اب آپ بھی ’سپر ہیومن‘ بن سکتے ہیں

November 14, 2017

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ 20 سال میں انجکشن کے ذریعے انتہائی باریک مشینیں جسم میں شامل کرکے انسانوں زبردست طاقت مہیا کی جا سکے گی جس سے وہ ’’سپرہیومن‘‘ بن جائیں گے۔

مصنوعی ذہانت کی حامل باریک مشینیں جنہیں نینو مشینز کہا جاتا ہے، ایسی ہی ہوں گی جیسے موجودہ دور میں جسم میں مختلف امپلانٹس لگائے جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوگا جب انسان ہاتھ کے اشاروں سے مختلف گیجٹس کو کنٹرول کر سکے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں سپر ہیومنز کیلئے ’’سائبورگ‘‘ کا نام استعمال کیا ہے۔ آئی بی ایم کے ہرسلی انوویشن سینٹر کے سینئر موجد جان میک نمارا کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسی انسانی نسل پیدا ہوگی جنہیں آدھا انسان آدھی مشین کہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں کے دوران ہونےو الی ترقی انسان کو شعور اور آگہی کی بلندیوں پر لے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نینو مشینیں انسانی جسم میں شامل کیے جانے سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی حاصل ہو سکیں گے، خلیوں، مسلز اور ہڈیوں کے پہنچنے والے نقصانات کو درست کیا جا سکے گا اور انہیں ایسا بنایا جا سکے گا کہ جس میں آئندہ کوئی خرابی پیدا نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ارد گرد موجود گیجٹس اور آلات کو اپنے اشاروں اور خیالات کی مدد سے کنٹرول کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صرف یہی نہیں بلکہ مشینوں کی جسم میں موجودگی انسانوں کو سوچنے، سمجھنے اور حسابات کرنے میں بھی زبردست مدد فراہم کریں گی۔

تاہم، میک نمارا نے خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی شاید صرف امیر افراد ہی استعمال کر سکیں گے اور دیگر لوگوں کے مقابلے میں وہ زیادہ طاقتور، زیادہ آگہی رکھنے والے اور زیادہ صحتمند ہوں گے۔