سپریم کورٹ، کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی برقرار، واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈز و دیگو کو نوٹس

August 30, 2017

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کے روبرو منگل کو شہرمیں کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر پر پابندی،گلستان جوہر میں پلاٹوں پر قبضے، ریلوے اراضی کے فروخت، واٹر کمیشن سمیت دیگر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تعمیراتی کمپنیوں کی حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا مسترد کر دیا اور کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران عدالت نےاپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ اگر ہم بغیر کارروائی کے کوئی حکم جاری کردیں توآپ لوگ ہی ٹی وی پر بیٹھ کر ججوں کو گالیاں دینگے، شہر کی کوئی حد معین ہوتی ہے،ایک حد سے زیادہ شہر نہیں پھیل سکتا، عدالت نے ریلوے کی زمین ایس ای سی پی کو فروخت کرنے پر برہمی کا اظہارکیا،واٹر کمیشن کیس میں سندھ حکومت کی جانب سےجمع کرائی گئی نساسک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نساسک کی 8اسکیمیں زیر التوا ہیں جن کی مجموعی لاگت تقریبا 3ارب روپے ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کے روبرو کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی،گلستان جوہر میں پلاٹوں پر قبضے، ریلوے اراضی کے فروخت، واٹر کمیشن سمیت دیگر درخواستوں کی سماعت ہوئی، کا معاملہ سے متعلق سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کرنے والی تین رکنی بینچ میں جسٹس مشیر عالم کے ہمراہ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے۔ سماعت کے دوران عدالت نے اپنےریماکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا زیر زمین اتنا پانی ہے کہ سارا شہر استعمال کرسکے؟ شہر کی وسعت کی بھی حد ہوتی ہے ایک حد سے زیادہ شہر نہیں پھیل سکتا۔ آپ جیسے لوگ ہی کہتے ہیں کہ ججز نالائق ہیں کسی کے کام کہ نہیں، ہم کسی کا نام نہیں لے رہے۔

ابھی الاٹئز شور مچارہے ہیں، ہم اگر بغیر کارروائی کے کوئی حکم جاری کردیں تو آپ لوگ ہی ٹی وی پر بیٹھ کر ججوں کو گالیاں دیں گے، ہمیں معلوم ہے کہ سرٹیفیکٹس کیسے ملتے ہیں ۔ نجی بلڈرز کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ الاٹیز بہت پریشان ہیں،لہٰذاا عدالت سے استدعا ہے کہ تعمیرات پر پابندی ختم کی جائے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے ججز کے ساتھ مکالمہ میں کہا کہ سر میں نے آج تک عدلیہ کے خلاف کوئی بات نہیں کی،بلڈرز کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ تعمیراتی کمپنیاں خود زیر زمین پانی نکال کر آر او پلانٹ سے پینے کے قابل بنائیں گی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ ایسے منصوبوں کو اجازت دے دیں جن میں زیر زمین پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹس موجود ہیں۔ سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تعمیراتی کمپنیوں کی حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈز، سینئر ریسرچر اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔

اس موقع پر عدالت نے حکم دیا کہ فریقین کے تفصیلی دلائل سن کر حتمی فیصلہ کریں گے۔ گلستان جوہر اسکیم 36میں پلاٹوں پر قبضے سے متعلق سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 1985 مین اسکیم 36مین پلاٹس الاٹ کئے گئے سندھ ہائیکورٹ نے 404الاٹیز کو قبضہ دینے کا حکم بھی دیا لیکن پلاٹس پر لینڈ مافیا کا قبضہ ہے جبکہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں نجی بلڈرز کی جانب سے چیلنج بھی کر رکھا ہے۔ عدالت نے درخواست میں کےڈی اے کو فریق بنانے کی ہدایتکی ہے۔

ملیر بار ایسوسی ایشن کی اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست کی سماعت پردرخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے گلشن حدید میں 50 ایکڑ اراضی ملیر بار کے وکلا کے لئے الاٹ کی سندھ بورڈ آف ریونیو نے رعایتی قیمت منطور کر لی جبکہ سندھ حکومت منظور نہیں کر رہی عدالت نے مذکورہ کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت کردی ہے۔واٹر کمیشن کیس کی سماعت کے دوران سندھ حکومت نے نساسک کی جار ی اسکیموں کی تفصیلات پیش کردیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نساسک کی تین ارب روپے سے زائد کی 8 اسکیمیں زیر التوا ہیں اس موقع پر سکھر میونسپل ایڈمنسٹریشن کے وکیل کی فوری سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ رجسٹری میں آئی آئی چندریگر روڈ پر ریلوے کی قیمتی اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریلوے کی زمین ایس ای سی پی کو فروخت کرنے پر برہمی کا اظہارکیا ایس ای سی پی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی نے نیلامی میں 2000مربع گز زمین حاصل کی تھی ،سپریم کورٹ کی پابندی کے باعث الاٹمنٹ کا کام رک گیا ، سپریم کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کو دلائل دینے کے لئے مہلت دیتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردی ہے۔