فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی اپیل پر اسرائیلی زندانوں میں مسلسل 38 روز سے اپنے حقوق کے حصول کیلئے بطور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی میں احتجاجی جلوس ایک ایسے وقت میں نکالا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین اور اسرائیل کے دورے پر ہیں۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قراردینے کے موقف کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا اسرائیلی دہشت گردی پرپردہ ڈالنے کے لیے حماس کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہنما اسماعیل رضوان نے کہا کہ اصل دہشت گرد اسرائیل ہے جو روزانہ نہتے اوربے گناہ فلسطینیوں کو شہید، ان کے گھروں کو مسمار اور ان کی املاک تباہ کررہا ہے۔
حماس اپنے وطن کی آزادی کے لیے عالمی قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے جدو جہد کررہی ہے۔ دہشت گرد اسرائیل ہے جو فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور طاقت کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کو کھلے عام تاراج کررہا ہے۔
دہشت گردی کی ایک قسم ہزاروں فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالنا اور انہیں اذیتیں دینا بھی شامل ہے۔ حماس اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اپنے بھائیوں کے ساتھ ہے اور ان کے مطالبات کو حق بہ جانب قرار دے کران انہیں پورا کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال تحریک انشا اللہ کامیابی سے ہم کنار ہوگی، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بھوک ہڑتالی اسیران کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل