ملک بھر میں آئل ٹینکرز کی ہڑتال

July 26, 2017

آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد کراچی پورٹ قاسم اور کیماڑی سے ملک بھر میں تیل کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے اوگرا نے آئل ٹینکرز مالکان کو مذاکرات کے لئے بلایا ہے۔ ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا جواز پیش کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں کرایوں ،جبری کٹوتی، اوگرا سمیت حکومتی اداروں کے سخت رویے اور موٹر وے پولیس کی جانب سے ناجائز چالان اور جرمانوں جبکہ سندھ میں بھتہ وصول کرنے کے باعث پیر سے ملک گیر ہڑتال کی گئی ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹینکرز مالکان حکومت کو 3ماہ کا ایڈوانس ٹیکس ادا کرتے ہیں مگر حکومت ان کا استحصال کررہی ہے، جب سے آئل ٹینکرز سے متعلق امور اوگرا کے سپرد کئے گئے آئل ٹینکرز، مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی کوئی مشترکہ میٹنگ نہیں ہوئی۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے مطالبات جائز ہو سکتے ہیں لیکن سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کی رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اصل مسئلہ صرف مالی نفع یا نقصان کا نہیں بلکہ انسانی جانوں کے تحفظ کا ہے۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 11ہزار 7سو 74میں سے صرف 4ہزار 6سو 53آئل ٹینکرز فٹنس پر پورے اترتے ہیں۔محض 38فیصد کے پاس فٹنس سرٹیفکیٹ موجود ہیں چالیس فیصد آئل ٹینکر فٹ نہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سانحہ احمد پور شرقیہ سلگتی سگریٹ پھینکنے سے پیش آیا۔ ٹینکر کا ایکسپلوسو لائسنس بھی جعلی تھا، بدقسمتی سے قوانین پر عمل نہیں ہورہا۔ دونوں جانب کے موقف سامنے آنے کے بعد اب یہ رائے قائم کرنا مشکل نہیں ہے کہ حکومت ٹینکرز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات پر غور کرے۔ بھتہ خوری، جبری کٹوتی اور ہائی وے پولیس کے ناروا رویوں کی رو ک تھام بھی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اسکے ساتھ یہ بھی اشد ضروری ہے کہ ٹینکرز مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ اوگرا کے قوانین پر عملدرآمد کریں ، فٹنس کی شرائط پر پورا نہ اترنے والے ٹینکرز کو سڑکوں پر نہ لائیں کیونکہ یہ انسانی جانوں کے تحفظ کا معاملہ ہے۔