بھارت مظلوم کشمیریوں اور سکھوں کا حق آزادی تسلیم کرے، لندن میں مظاہرہ

August 17, 2017

لندن( آصف محمود براہٹلوی، ابرارمغل) بھارت اپنے یوم آزادی کا جشن منانے سے قبل مقبوضہ کشمیر کےغیور اور مظلوم کشمیریوں سمیت تحریک خالصتان کی سکھ کمیونٹی کا حق آزادی تسلیم کرے۔ ان خیالات کااظہار بھارتی یوم آزادی کی ستر سالہ تقریبات کے موقع پر برٹش کشمیریوںاور سکھ کمیونٹی نے مشترکہ مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔ خالصتان تحریک جلا وطن حکومت کے وزیراعطم ایم پی سنگھ منموہن سنگھ، من سنگھ، رنجیت سنگھ کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی نے اس مظاہرے کی کال دی تھی جس میںکثیرتعداد میں تحریک کشمیر کیلئے کام کرنے والی تنظیموںنے شرکت کی۔

رہنمائوںنے پر زور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت دلوانے کے لئے کردار ادا کرے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر سب سے طویل حل طلب مسئلہ کشمیر رہ گیا ہے۔ برطانیہ سمیت عالمی برادری بھارت پر دبائو بڑھا کر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور گزشتہ ایک برس سے جاری انتہائی مہلک ہتھیاروںکے مظالم بند کروائے اور بریگزٹ کی طرز کا ریفرنڈم کا حق مقبوضہ کشمیر کے عوام کو دیاجائے تاکہ وہ بھی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ مظاہرین نے مختلف قسم کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق میںنعرے درج تھے۔ عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بھارتی مظالم پر تصویریں بھی پوسٹرز پر تھیں۔

برطانیہ میں آباد ہر برس بھارتی یوم جمہوریہ اور بھارتی یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریبات کے دوران برٹش کشمیری احتجاجی مظاہرہ کرکے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کے ایشو پر مرکوز کرواتے ہیں۔ اس مظاہرہ میں قافلے لندن، برمنگھم، لوٹن، سلو، ڈربی، مانچسٹر، ناٹنگھم سے قافلوں کی شکل میں شرکت کی رہنمائوںمیں راجہ امجد خان، نذیر احمد قریشی، زبیر اقبال کیانی، محفوظ مغل، راجہ گلتاسب خان، حاجی بشیر آرائیں، مولانا فضل احمد قادری، چوہدری ظفر اقبال، واجد برکی، چوہدری مظہر حسین، چوہدری نواز، راجہ ایوب خان، راجہ گل نواز، میاںظفر مرزا توقیر خان، ظفر قریشی، شریف مغل شبیر ملک، چوہدوری بشیر رٹوی، راجہ اسحق خان، ڈاکٹر محمد ریاض، نذیر شال سمیت رہنمائوںنے شرکت کی، انڈین آرمی گوبیک، بھارتی مظالم بند کرو، ہم لے کر رہیںگے آزادی جیسے فلک شگاف نعروں سے لندن کی فضا گونج رہی تھی۔ آخر میںآج کے دن سے متعلق ایک یادداشت انڈین ہائی کمشنر کو پیش کی گئی۔