سینیٹ، حلقہ بندی آئینی ترمیم پھر نہ ہوسکی، فاٹا کے تمام،حکومت کے 26،اپوزیشن کے 46 غیرحاضر

November 21, 2017

اسلام آباد (ایجنسیاں/جنگ نیوز/نمائندہ جنگ) سینیٹ میں حلقہ بندی آئینی ترمیم پھر نہ ہوسکی، فاٹا کے تمام، حکومت کے 26 اور اپوزیشن کے 46 ارکان غیرحاضر رہے،اجلاس میں صرف 40اراکین شریک ہوئے،اراکین کی دوتہائی اکثریت نہ ہونےکی وجہ سےانتہائی اہم بل پیش نہ کیاجاسکاتاہم شراب پی کرغل غپاڑہ کرنے پر سزا سےمتعلق فوجداری قوانین کاترمیمی بل متفقہ طورپرمنظورکرلیاگیا.
چیئرمین رضاربانی نےآئین کیخلاف بات کرنےپروفاقی وزیرجاویدعلی شاہ کامائیک بندکردیا‘ وفاقی وزیرتعلیم وپیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمٰن جعلی ادویات بڑی مقدارمیں اسمگل ہوکرملک میں آنےکا اعتراف کرتےہوئے کہاکہ حکومت جعلی ادویات کی روک تھام کیلئےاقدامات کررہی ہےجبکہ سینیٹررحمن ملک نےذمہ داروں کوموت کی سزادینےکی تجویزپیش کردی۔پیرکو سینٹ کااجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی کی زیرصدارت ہوا۔سینٹ میں نئی حلقہ بندیوں کےحوالےسےبل پرحکومت کوایک بارپھرسبکی کاسامناکرناپڑاجب اراکین کی دو تہائی اکثریت نہ ہونےکی وجہ سےانتہائی اہم بل منظورنہ ہوسکا‘اجلاس میں صرف 40اراکین شریک ہوئے

جبکہ فاٹااورتحریک انصاف کے اراکین اجلاس سے مکمل طور پر غیر حاضر رہےاور بل ایجنڈ ے پر ہونے کے باوجود پیش نہ ہوسکا ۔اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے نئی حلقہ بندیوں کابل ایوان میں پیش کرنا تھا مگر ایوان میں دوتہائی اکثریت جوکہ70ارکان بنتی ہےموجودنہ تھی‘اس پرقائدایوان راجہ ظفر الحق نےتجویزپیش کی کہ متعلقہ آئینی ترمیم اورایجنڈابدھ تک مؤخرکردیا جائے کیونکہ ایوان میں مطلوبہ تعدادموجودنہیں.

چیئرمین سینٹ نےقائدایوان کی تجویز مان لی اورسینٹ کااجلاس بدھ کی شام 3بجے تک ملتوی کر دیا۔سینیٹرچوہدری تنویرخان نے تعزیرات پاکستان 1860اور ضابطہ فوجداری 1898میں مزیدترمیم کابل فوجداری قوانین پرترمیمی بل 2017ء پیش کیاجومتفقہ طورپرمنظورکرلیاگیا۔نئےقانون کےمطابق شراب پی کرغل غپاڑہ کرنیوالےکو2سے7دن تک قیدکی سزا اورکم سےکم جرمانہ 10ہزار روپے کیا جائے گا۔اس سے قبل شراب پی کرغل غپاڑہ کرنےکی سزاچند گھنٹے قیداور 30روپے جرمانہ تھی۔ادھرسینٹ نےجادوٹونہ کی ممانعت کےاحکامات وضع کرنیکابل 2017 سلیکٹ کمیٹی کوبھیج دیا‘سینیٹرچوہدری تنویرنےبل پیش کرتےہوئےکہاکہ لوگوں کی بڑی تعداداس کی وجہ سےذہنی اذیت کا شکار ہے‘لاہورمیں 62 فیصد خواتین جعلی پیروں، فقیروں کےچنگل میں پھنسی ہیں.

اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نےکہاکہ بل کےمقاصد میں جھوٹےاورفراڈ عامل بنےپھرتے ہیں اورکالا جادو کر کے لوگوں سےپیسے اور نذرانے ہتھیاتے ہیں ان پرقا بو پانا شامل ہےمگر اس بل میں غیرسائنسی اصطلاحات شامل کی گئی ہیں‘ایسے عاملین جوواقعات اورافراد پر براہ راست اثر اندازہوتےہیں ان کیخلاف ہونا چاہئے۔ سینیٹررحمن ملک نے کہاکہ جادوٹونہ ایک ناسورہے‘ بل پر کمیٹی میں اسکالرزاور وکیلوں کوبھی بلایا ان سےمشاورت کےبعدیہ بل ترتیب دیاگیا۔چوہدری تنویرنےکہاکہ بل پرجوہماری سمجھ تھی اس کےمطابق کیا۔دریں اثناء اجلاس کےدوران ایک موقع پرچیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی غصہ میں آگئے اوراس وقت وفاقی وزیرآبی وسائل کامائیک بندکر دیاجب وفاقی وزیر جاویدعلی شاہ نےکہاکہ اٹھارویں ترمیم کےبعدجتنےبھی پانی کےپلانٹ لگےہیں ان میں وفاق آگے نہیں آسکتا‘اس پر بحث کیلئے صوبوں سےبھی نمائندگی ہونی چاہئے‘آئین انسان کابناہواہے اس میں غلطیوں کو درست کیاجاسکتاہےاس پر چیئرمین سینٹ نےکہاکہ بہت شکریہ یہ آپ نے پرویز مشرف والی لائن استعمال کی ہےاوروفاقی وزیرکوبات کرنے سے روک دیا‘وفاقی وزیر نے مزید وضا حت کرنا چاہی مگرچیئرمین نےمائیک بند کردیا اور کہا کہ آپ تشریف رکھیں میں آئین کیخلاف بات کرنےکی اجازت نہیں دےسکتا۔

ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمن کی تحریک پربحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل سیدجاویدعلی شاہ نےکہا کہ پانی کی قلت انتہائی اہم معاملہ ہے‘ اس مسئلے کاملکرحل نکالناہوگا‘18ویں ترمیم کےبعدیہ معاملہ صوبوں کومنتقل ہوچکاہے‘ وفاقی حکومت صوبوں کی معاونت کرسکتی ہےلیکن ان کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی‘ اس پر پورا ایوان بحث کرے۔قبل ازیں بحث میں حصہ لیتےہوئے سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ پانی کی ممکنہ قلت کومدنظر رکھتے ہوئےصنعتی اور گھریلو استعمال کیلئے سمندری پانی کے کھارے پن کوختم کرنیکی حکمت عملی بنانےکی ضرورت ہے۔ سینیٹرکلثوم پروین نے کہاکہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔سینیٹرطاہرمشہدی نےکہاکہ پانی کی قلت کےمسئلہ کافوری حل نہ نکالا گیا تو مستقبل میں صورتحال مزیدسنگین ہوجائےگی۔

تحریک پرارکا ن سینٹ میرکبیر‘ عبدالقیوم‘ عثمان کاکڑ‘جاوید عباسی‘طلحہ محمود‘کریم خواجہ‘حافظ حمداﷲ اور سعود مجید نے بھی اظہارخیال کیا۔سینٹ نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس اورسکیورٹی اداروں کوجدید خطوط پراستوارکرنےسےمتعلق قراردادکی منظوری دیدی۔ سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے یہ قرار داد پیش کی۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نےملک میں سولر پینلز پر ٹیکسوں اورجی ایس ٹی میں کمی کی قراردادانجینئربلیغ الرحمن کی وضاحت کےبعدواپس لےلی۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائےداخلہ کےچیئرمین سینیٹر عبدالرحمن ملک نے ادائیگی اجرت (ترمیمی) بل 2017ء‘سینیٹر سعود مجید نےاےاوراو لیول کےطلباکو مساوی سرٹیفکیٹ جاری کرنےسےمتعلق قائمہ کمیٹی برائےبین الصوبائی رابطہ اورخصوصی کمیٹی برائےمحروم طبقات کےکنوینر سینیٹر نثار محمد نے ساتویں عبوری رپورٹ پیش کردی۔اجلاس میں سینیٹر طاہرمشہدی نےملک میں جعلی ادویات کی بڑھتی اسمگلنگ پرقابوپا نے کے حوالےسےحکومتی اقدامات پرتحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ بھارت سےجعلی ادویات اسمگل ہورہی ہیں‘حکومتیں صحت کےشعبے میں اقدامات کریں اورقوم کی صحت سےنہ کھیلاجائے۔سینیٹرشیری رحمن نےکہاکہ آج کل عام ادویات بھی جعلی بنائی جارہی ہیں

ٹاسک فورس بنائی جائے جوفیکٹریوں پرچھاپے مارے۔سینیٹرعثمان کاکڑنےکہاکہ جعلی ادویات پسماندہ ترین علاقوں میں 80فیصد موجود ہیں۔سرداراعظم موسیٰ خیل نےکہاکہ جعلی ادویات کی وجہ سے صحت اورپیسہ دونوں ضائع ہو رہےہیں۔سینیٹررحمن ملک نےکہاکہ ایک سروےکےمطابق پاکستان میں جعلی ادویات سب سےزیادہ بنتی ہیں اور فاٹا کے پتھر سے کیپسول میں پاؤڈر ڈالا جاتا ہے‘ایسی ادویات بنانےوالوں کو سزائے موت ہونی چاہئے‘وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ 2012-13میں 21ملین روپے سے زائد جبکہ 2013-14میں 59.10 ملین، 203 ملین روپے سے زائد کی ادویات ضبط کی گئیں۔ ادھر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سینٹ کے مکمل اجلاس سے چھٹی کی درخواست دیدی جوچیئرمین رضاربانی نےمنظورکرلی۔علاوہ ازیں نمائندہ جنگ کے مطابق چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے رولنگ دیتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر ، احمد نورانی اور مطیع اللہ جان سمیت صحافیوں پر حملوں کے پانچ کیسز کی ہر ماہ پیش رفت رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سینٹ نے ’’ دی نیوز ‘‘ کے تحقیقاتی رپورٹر احمد نورانی پر حملے سے متعلق رپورٹ کے ایوان میں پیش کئے جانے کی میعاد میں تیس ایام کی توسیع بھی منظوری دی ہے ۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر عبدالرحمان ملک نے صحافی احمد نورانی پر حملے کے سلسلے میں صحافیوں کے خدشات سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں توسیع دینے کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ احمد نورانی پر حملہ نہایت حساس معاملہ ہے۔ دوران تحقیقات دس لاکھ موبائل فونز کی جیو فنسنگ کی گئی مگر تاحال ملزمان کی شناخت نہیں ہو سکی۔آئی جی اسلام آباد نے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کی تاہم معاملے کی حتمی تحقیقات مکمل نہیں ہوئی۔ ابھی تک پولیس کو سرا نہیں ملا کہ حملہ آور کون تھے

پولیس واقعہ کے اصل مجرموں تک نہیں پہنچی۔ آئی جی پولیس نے کہاکہ انھیں تحقیقات مکمل کرنے میں مزید تین ہفتے کی مہلت دی جائے۔ اس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ اس کیس کی رپورٹ تین ہفتوں میں بھی نہیں آئے گی کیونکہ یہ مجرم گمشدہ ہو گئے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ احمد نورانی پر حملے کے بعد ایک اخبار نے اپنی خبر میں یہ الزام عائد کیا کہ یہ خواتین کا معاملہ ہے۔ میری تجویز ہے کہ جس اخبارنے یہ خبر دی اْسے شامل تفتیش کیا جائے ۔ چیئرمین سینٹ نے رولنگ دی کہ سینئر صحافی حامد میر ، احمد نورانی اور مطیع اللہ جان سمیت صحافیوں پر حملوں کے پانچ کیسز کی ہر ماہ پیش رفت رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے سامنے پیش کی جائے اور اس ضمن میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے دیگر کیسز کے رابطہ کیا جائے ۔دریں اثناء سینٹ نے ’’ دی نیوز ‘‘ کے تحقیقاتی رپورٹر احمد نورانی پر حملے کے سلسلے میں صحافیوں کے خدشات سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پیش کرنے کی میعاد میں توسیع کی منظوری دے دی۔