کابل، ہوٹل پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 40ہوگئی،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

January 22, 2018

کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے دوسرے بڑے انٹرنیشنل ہوٹل پر مسلح افراد کے حملے میں 40افراد ہلاک ہوگئے، یہ بات افغان حکومت کے ایک ذریعہ نے امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو بتائی۔ ذرائع کے مطابق ہلاک شدگان میں 14 غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔ افغان حکومت کے مطابق 13 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں پانچوں حملہ آور ہلاک کردیے گئے جبکہ عمارت کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا نشانہ امریکی تھے۔ طالبان کے مطابق 5 حملہ آوروں نے اس وقت وٹل کو نشانہ بنایا جب وہاں امریکا اور کابل انتظامیہ کے حکام کا اعلی اجلاس جاری تھا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ حملے میں ایک غیر ملکی اور ایک ٹیلی کام عہدیدار سمیت 6 افراد مارے گئے جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 41 غیر ملکی شامل ہیں۔ افریقی ملک یوکرین کا کہنا ہے کہ حملے میں ان کا ایک شہری ہلاک ہوا ہے۔ حملے کے وقت ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے ہوٹل میں موجود ایک مہمان عبدالرحمٰن ناصری نے بتایا کہ انہوں نے 4 حملہ آوروں کو ہوٹل میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جنہوں نے فوجی لباس پہن رکھا تھا۔ یہ تمام پشتو زبان میں بات کررہے تھے اور ان میں سے ایک نے چلا کر کہا کہ ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑنا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہوٹل کی عمارت کے کئی مقامات پر کسی قصائی کی دکان مانند لگ رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی افراد نے ہوٹل کے باہر موجود سوئمنگ پول میں چھپ کر جان بچائی جس کے بعد وہاں سے انہیں سیکورٹی فورسز نے بحفاظت نکالا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابتداء میں جمعرات کی رات حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم بعد ازاں اسے موخر کردیا کیوں کہ اس وقت وہاں ایک شادی کی تقریب منعقد کی جارہی تھی اور طالبان شہری جانوں کا نقصان نہیں چاہتے تھے۔ کابل میں امریکی سفیر نے جمعرات کے روز اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ ان کے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ عسکریت پسند گروہ کابل میں ہوٹلز کو نشانہ بناسکتے ہیں۔