بھارتی جیلوں میں پاکستانی فوجی قیدیوں کی موجودگی

December 19, 2009

اخباری اطلاع کے مطابق سکیورٹی حکام نے 18پاکستانی قیدیوں کی مختلف بھارتی جیلوں میں موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سب کا تعلق 1965ء کے جنگی قیدیوں سے ہے۔ ان میں دو میجر، ایک کیپٹن، ایک لیفٹیننٹ، ایک سیکنڈ لیفٹیننٹ، ایک حوالدار، ایک لانس نائیک اور کچھ سپاہی رینک کے افراد شامل ہیں، کسی پاکستانی کو ان تک رسائی نہیں ملی اور یہ اب تک رہائی کے منتظر ہیں۔ اس خبر پر جس قدر تشویش کا اظہار کیا جائے کم ہے کہ بھارتی جارحیت کا1965ء کی جنگ میں منہ توڑ جواب دینے والی پاک فوج کے اتنے افسر اور سپاہی ابھی تک بھارتی قید میں ہیں حالانکہ جنگ کے بعد قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا لیکن بھارت کی پاکستان دشمنی کا حال یہ ہے کہ جائز ویزوں پر اپنے خاندان کے افراد سے ملاقات کیلئے بھارت جانے والے کئی پاکستانیوں کو جیلوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے۔ ان پر غیر قانونی آمد اور قیام اور ویزہ جعلی ہونے کی الزام تراشی کی جاتی ہے۔ کئی پاکستانی بھارتی جیلوں میں تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے جن کی لاشیں پاکستان پہنچائی گئیں جبکہ ہمسایہ ملک سے اچھے تعلقات کی امید میں پاکستان سے ایسے بھارتی قیدیوں تک کو عزت کے ساتھ رخصت کیا گیا جن پر جاسوسی اور تخریب کاری کے الزامات ثابت ہوچکے تھے۔ مچھیروں سمیت غلطی سے سرحد پار کرنے والوں کو آئے روز ہار پھول کے ساتھ واپس بھیجا جاتا رہتا ہے۔ مذکورہ بالا خبر کے بعد حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف بھارت کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائے بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس کردار کو بے نقاب کرے۔ بھارت بے گناہ اور معصوم پاکستانیوں کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم ڈھانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے لئے پاکستان کے خلاف مضحکہ خیز الزام تراشی کرتا رہتا ہے اور حال ہی میں اس نے آزاد کشمیر میں 700کے قریب مجاہدین کی موجودگی کا بے بنیاد الزام عائد کرکے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے ایسی تمام بھارتی کوششوں اور حرکتوں کی گرفت کرنا اور روک تھام کی تدابیر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔