تو اچھا ہوا کہ میم نما اینکر نے اچانک اردو بولنا شروع کر دی، اس خاتون اینکر کو ذرا زیادہ انگریزی آتی تھی اس لئے دو منٹ مسلسل بول گئیں، ہمارے ہاں اکثر خواتین اینکرز بالعموم اور مرد اینکرز بالخصوص اپنی اینکری کا دبدبہ انگریزی بول کر جماتے ہیں، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اینکر ہی کیا جو انگریزی کو اردو میں بول کر غلامی کا ثبوت فراہم نہ کر سکے، ہماری گزارش اتنی سی ہے کہ تمام چینلز کے کرتا دھرتا اپنے مرد و زن میزبانوں کو پابند کر دیں کہ وہ خالص اردو بولیں، صرف انگریزی خبریں ہی انگریزی میں پڑھی جائیں جبکہ بھرتی کرتے وقت ہی یہ بات دیکھ لی جائے کہ میزبان اردو پر قدرت رکھتا /رکھتی ہے یا نہیں، ہاں اگر کوئی مجبوری ہو جائے تو انگریزی لفظ بول دیا جائے مگر ہمارا خیال ہے کہ اردو میں اتنی وسعت ہے کہ انگریزی کی بھیک مانگنا چنداں ضروری نہیں، کبھی کبھی یہ اینکرز یا مہمانان گرامی انگریزی میں پھنس بھی جاتے ہیں، ظاہر ہے غلامی کی دلدل غیر فطری ہے، ہمیں یوں تو باہر کے ملکوں میں بھی اگر کسی سرکاری حیثیت میں جائیں اردو میں بات کرنا چاہئے، بعض اسلامی ممالک میں یہی آزاد قوموں کا انداز رائج ہے، اور ہم کیوں آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں اس لئے کہ ہمیں غلامی میں شاید مزا آتا ہے، بہرحال اگر چینلز پر بلا ضرورت انگریزی بولنے پر خود چینلز کے مالکان پابندی لگا دیں تو معاشرے میں یہ بیماری وبا کی صورت اختیار نہ کر سکے، اب لفظ وائرل ہی کو دیکھ لیں کیا اس کا بھرپور نعم البدل ’’وبائی‘‘ نہیں؟ اگر یہ کہنا ہو کہ فلاں بات وائرل ہو گئی تو یوں بھی کہا جا سکتا ہے وبائی شکل اختیار کر گئی، کوئی مانے یا نہ مانے بلا ضرورت انگریزی بولنا غلامی کی علامت ہے، اس سے پرہیز کریں کہ اب آزاد ہیں آپ!
٭٭٭٭
جھوٹا
مریم نواز نے عمران خان کے بیان کہ انہیں نواز شریف کی طرف بالواسطہ 10ارب روپے کی پیشکش کی گئی، کے جواب میں ٹویٹ کیا ہے:’’جھوٹا‘‘ یہ ایک لفظ پر مشتمل مگر جامع ٹویٹ، ٹویٹ سازی کی دنیا میں شاعری سے کم نہیں، اب وہ کہیں مریم نواز ٹویٹؔ کے نام سے مشہور نہ ہو جائیں، بلکہ یہ بھی امکان ہے کہ ٹویٹ کا فن شاعری کی صورت اختیار کیا جائے، اور اس صنفِ شاعری میں مریم خاتون اول شاعرہ کہلائیں، خان صاحب 10ارب روپے بطور رشوت دینے کا جو تازہ ترین الزام وزیراعظم پر عائد کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ کسی کے ذریعے یہ پیشکش انہیں موصول ہوئی ہے، مگر اس شخص کو بچانے کی خاطر اس کا نام نہیں بتا سکتے، کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ جب اس شخص کا راز آئوٹ کر دیا تو وہ اگر واقعتاً کوئی وجود رکھتا ہے محفوظ رہ سکے گا؟ آتے ہیں ’’جھوٹا‘‘ کی طرف، ایک گیت کے بول ہیں:تجھے اپنا کہیں گے تجھے دل میں رکھیں گے اور ہیروئن کہتی ہے، جھوٹا! یک لفظی ٹویٹ سے ہمیں فوری طور پر یہ گیت یاد آ گیا، بہرحال بعض اوقات ہماری کوئی بات کوئی لفظ کسی فلمی ڈائیلاگ کے وزن پر ہم سے سرزد ہو جاتی ہے، جیسے آج کل اکثر نعتیں مشہور فلمی گانوں کی طرزوں میں پڑھی جاتی ہیں، اور سننے والا لاکھ کوشش کرے کہ یہ نعت ہے مگر ذہن اس فلمی گانےکی طرف جاتا ہے، ہمارا خیال ہے فلمی گانوں کی دھنوں پر نعتیں نہ پڑھی جائیں اس سے اہانت کا پہلو نکلتا ہے، عمران خان کو کوئی ایسی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کہنا چاہئے جس کا ان کے پاس ٹھوس ثبوت نہ ہو، آخر وہ اس ’’وچولن‘‘ کردار کا نام کیوں نہیں بتاتے جبکہ انہوں نے اس کا نام نہاد راز افشا کر دیا ہے، سیاست یہ کیسے فلمی موڑ پر آ گئی ہے، ہمارے سیاستدانوں کو اپنے فرمودات میں احتیاط برتنی چاہئے، ورنہ انہیں کوئی برت لے گا۔
٭٭٭٭
میں بڑیاں بڑھکاں لائیاں
تیری فرمیش تے!
....Oغلام احمد بلور:گو نواز گو نہیں کریں گے،
کیوں؟ یہ تو ان دنوں مشہور و مقبول سیاسی کھیل ہے؟
....Oسپریم کورٹ:مارگلہ درختوں کی کٹائی، حکومتیں مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہیں،
کیا حکومتوں نے مافیا سے الیکشن کے لئے پیسے پکڑے ہوئے ہیں؟
کیا پتہ؟ ویسے بھی ہم من حیث القوم درخت دشمن ہیں، گردن کٹائی پر نہیں بولتے درخت کٹائی پر کیا بولیں گے۔
....Oعمران خان:نواز شریف معصوم شکل بنا کر بچنا چاہتے ہیں۔
کیا ہماری عدالتیں اور ان کے قائم کردہ کمیشن معصوم سی شکل دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں؟
....Oڈان لیکس رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی گئی۔
’’اساں ملک نوں لیکاں لائیاں!‘‘
....Oڈاکٹر عاصم:عابد شیر سے کہیں وہ میرے سامنے آ کر مجھ سے ڈیل کا جواب دیں۔
ڈاکٹر صاحب وہ بڑے اتھرے اور چہیتے وزیر ہیں، ان سے آمنا سامنا نہ ہی کریں۔
....Oپنجاب اسمبلی میں نعرہ شاعری کی ہزلیہ نشست کا ایک نعرہ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:بھاگ بھنگی بھاگ، شیر آیا شیر آیا، قدم بڑھائو نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں،
حالانکہ یہاں کوئی کسی کے ساتھ نہیں، حرام کی دولت، کرسی اور اقتدار کا ساتھ ضرور ہے،
حیرانی ہے جرم، جرم سے کہتا ہے تم جرم ہو!

.