عاشورہ محرم:سخت انتظامات کی ضرورت

September 24, 2017

اسلامی کیلنڈر1439ہجری کے پہلے ماہ مقدس محرم الحرام کا آغاز ہو چکا ہے جس میں نواسۂ رسول ﷺسیدنا حضرت امام حسین ؓاور ان کے ساتھیوں کی عظیم شہادت کی یادمیں عاشورہ محرم انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں پر انہیں، دینی اجتماعات، مجالس عزا، جلوس شبہیہ علم، تعزیہ اور ذوالجناح کی صورت میں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور عزا دار ان کے غم میں شریک ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ برسوں میں ایام محرم کے دوران مختلف شہروں میں جو دہشت گردی ہوئی ان سانحات کے پیش نظر تمام حساس مقامات، عمارتوں کی چھتوں پر مسلح پولیس اہلکاروں کے ساتھ رضا کار بھی تعینات کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مساجد، امام بارگاہوں، جلوس کے داخلی راستے بند رکھنے، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ مختص کرنے، موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کرنے، متعلقہ مقامات پر کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے اور واک تھرو گیٹ نصب کرنے کے انتظامات کئے جائیں گے۔ پنجاب کے اہم اضلاع کی 964 امام بارگاہوں اور مساجد کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاع کے حوالے سے انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ اس بات کے پیش نظر سبیلوں، نذر و نیاز اور لنگر کو چیک کرنے کی خصوصی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس ماہ مقدس میں قوم بہت سے سانحات دیکھ چکی ہے اب جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ممکنہ خطرات سے بر وقت آگاہ کردیا گیا ہے امید واثق ہے کہ سرچ آپریشن، جلوس کے روٹس اور ان کے گرد و نواح کے علاقوں کو فول پروف بنانے کے لیے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔ مزید برآں انٹرنیٹ اور موبائل فون سمیت دیگر آلات سے متعلقہ خطرات پر بھی گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی نظر رکھی جانی چاہئے۔ مذہبی ہم آہنگی، باہمی رواداری اور اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، عوام کو اس حوالے سے محتاط رہنے اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔