پاکستان کی 85شوگر ملیں اس سال 80لاکھ ٹن چینی بنائیں گی

December 12, 2017

اسلام آباد (حنیف خالد) ملک کی پچاسی شوگر ملیں گنے کی نئی فصل سے 80لاکھ ٹن چینی بنائیں گی جبکہ گزشتہ فصل سے ان شوگر ملوں نے 70لاکھ ٹن چینی پیدا کی۔ پاکستان میں چینی کی ضرورت 50لاکھ ٹن کے لگ بھگ ہے جس کے نتیجے میں ملکی منڈی میں چینی کی قیمت پچاس روپے کلو ہو گئی ہے۔ پچھلے سال دسمبر میں چینی کی قیمت 70روپے کلو تک تھی۔ اضافی چینی کی برآمد کیلئے وفاق نے شوگر امپورٹرز کو 11روپے کلو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا جبکہ حکومت سندھ نے مزید 9روپے کلو سبسڈی چینی کی ایکسپورٹ پر دینا شروع کر دی ہے اسکے باوجود سندھ میں شوگر ملز مالکان کاشتکاروں کو مقررہ گنے کی قیمت ادا نہیں کر رہے اور کاشتکار مظاہروں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سندھ میں صرف اومنی گروپ کی گیارہ شوگر ملیں ہیں جو مبینہ طور پر ملک کے ایک انتہائی زیرک سیاسی لیڈر کی ہیں۔ سندھ میں گنے کی سرکاری قیمت سے خریداری شوگر ملوں کیلئے 178روپے اور پنجاب میں گنے کی سپورٹ پرائس 180روپے فی من ہے۔ سندھ کے شوگر ملز مالکان عمومی طور پر گنے کے کاشتکاروں سے گنا تاحال نہیں خرید رہے حالانکہ سندھ میں 15نومبر سے شوگر ملیں چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ پنجاب میں تو شوگر ملیں 15نومبر سے چینی پیدا کر رہی ہیں لیکن سندھ میں ایک گروپ کی اجارہ داری کی وجہ سے جس کی سرپرستی ایک مشہور سیاسی شخصیت کر رہی ہے‘ تادم تحریر گنا بیلنا شروع نہیں کیا۔ وہاں پر شوگر ملیں 178کی بجائے 160روپے من بھی گنا نہیں خرید رہیں اور بعض ملیں تو ڈیڑھ سو روپے من گنا خریدنے سے کم و بیش انکاری ہیں۔ اسی کے نتیجے میں پیر کو کراچی میں گنے کے سینکڑوں کاشتکاروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بلاول ہائوس پہنچنے کی کوشش کی مگر سندھ پولیس نے اُن کو لاٹھی چارج‘ واٹر کینن (آبی توپ) کے ذریعے ناصرف منتشر کیا بلکہ 90سے زائد کاشت کاروں کو پکڑ کر تھانوں میں لے گئی جنہیں بعدازاں ڈرا دھمکا کر چھوڑ دیاگیا۔