وزیراعظم آئندہ ماہ بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کا تاریخی اعلان کرینگے

October 23, 2017

اسلام آباد (حنیف خالد) وزیراعظم شاہد خاقان آئندہ ماہ بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کا تاریخی اعلان کرینگے۔ یہ اعلان ایک قومی تقریب میں کیا جائیگا جس میں سینٹ‘ اسمبلیوں کے اراکین‘ اعلیٰ سیاسی شخصیات‘ ملکی و غیرملکی مہمان اور سفارتکار سینکڑوں کی تعداد میں شریک ہونگے۔ انرجی ڈویژن کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے وزارت انرجی (پانی‘ بجلی‘ پٹرولیم و قدرتی وسائل) جس کے وہ خود انچارج وزیر ہیں‘ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ بجلی کے مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع ہونے والے تمام کارخانوں کو وقت مقررہ سے قبل مکمل کرنے کیلئے دن رات ایک کر دیں۔ بجلی کے یہ سارے منصوبے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے شروع کرائے اور اب یہ منصوبے یکے بعد دیگرے ثمرآور ثابت ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ پورٹ قاسم پر 1320میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا پاور پلانٹ کم و بیش مکمل کر لیا گیا ہے اور پاور پلانٹ تک 220میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ پروگرام کے تحت یہ ٹرانسمیشن لائن 31اکتوبر 2017ء تک مکمل کئے جانے کا پروگرام تھا مگر وزیراعظم کے خصوصی حکم پر یہ ٹرانسمیشن لائن آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ اتوار کو موٹر وے ایم نائن کے اوپر سے 220میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن کا جان جوکھوں کا مرحلہ طے کیا جاتا رہا۔ پورٹ قاسم پاور پلانٹ کیلئے درآمدی کوئلہ پہنچنا شروع ہو گیا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی قومی ٹرانسمیشن سسٹم میں شامل کرنے کیلئے ٹرانسمیشن لائن صرف چند روز میں مکمل کر لی جائیگی۔ بن قاسم پاور پلانٹ کا پہلا یونٹ نومبر 2017ء میں 620میگاواٹ بجلی نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم میں مہیا کر دیگا۔ دوسرا یونٹ اس سے اگلے مہینے دسمبر 2017ء میں نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم میں باقی بجلی فراہم کرنا شروع کر دیگا۔ انرجی ڈویژن سے جب کہا گیا کہ پورٹ قاسم پاور پلانٹ درآمدی کوئلے سے بجلی بنائے گا تو اس سے کیا کاربن پیدا نہیں ہو گا‘ تو انہوں نے بتایا کہ درآمدی کوئلہ سپر کریٹکل (Super Critical) پلانٹ میں استعمال ہوگا‘ اس سے بہت کم کاربن خارج ہوتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک امریکہ‘ یورپ حتیٰ کہ چین اور انڈیا تک کوئلے سے وسیع پیمانے پر بجلی تیار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ امریکہ میں 25فیصد بجلی کوئلے سے بن رہی ہے۔ چین میں 45فیصد حتیٰ کہ انڈیا میں 45فیصد سے زیادہ بجلی کوئلے سے بنائی جا رہی ہے۔ پاکستان میں صرف دو تین فیصد بجلی کوئلے سے بنا رہے ہیں جبکہ پورٹ قاسم پاور پلانٹ چالو ہونے سے صرف آٹھ دس فیصد بجلی کوئلے کی ہوگی۔ پاکستان میں اتنی انڈسٹری بھی نہیں ہے جو صنعتی ملکوں جتنا کاربن خارج کرے‘ اسلئے ہمارا کاربن کا عالمی کوٹہ بہت زیادہ پڑا ہے۔ انرجی ڈویژن کے مطابق پاکستان میں پہلے سات ہزار میگاواٹ بجلی پانی سے تیار ہم کرتے تھے لیکن اب چونکہ صوبوں کو آبپاشی کیلئے بہت کم پانی کی ضرورت ہے اور دریائوں میں پانی بھی کم آ رہاہے‘ اسلئے آجکل ہائیڈل بجلی 26‘ 27سو میگاواٹ کے لگ بھگ بنائی جا رہی ہے۔ چونکہ ہم ڈیموں سے کم پانی چھوڑ رہے ہیں۔ اکتوبر 2017ء کیلئے لوڈشیڈنگ کا ہمارا شیڈول پہلے سے طے ہے۔ دیہی علاقوں میں چار گھنٹے‘ شہری علاقوں میں دو گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہم کرتے رہے ہیں۔ آج 23اکتوبر سے دیہی اور شہری علاقوں میں زیرو کے لگ بھگ ہی لوڈشیڈنگ کرینگے۔ اسی بناء پر اگلے مہینے نومبر میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک قومی تقریب میں بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کرنے کا اعلان کرنے کی پوزیشن میں ہونگے۔ اگر انکی قومی مصروفیات نے یہ اعلان اگلے مہینے نہ کرنے دیا تو یہ اعلان بہرصورت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دسمبر میں کرینگے۔ انرجی ڈویژن کے مطابق آئندہ گرمیوں میں تربیلا فور بھی 1400میگاواٹ بجلی فراہم کرنے لگے گا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک ہزار ہائیڈل پاور بنائے گا۔ آئندہ جنوری سے اس کا پہلا یونٹ 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیگا۔ جب پوچھا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ ضلع نیلم میں ہے یا ضلع مظفر آباد میں تو انہوں نے بتایا کہ یہ پراجیکٹ ضلع مظفر آباد میں اس مقام پر مکمل ہو رہا ہے جہاں دریائے نیلم کا نیلگوں پانی اور دریائے جہلم کا مٹیالا پانی ایک دوسرے میں ملتے ہیں۔ ہم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ سے بجلی کی ٹرانسمیشن لائن روات گرڈ اسٹیشن ضلع راولپنڈی تک تعمیر کر دی ہے۔ اُنہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کچھ پلانٹس کی مینٹی ننس کا کام چل رہا ہے۔ ان میں گدو پاور پراجیکٹ جو تقریباً 500میگاواٹ‘ جامشورو پاور پراجیکٹ جو اڑھائی 3سو میگاواٹ‘ بھیکی پاور پلانٹ جو 700میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے اسکی مینٹی ننس کا کام اگلے ہفتے مکمل کر لیا جائیگا۔ اس طرح اب چونکہ موسم زیادہ گرم نہیں رہا‘ ائرکنڈیشنر‘ پنکھوں کیلئے بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے‘ اسلئے نومبر دسمبر میں بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کا تاریخی اعلان ایسا ہو گا جس کے بعد دسمبر جنوری فروری مارچ اپریل میں زیرتعمیر بجلی کے مزید کارخانے کئی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دینگے جس کے نتیجے میں نومبر 2017ء سے ہی بجلی کے صنعتی‘ تجارتی گھریلو صارفین کو 24گھنٹے ضرورت کے مطابق بجلی بلاتعطل دستیاب ہوگی۔