پارلیمنٹ سے وزراء کی غیر حاضری

September 14, 2017

قومی اسمبلی میں گزشتہ روز وزراکی عدم موجودگی پر اسپیکر نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر وزراء نے یہی روش برقرار رکھی تو ارکان کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل قانون سازی کے عمل میںوزراء کی شمولیت کے بغیر ہی منظورکرلیے جائیں گے اور انہوں نے عملاً ایسا کرنا شروع بھی کردیا تاہم کچھ دیر بعد کورم پورا نہ ہونے کی نشان دہی پر کارروائی معطل کردی گئی جوکورم پورا ہونے پر دوبارہ شروع کی گئی۔پارلیمنٹ میں حاضری کے حوالے سے ارکان کا یہ رویہ بلاشبہ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے بالخصوص وزراء کے پارلیمنٹ سے غیرحاضر رہنے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت کی نگاہ میں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔ سابق وزیر اعظم کے دور میں بھی اپوزیشن ہی نہیں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی سخت شکوہ رہاکہ کابینہ کے ارکان پارلیمنٹ سے اکثر غیرحاضر رہتے ہیں جبکہ وزیر اعظم تو برائے نام بھی مشکل ہی سے ایوان میں آتے ہیں جس کی وجہ سے قانون سازی کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنے کی وجہ ہی سے انہیں پیش آنے والے کئی مسائل جو آسانی سے حل ہوسکتے تھے بری طرح الجھ گئے۔لہٰذا موجودہ کابینہ کو اس حوالے سے خاص طور پر محتاط ہونا چاہیے۔یوں بھی تمام ارکان پارلیمنٹ کو اس امر کا احساس ہونا چاہئے کہ عوام انہیں منتخب ایوانوں میں اپنی مشکلات اور مسائل کے حل کی خاطر بھیجتے ہیں، ایک عام رکن اسمبلی بھی بھاری تنخواہ اور گراں قدر مراعات سے مستفید ہوتا ہے۔اس کے بعد ایوان کے اجلاسوں سے غیرحاضر رہ کر اپنے کاروبار یا دیگر مشاغل میں مصروف رہنا پوری قوم کی حق تلفی اور خیانت و بدعنوانی کی بدترین شکل ہے لہٰذا وزراء ہی نہیں تمام ارکان پارلیمنٹ کو اس ضمن میں پورے احساس ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں اپنی حاضری کو یقینی بنانا چاہئے اور حقیقی طور پر کسی معقول وجہ کے بغیر غیرحاضر نہیں ہونا چاہئے جبکہ رائے دہندگان کو انتخابات میں ایسے ارکان اسمبلی کو دوبارہ ووٹ نہیں دینا چاہئے جو پارلیمنٹ سے غیرحاضر رہ کر ان کی حق تلفی کے مرتکب ہوتے ہیں۔