جسٹس جاوید اقبال کی لاہور آمد، شریف وچوہدری برادران کے مقدمات پر بریفنگ، انصاف ہوتا نظر آئے گا، چیئرمین نیب

November 21, 2017

اسلام آباد (نیوز ایجنسیز) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے کام میں تبدیلی کے علاوہ اب انصاف ہوتا ہوا نظر آئیگا، نیب کسی صوبے، پارٹی اور فرد سے انتقامی کارروائی کیلئے نہیں بنا بلکہ نیب بلاتفریق زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے کیونکہ ملک 84 ارب ڈالر کا مقروض ہے، اس لئے انتہائی قدم سے گریز نہیں کیا جائے گا اور بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر یقین رکھتا ہے تاکہ عدالت مجاز، بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دے۔

ان خیالات کا اظہار جسٹس جاوید اقبال نے نیب لاہور کے دورہ کے دوران نیب کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ نیب اجلاس میں شریف و چوہدری برادران کے مقدمات پر بریفنگ لی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 96 مقدمات عدالت مجاز میں دائر کئے ہیں جبکہ 25 مقدمات میں انکوائری اور 25 مقدمات تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 33 میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام انوسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے میں مزید بہتری لائیں، مکمل تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مقد ما ت تیار کرکے عدالت مجاز میں دائر کئے جائیں۔ نیب میں تھانہ کلچر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، نیب میں اب ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا اور جو شخص بدعنوانی سے متعلق درخواست دینا چاہے گا اس کے ساتھ قانون کے مطابق پیش آیا جائے گا کیونکہ جہاں ہمیں قانون اختیار دیتا ہے وہاں قانون کے غلط استعمال سے بھی روکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب پر ہیں۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کے خلاف اثاثہ جات کیس جاری ہے اور 6نومبر کو وہ نیب کورٹ میں بھی پیش ہوچکے ہیں ۔نیب ذرائع کے مطابق چار 4 دوہزار سترہ کو چوہدری برادران کے خلاف شکایت موصول ہوئی، شکایات میں چار اپریل دوہزار میں مبینہ کرپش کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا ، مگر چوہدری برادران کے وفاقی اور صوبائی حکومت میں ہو نے اور سیاسی دباو کے باعث نیب کو فائل بند کرنا پڑی تھی تاہم شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز دائر ہونے کے بعد چیئرمین نیب کے حکم پر چوہدری برادران کے خلاف پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کا حکم دیا گیا تھا۔