لودھراں میں شکست، پی ٹی آئی کے سیاسی زوال کا آغاز

February 13, 2018

تجزیہ: سید منہاج الرب...

لودھراں میں پی ٹی آئی کی شکست اور مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے ساتھ اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اب پی ٹی آئی اور اس کے سربراہ عمران خان کے سیاسی زوال کے سفر کا آغاز ہوگیا ہے اور عمران خان کے وزیراعظم بننے کی خواہش مستقبل قریب میں پوری ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی۔

لودھراں این اے 154 جہاں سے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اور عمران خان کے قریبی اور پراعتماد ساتھی جہانگیر خان ترین جیتے آ رہے تھے اور یہ حلقہ ان کا گڑھ بھی کہلاتا تھا جہاں سے وہ بھاری اکثریت سے جیتے بھی ہیں اسی لئے ان کی نااہلی کے بعد عمران خان نے ان کے بیٹے علی خان ترین کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا اور اس بات کی بھرپور توقع تھی کہ علی خان ترین اپنے والد کی طرح بھاری اکثریت سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو جائیں گے کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے ان کے مقابلے میں کوئی زیادہ مضبوط امیدوار کو کھڑا نہیں کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد اقبال شاہ علی خان ترین کے مقابلے میں خاصے کمزور امیدوار تھے لیکن ان کی کامیابی نے یہ بات ثابت کر دی کہ ان کو ووٹ پارٹی اور نواز شریف کے نام پر ملے ہیں اور عوام نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مسترد کیا ہے۔

لودھراں میں پی ٹی آئی کی ناکامی نے عمران خان کے سیاسی کیریئر پر بھی بہت سارے سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا اب عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا۔ پی ٹی آئی کی ناکامی اس بات کی بھی غمازی ہے کہ عمران خان عوام میں تیزی سے مقبولیت کھوتے جا رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ مزید بڑھا تو عمران خان کے وزیراعظم بننے کا خواب فی الوقت اور مستقبل قریب میں پورا ہونا نہایت مشکل ہے۔

لودھراں میں پی ٹی آئی کی ناکامی آئندہ ہونے والے تمام انتخابات میں بھی پی ٹی آئی اور عمران خان کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرے گی اور ان کی انتخابات میں کامیابی کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔